پولیس کے مطابق گاؤں والوں کا الزام تھا کہ 32 سالہ سنجو پردھان جنگل سے لکڑیاں اسمگل کرتا تھا۔ اس سے ناراض گاؤں والوں نے پتھروں اور لاٹھیوں سے پیٹ پیٹ کراس کو مارنے کے بعد لاش کو آگ کے حوالے کردیا۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جھارکھنڈ میں سمڈیگا ضلع کے کولبیرا تھانہ حلقہ کےبیسراجارا بازار کےپاس منگل کوبھیڑ نے اپنے گاؤں کے ہی سنجو پردھان کو پتھروں اور لاٹھیوں سےپیٹ پیٹ کرقتل کرنے کےبعد اس کی لاش کو آگ کے حوالے کردیا۔
معاملے کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ نے جانچ اور قانون کے تحت کارروائی کرنےکی ہدایت دی ہے۔
سمڈیگا میں جائے وقوع پر پہنچےسب ڈویژنل پولیس آفیسر(ایس ڈی پی او)ڈیوڈ اےڈوڈرائے نے بتایا کہ گاؤں والوں کی ایک بھیڑ نے لکڑی کی اسمگلنگ کا الزام لگاتے ہوئے سنجو پردھان نام کےشخص پر پہلےپتھروں سے حملہ کیا اور پھر اسے لاٹھیوں سے پیٹا اور اس کےبعد آگ کے حوالے کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ماب لنچنگ جیسا واقعہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے بھاری مشقت کے بعد ادھ جلی لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا۔
ڈوڈرائے نے بتایا کہ گاؤں والوں کا الزام تھاکہ سنجو جنگلی علاقے سے لکڑیاں اسمگل کرتا تھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ واقعہ کے وقت موقع پرتقریباً ایک ہزار لوگوں کی بھیڑتھی۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں والوں کی بھیڑ پہلےسنجو کو گھر سے بلا کر لے گئی ، جس کے بعد ان پر پتھروں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا اور پھر لکڑی کے ڈھیر میں آگ لگا کر انہیں جلا دیا۔
انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر میں بمبلکیرا پنچایت کے چھپری ڈیپا کے رہنے والے 32 سالہ سنجو جائے وقوع سے محض 100 میٹر کے فاصلے پر بیسراجارا میں ہی ایک گھربنا کر رہ رہے تھے ۔
عینی شاہد گاؤں کےسربراہ سبن بوڈھ نے بتایا کہ سنجو نے روایتی کھونٹ کٹی اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درخت کاٹے، اس حوالے سے محکمہ جنگلات کو بھی مطلع کیاگیا تھا۔
گاؤں والوں کا الزام ہے کہ سنجو نے بات نہیں مانی اور دوبارہ درخت کاٹ دیے، اس معاملے کو لے کر گاؤں میں بیٹھک ہوئی اور سنجو کو موقع پر بلایا گیا۔ گاؤں کے سربراہ کے پوچھنے پر بھی سنجو نے درخت کاٹنے کے الزام سے انکار کیا،لیکن مشتعل بھیڑنے اس کے ساتھ مار پیٹ کی اور اسے جلا دیا۔
بتایا گیا ہے کہ واقعہ کے وقت سنجو کی بیوی اور دیگر رشتہ دار وہاں سے صرف 100 میٹر کے فاصلے پر تھے اور انہوں نے اسے بچانے کی کوشش بھی کی تھی۔
موقع پر پہنچی پولیس کو بھی گاؤں والوں نے روک دیا اور لاش کو برآمد نہیں کرنےدیا۔ حالاں کہ بعد میں کولبیرا کے ساتھ ساتھ ٹھیٹھئی ٹانگرر اور بانو تھانے کی پولیس موقع پر پہنچی اور گاؤں والوں کو سمجھایا جس کے بعد فائر ڈپارٹمنٹ نے آگ بجھائی اور ادھ جلی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ گاؤں میں حالات ابھی بھی کشیدہ ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق،کولبیرا پولیس اسٹیشن کے حکام نے بتایا کہ سنجو پردھان کے خلاف تین ایف آئی آر درج ہیں کیونکہ وہ ممنوعہ سی پی آئی (ماؤسٹ)گروپ کا سابق رکن تھا۔ انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور حال ہی میں انہیں ضمانت ملی تھی۔
کولبیرا پولیس اسٹیشن کے انچارج رامیشور بھگت نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،گاؤں والوں نے پہلےسنجو پردھان کے ذریعےعلاقے میں درخت کاٹنے پر اعتراض کیا تھا۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ درختوں کی کٹائی جاری رہے اس لیے گزشتہ سال جولائی میں ضلع کے محکمہ جنگلات کے ساتھ بیٹھک کی گئی تھی۔ ایک گرام سبھا کا اہتمام کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ سنجو علاقے میں درخت نہیں کاٹیں گے کیونکہ یہ ان کے لیے ایک مقدس جگہ تھی۔
انہوں نے کہا، حالاں کہ سنجو نے حال ہی میں وہاں دوبارہ درخت کاٹ دیے،جس سے گاؤں والے ناراض ہوگئے۔ پھر سے میٹنگ بلائی گئی مگر وہ نہیں آئے۔گاؤں والوں کی ایک مشتعل بھیڑ اسے بیسراجارا علاقے میں لے آئی اور اسے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا اور لاش کو بھی آگ کے حوالے کردیا۔
انہوں نے کہا، اطلاع ملنے کے بعد ہم موقع پر پہنچے۔ لیکن ہم گاؤں والوں سے بات چیت کرنے کے بعد ہی وہاں پہنچنے میں کامیاب ہو سکے۔پولیس افسر نے کہا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے کیونکہ 500 سے زیادہ لوگ لنچنگ میں شامل تھے۔
اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئےسمڈیگا کے ڈپٹی کمشنر سشانت گورو نے کہا،ہم ان واقعات کی صحیح ترتیب کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی وجہ سے یہ قتل ہوا۔ یہ سچ ہے کہ گاؤں والے اس علاقے کو مقدس سمجھتے تھے جہاں سے وہ درخت کاٹتا تھا۔ انتظامیہ اور پولیس مجرموں کو سزا دلانے میں لگی ہوئی ہے۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پروزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ٹوئٹ پرسمڈیگا کے ڈپٹی کمشنر، پولیس سپرنٹنڈنٹ اور ریاستی پولیس کو ہدایت دی کہ، مذکورہ معاملے کی جانچ کریں اور قانونی کارروائی کرتےہوئےمطلع کریں۔
اپوزیشن بی جے پی کے ریاستی صدر دیپک پرکاش نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ،وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین صرف بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن حقیقت میں جھارکھنڈ میں زمین پر قانون کا راج نہیں ہے۔
معلوم ہو کہ 21 دسمبر کو جھارکھنڈ اسمبلی نے ماب لنچنگ کے معاملوں سےسختی سے نمٹنےکے لیے
قانون پاس کیا تھا۔جس کےتحت ماب لنچنگ کےقصوروار پائے جانے والوں کےلیے جرمانے اور جائیداد کو ضبط کرنے کے علاوہ تین سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا کا اہتمام ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)