یہ مزدورجھارکھنڈ کے پاکڑ ون فاریسٹ ڈویژن کی سرحد پر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ نو مہینوں سے مزدوری نہیں دی گئی ہے جبکہ وہ اس معاملے کو کئی بار انتظامیہ کے علم میں لا چکے ہیں۔ اس سلسلے میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل دائر کرکے مزدوری دلانے کی مانگ کی گئی ہے۔
جھارکھنڈ کے پاکڑ ون فاریسٹ ڈویژن کی ایک سرحد کا رکھ رکھاؤ کرنے والے لگ بھگ 250 مزدوروں کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ نو مہینوں سے مزدوری نہیں دی گئی ہے جبکہ وہ اس معاملے کو کئی بار انتظامیہ کے علم میں لا چکے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان میں سے کچھ مزدوروں نے مزدوری دینے کی مانگ کرتے ہوئے منگل کو پاکڑ ون فاریسٹ ڈویژن کے دفتر کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ان مزدوروں کی امیدیں ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر ٹکی ہیں، جس میں عدالت سے دخل اندازی کرنے کی مانگ کرتے ہوئے مزدوروں کو دس لاکھ روپے دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
ہائی کورٹ کا اس معاملے پر ابھی نوٹس جاری کرنا باقی ہے۔چیف فاریسٹ کنزرویٹر برائے جنگلات اور چیف آف فاریسٹ فورس (جھارکھنڈ)پی کے ورما نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ ان کے پاس اس کے ریکارڈ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘میں سرکاری طور پرصحیح جانکاری حاصل کرنے کے بعد اس پر تبصرہ کر پاؤں گا۔’ان مزدوروں میں سے ایک رام ہانسدا (32)نے کہا کہ وہ اب اپنے کھیتوں کی دھان کی فصل پر منحصر ہےجسے وہ بیچتے ہیں۔ مزدوری نہیں ملنے سے دیگر مزدوروں کے پاس قرض لینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
انہوں نے کہا،‘فصل بیچنے پر ملنے والے پیسوں سے میں سبزیاں خریدتا ہوں۔ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔شعبہ جنگلات سے مجھے مزدوری کے 65000 روپے ملنے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہائی کورٹ جلد ہی ہماری پریشانیوں کو سلجھائے گی۔ ’
بتا دیں کہ فاریسٹ زون کے افسر انل کمار سنگھ نے عرضی دائر کی ہے۔ ہانسدا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیسوں سے مزدوروں کی اقتصادی مدد کرتے ہیں۔پی آئی ایل میں سنگھ نے کہا، ‘مزدوروں کی مزدوری کی ادائیگی نہیں کرنا سرکار کے اسٹینڈرڈکے مطابق مزدوروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔’
سنگھ کی عرضی کے مطابق، ‘پاکڑ ون فاریسٹ ڈویژن میں کوئی بھی افسر تعینات نہیں ہونے کی وجہ سے ادائیگی کی کارروائی رکی ہوئی ہے۔’عرضی میں کہا گیا کہ سنگھ مزدوروں کی اقتصادی مدد کرنے کو مجبور تھے، جس سے دونوں کے لیے مشکلیں پیدا ہو رہی ہیں۔
عرضی میں کہا گیا کہ پاکڑ ون فاریسٹ ڈویژن میں مطلوبہ تعداد میں اسٹاف نہیں ہیں، صرف سات فاریسٹ گارڈ اور دو فاریسٹ اہلکار ہی ہیں۔عرضی میں کہا گیا،‘فاریسٹ سب ڈویژن میں 10 ہوم گارڈ کو تعینات کیا گیا اور انہیں بھی اپریل 2020 سے کوئی ادائیگی یا راشن بھتہ نہیں دیا گیا۔ وہ بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ جسے ڈویژنل فاریسٹ آفیسر کے عہدے پر اہل افسر کی تعیناتی کے ساتھ ٹالا جا سکتا ہے۔’
یہ معاملہ بہت اہم ہے کیونکہ جھارکھنڈ نے ان آرگنائزڈ سیکٹر میں مزدوروں کے لیے اصلاحات کیے ہیں اور بارڈرس روڈ آرگنائزیشن سے بہتر ادائیگی بھی ملی ہے۔حال ہی میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے محکمہ جاتی جائزہ میں محکمہ محنت کومختلف منصوبوں کے نفاذ میں تیزی لانے کو کہا تھا۔