جیٹ ایئرویز کے ملازمین بولے، تین مہینے سے نہیں ملی تنخواہ،  جہازوں کی حفاظت خطرے میں

07:56 PM Mar 19, 2019 | دی وائر اسٹاف

جیٹ ایئرویز کے چیئر مین نریش گویل نے ملازمین‎ کو خط لکھ‌کر کہا کہ وہ کمپنی پر بھروسہ بنائے رکھیں۔ سول ایویشن کے وزیر سریش پربھو نے جیٹ ایئرویزکے مالی بحران کے معاملے میں اپنی وزارت کے سکریٹری کو ہنگامی میٹنگ  کرنے کی ہدایت دی۔

جیٹ ایئرویز کے چیئر مین نریش گویل (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: جیٹ ایئرویز میں آئے مالی بحران کے درمیان کمپنی کے  جہاز وں کے رکھ رکھاؤ  انجینئروں کی  یونین نے ایویشن کے سیکٹر کے ریگولیشن سول ایویشن ڈائریکٹریٹ(ڈی جی سی اے)اوروزارت شہری پراوز کو اپنی پریشانیوں کی جانکاری دی ہے۔انجینئروں کی یونین نے ڈی جی سی اے کو خط لکھ‌کر اڑانوں کی حفاظت اور ان کو تین مہینے سے تنخواہ نہیں ملنے کا مدعا اٹھایا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت اور ڈی جی سی اے سے معاملے میں دخل دینے کی مانگ کی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، جیٹ ایئرکرافٹ انجینئرس ویلفیئر ایسوسی ایشن (جی اے ایم ای ڈبلیو اے)نے ڈی جی سی اے کو لکھے خط میں کہا ہے، ہمارے لئے اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ نتیجے کے طور پر ہوائی جہاز کےانجینئروں کی نفسیاتی حالت پر برا اثر پڑا ہے اور یہ ان کے کام کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ایسے میں ملکی اور غیرملکی اڑان بھرنے والے جیٹ ایئرویز کے ہوائی جہازوں کی حفاظت خطرے میں ہے۔

خط کے مطابق، جہاں سینئر انتظامیہ کاروبار میں حل کے طورطریقے تلاش کر رہی ہے۔ وہیں ہم انجینئرز پچھلے سات مہینے سے وقت سے تنخواہ نہیں ملنے سے بہت دباؤ میں ہیں اور خاص طورپر تین مہینے سے تو ہمیں تنخواہ ملی ہی نہیں ہے۔ ہم ہوائی جہازوں کی جانچ کرتے ہیں، ان کی مرمت کرتے ہیں اور یہ تصدیق کرتے ہیں کہ ہوائی جہاز اڑنے لائق ہے یا نہیں۔

جیٹ ایئرکرافٹ انجینئرس ویلفیئر ایسوسی ایشن کی طرف سے ڈی جی سی اے کو بھیجا گیا خط۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

قرض کے بھاری بوجھ سے دبی جیٹ ایئرویز بڑی تعداد میں اپنے ہوائی جہازوں کو اڑان بھرنے سے روک رہی ہے۔ اس وجہ سے اس کی تمام اڑانیں رد ہو گئی ہیں۔ ساتھ ہی وہ بھاری نقدی بحران کا سامنا بھی کر رہی ہے۔کمپنی پر فی الحال 8200 کروڑ روپے کے قرض کابوجھ ہے۔

مالی حالت کی وجہ سے جیٹ ایئرویز کو کئی ہوائی جہاز کھڑے کرنے، کچھ اسٹیشنوں کا سفر بند کرنے اور ملازمین کو تنخواہ دینے میں دیری کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑا ہے۔جیٹ ایئرویز پٹہ پر لئے ہوائی جہازوں کا کرایہ نہیں چکا پانے کی وجہ سے  اب تک 41 ہوائی جہازوں کا چلانا بند کر چکی ہے۔ کمپنی نے ابو ظہبی سے تمام اڑانیں بھی غیرمعینہ مدت کے لئے بند کر دی ہے۔اس کے بعد سول ایویشن کے وزیر سریش پربھو نے منگل کو جیٹ ایئرویز کے معاملے میں اپنی وزارت کے سکریٹری کو ہنگامی میٹنگ کرنے کی ہدایت دی۔

