جھارکھنڈ: مبینہ طور پر پتھل گڑی تحریک کی مخالفت کرنے پر سات لوگوں کا قتل، دو لاپتہ

واقعہ جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلعے‎ کے گلی کیرا گاؤں کا ہے۔ الزام ہے کہ پتھل گڑی حمایتیوں نے اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔

واقعہ جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلعے‎ کے گلی کیرا گاؤں کا ہے۔ الزام ہے کہ پتھل گڑی حمایتیوں  نے اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔

Chaibasa

نئی دہلی: جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم (چائی باسا) کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پر پتھل گڑی آندولن کی مخالفت کرنے والے سات گاؤں والوں  کا قتل کر دیا گیا۔ یہ لوگ پچھلے تین دنوں سے لاپتہ تھے۔ پولیس نے لاشوں کو بر آمد کر لیا ہے۔ الزام ہے کہ پتھل گڑی حامیوں نے ان لوگوں کا قتل کیا ہے۔ پربھات خبر کے مطابق، مغربی سنگھ بھوم ضلع میں نکسلی متاثر گدڑی بلاک کے گلی کیرا گاؤں میں مبینہ طور پر پتھل گڑی کی مخالفت کرنے والے ایک پنچایت نمائندے سمیت سات گاؤں والوں  کی لاٹھی، ڈنڈوں اور ٹانگی سے حملہ کر قتل کر دیا گیا، جبکہ دو گاؤں والے ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ جائے واردات سونوا تھانہ سے قریب 35 کلومیٹر دور ہے، جو گھنے جنگل کے درمیان اور نکسلی متاثر علاقہ ہے۔

جھارکھنڈ ڈی جی پی اور ریاستی پولیس کے ترجمان ساکیت کمار سنگھ نے بدھ کو بتایا کہ لاپتہ بتائے جا رہے نو گاؤں والوں میں سے سات کی لاشیں بر آمد کر لی گئی ہیں۔ دیگر دو کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ سنگھ نے بتایا کہ پولیس کو گزشتہ منگل کو واردات کی اطلاع ملی۔ اس کی بنیاد پر پولیس ٹیم منگل دیر رات موقع پر پہنچی۔ بدھ کو گاؤں سے چار کلومیٹر دور جنگل سے پنچایت نمائندے سمیت سات گاؤں والوں  کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔

سنگھ نے بتایا، ‘ گاؤں والوں کا قتل لاٹھی، ڈنڈے اور ٹانگی-کلہاڑی سےبے رحمی سے کیا گیا ہے۔ کئی لوگوں کی لاشیں پہچانے جانے لائق ہی نہیں ہیں۔ ‘ کچھ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پتھل گڑی حامیوں نے گاؤں والوں کے ساتھ گزشتہ اتوار (19 جنوری) کو بیٹھک منعقد کی تھی، جس میں مبینہ پتھل گڑی حامیوں نے مبینہ طور پر پتھل گڑی کی مخالفت کرنے پر گاؤں کے ایک نائب مکھیا معاون پنچایت نمائندہ جیمس بوڑھ اور دیگر چھ گاؤں والوں  کی لاٹھی ڈنڈوں سے جم کر پٹائی کی۔

گاؤں والے وہاں سے ڈر‌کر بھاگ گئے۔ اس کے بعد مبینہ طور پر پتھل گڑی حامی نو لوگوں کو اٹھاکر جنگل لے گئے۔ جب اتوار کو لاپتہ گاؤں والے اپنے گاؤں نہیں لوٹے تو ان کے رشتہ داروں نے سوموار کو گدڑی تھانے میں واقعہ کی شکایت کی۔ اسی بیچ پولیس کو جنگل سے کچھ راہ گیروں کے ذریعے منگل کی شام سات لوگوں کے قتل کی اطلاع ملی۔

دینک جاگرن کے مطابق ،اے ڈی جی مراری لال مینا نے بتایا کہ یہ سنگین نکسلی متاثر علاقہ ہے۔ حالانکہ انہوں نے قتل کے پیچھے نکسلی واقعہ سے صاف انکار کیا ہے۔ اے ڈی جی نے بتایا کہ گلی کیرا گاؤں سے تین کلومیٹر دور مارے گئے لوگوں کی لاش بر آمد کی گئی۔ لاش بر آمد کرنے کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔ ڈی آئی جی، ڈی سی اور ایس پی بھاری فورس کے ساتھ گاؤں میں موجود ہیں۔

پچھلے 10-12 دنوں سے گلی کیرا گاؤں میں مبینہ پتھل گڑی حامیوں کے ذریعے گاؤں میں گھوم گھوم کر کچھ دستاویز جمع کرنے کا کام چل رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 17 جنوری کو پتھل گڑی مخالفوں کا پتھل گڑی حامیوں کے ساتھ مارپیٹ کا واقعہ ہوا تھا۔ اس واقعہ میں کئی پتھل گڑی حامیوں کو چوٹیں آئی تھیں۔ اتوار کو پتھل گڑی حامیوں اور مخالفوں کے درمیان پھر سے پرتشدد جھڑپ ہوئی۔

وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے مغربی سنگھ بھوم میں سات لوگوں کے قتل پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق، جھارکھنڈ پولیس معاملے کی جانچ‌کر رہی ہے اور تلاشی مہم جاری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دہلی سے لوٹنے کے بعد افسروں کے ساتھ بیٹھ‌کر واقعہ کا تجزیہ کریں‌گے۔

غور طلب  ہے کہ 29 دسمبر 2019 کو جھارکھنڈ حکومت نے اپنی پہلی کابینہ میٹنگ میں 2017-2018 میں پتھل گڑی تحریک کے دوران لوگوں کے خلاف درج کئے گئے تمام معاملوں کو بند کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ پتھل گڑی تحریک 2017-18 میں شروع ہوئی تھی۔ اس میں ضلع کے باہر کے گاؤں میں  پتھر کی پٹیاں لگائی گئیں اور گرام سبھا کو واحد خودمختار قرار دیا گیا یعنی کہ گرام سبھا کو سب سے زیادہ اختیار والی ہونے کا اعلان کیا گیا۔

تحریک کی شروعات ہونے کے بعد کئی گاؤں والوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کو ‘ پولیس کی بےرحمی یا ریاست کے ظلم ‘ کا سامنا کرنا پڑا۔ 172 لوگوں کے خلاف دیگر معاملوں کے ساتھ سیڈیشن کے کل 19 معاملے درج کئے گئے تھے، جن میں سے پولیس نے 96 ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری مانگی تھی۔