جھارکھنڈ کے سمڈیگا ضلع کےبھیڑی کدر گاؤں میں 16 ستمبر کو سات آدی واسی عیسائیوں کے ساتھ گئو کشی کے الزام میں مبینہ طور پر مارپیٹ کی گئی تھی۔ متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ ان سے جبراً ‘جئے شری رام’کے نعرے لگوائے گئے۔ حالانکہ پولیس نے ان الزامات کو خارج کر دیا۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے سمڈیگا ضلع کے صدر تھانہ کے تحت بھیڑی کدر گاؤں میں گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگاکر کچھ لوگوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے اور ان کا سر منڈوانے کے معاملے میں پولیس نے سوموار کو ایک اور ملزم کو گرفتار کر لیا،اس طرح اس معاملے میں اب تک پانچ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔ پولیس نے ا س کی جانکاری دی۔
سمڈیگا کے سب ڈویژن پولیس افسر راج کشور نے 16 ستمبر کو ہوئے اس واقعہ کے معاملے میں ہوئی پانچویں گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے میں کل نو نامزد ملزمین میں سے پانچ کی گرفتاری ہو چکی ہے، جبکہ چار دیگر کی پولیس تلاش کر رہی ہے۔
اس معاملے کی جانچ کر رہے راج کشور نے کہا، ‘سمڈیگا میں امبرٹولی کے روزلن کلو کی جانب سےدرج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہیں بھی مذہبی زاویہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی سے جبراً ‘جئے شری رام’کہلوانے کی بات ہے۔ اب تک کی پولیس جانچ میں بھی اس طرح کے الزام سامنے نہیں آئے ہیں۔’
معلوم ہو کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں متاثرین سے جبراً ‘جئے شری رام’کہلوانے کی بات سامنے آئی تھی۔
دی ٹیلی گراف میں چھپی خبر کے مطابق، سات آدی واسی(جنہوں نے عیسائی مذہب اپنا لیا ہے)کو 60 سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ نے مبینہ طور پر مارپیٹ کرکے ان کا سر منڈوا دیا تھا۔ یہ واقعہ 16 ستمبر کو ہوا تھا اور اس کے اگلے ہی دن شکایت درج کرائی گئی تھی، لیکن معاملہ 25 ستمبر کو سامنے آیا، جب ایک مقامی کارکن نے اس مدعے کو اٹھایا۔
متاثرین میں سے ایک شکایت گزار روزلن کے شوہر راج سنگھ جو کہ پادری بھی ہیں، نے بتایا تھا کہ 60 سےزیادہ لوگ انہیں ان کے گھروں سے دور لے جاکر لاٹھی ڈنڈوں سے بری طرح پٹائی کی۔ ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ گایوں کو مار رہے ہیں اورگوشت بازار میں بیچ رہے ہیں۔
ایک دیگر متاثردیپک کلو نے بتایا تھا کہ بھیڑ انہیں پڑوسی گاؤں کے ایک بزرگ کا نقلی ویڈیو دکھاکر گایوں کو مارنے کا الزام لگاتے ہوئے پیٹ رہی تھی،ان کی ذات کو لے کر گالیاں دے رہی تھی۔دونوں متاثرین نے الزام لگایا تھا انہیں‘جئے شری رام’ کہنے کے لیے مجبور کیا گیا۔
حالانکہ پولیس نے ان الزاموں کو سرے سے خارج کر دیا اور کہا، ‘یہ فرضی بات ہے۔’راج کشور نے بتایا کہ پولیس نے چار ملزمین نین کیسری، سونو، سونو نایک، راجیندر مہتو کو اس معاملے میں پہلے ہی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا اور پانچویں ملزم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جس کا نام ابھی جانچ کی وجہ سے اجاگر نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی چار نامزد فرار ہیں اور اس معاملے میں پولیس نے 10 نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
اس معاملے میں روزلن کلو نے شکایت درج کرائی تھی کہ وہ 16 ستمبر کو صبح چھ بجے اپنے شوہر راج سنگھ اور بچوں کے ساتھ گھر پر تھیں۔ اسی وقت بیرو گاؤں کے نین کیسری، سونو سنگھ، سونو نایک، تلسی ساہو، شری کانت پرساد، دیپک پرساد، امن کیسری اور بھیڑی کدر کمہارٹولی کے راجیندر مہتو، نکل پاتر کے ساتھ 10 نامعلوم لوگ پہنچے اور سب نے گھر میں گھس کر اس کے شوہر راج سنگھ کے ساتھ مارپیٹ کی۔
اپنی شکایت میں انہوں نے لکھا ہے کہ بیچ بچاؤ کرنے پر نین اور سونو سنگھ نے بری نیت سے انہیں بھی چھوا۔ اس کے بعد شور سن کر ان کے پڑوسی سگڑ ڈانگ، شوشن ڈانگ، سامئیل ڈانگ، دیپک کلو، مانئیل ٹیٹے وغیرہ ان کے گھر پہنچ گئے اور حملہ آوروں کو مارپیٹ کرنے سے روکا۔
شکایت کے مطابق، مارپیٹ سے روکنے سے ناراض نین کیسری اور راجیندر مہتو نے ان کی ذات کو نشانہ بناکرگالیاں دیتے ہوئے اورگائے کا گوشت کھانے کا الزام لگاتے ہوئے سب کا بال منڈواکرکر گاؤں میں گھمایا۔پولیس نے سمڈیگا تھانے میں مذکورہ 9 ملزمین کے ساتھ ساتھ نامعلوم 10 لوگوں پر ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی مختلف دفعات اورآئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)