پربھو نے ایک ٹوئٹ میں کہا، سول ایویشن سکریٹری کو جیٹ ایئرویز کے معاملے میں ہنگامی میٹنگ کرنے کی ہدایت دیے  ہیں۔ ایڈوانس بکنگ، اڑانوں کے ردہونے، ری فنڈ اور حفاظت سے متعلق مدعوں پر صلاح مشورہ کرنے کے لئے کہا۔

(فوٹو : رائٹرس)

 پربھو نے کہا، ان سے (سکریٹری)سول ایویشن ڈائریکٹریٹ(ڈی جی سی اے)سے فوراً جیٹ پر رپورٹ مانگنے کو کہا گیا ہے۔معلوم ہو کہ جیٹ ایئرویز کے پاس ڈی بنچر ہولڈرس کو سود کی ادائیگی کرنے کے لئے پیسے نہیں ہے۔ کمپنی نے گزشتہ سوموار کو یہ جانکاری دی۔ جیٹ ایئرویز کو 19 مارچ کو ڈی بنچر ہولڈرس کو ادائیگی کرنی ہے۔

جیٹ ایئرویز نے دوسری بار غیر ملکی قرض کی ادائیگی کرنے میں چوک کی ہے۔ اس سے پہلے وہ 2 جنوری کو ادائیگی نہیں کر پائی تھی۔کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ منگل کو اس کو کتنا سود دینا ہے اور  اس کھاتے پر کتنا قرض ہے۔ جیٹ ایئرویز نے سوموار کو شیئر بازار کو دی اطلاع میں کہا، نقدی کو لےکر عارضی رکاوٹوں کی وجہ سے  ڈی بنچر ہولڈرس کو 19 مارچ، 2019 کو دئے جانے والے سود کی ادائیگی میں دیری ہوگی۔

دریں اثناجیٹ ایئرویز کے گھریلو پائلٹوں کے بورڈ نیشنل ایویٹرس گلڈ(این اے جی) کا منگل کو ممبئی میں سالانہ عام میٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ یہ میٹنگ اس وجہ سے اہم ہے کہ حال کے وقت میں ایئر لائن کا چلانا کم ہوا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اپنے انجینئروں اور پائلٹوں سمیت دیگر سینئر ملازمین‎ کو تین مہینے سے زیادہ سے تنخواہ نہیں دے پائی ہے۔

این اے جی ایئر لائن کے 1،000 گھریلو پائلٹوں کی نمائندگی کرتی ہے۔گیلڈ کے ایک ذرائع نے کہا، ‘ ہمارا سالانہ عام اجلاس ممبئی میں ہونے جا رہا ہے۔ اجلاس میں دیگر عام مدعوں کے علاوہ ہم تنخواہ کی ادائگی نہیں کئے جانے پر بھی گفتگو کریں‌گے۔پائلٹوں اور کچھ دیگر طبقے کے ملازمین‎ کو دسمبر سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔

وہیں بحران سے جوجھ رہی 25 سال پرانی نجی  ایویشن کمپنی جیٹ ایئرویز کے چیئر مین نریش گویل نے سوموار کو اپنے 16000 ملازمین‎ کو خط لکھ‌کے کہا کہ وہ کمپنی پر بھروسہ بنائے رکھیں۔انہوں نے کہا ایویشن کمپنی میں رکاوٹ بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کی کمپنی کو اس وقت بہت ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی اڑان  کو بھی بہت جلد ٹھیک کر لیا جائے‌گا۔

کمپنی کے 100 سے زیادہ ہوائی جہازوں کے بیڑے میں سے بڑی تعداد میں ہوائی جہاز فی الحال زمین پر کھڑے ہیں۔اس کی وجہ سےکمپنی کے نقدی بحران بڑھنا ہےاور یہی وجہ ہے کہ  وہ پٹہ پر لئے گئے ہوائی جہازوں کا کرایہ چکانے میں ناکام رہی ہے۔

گویل نے کہا کہ کمپنی کی اسٹریٹجک شیئر ہولڈر ایویشن کمپنی اتحاد ایئرویز کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور  اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی قیادت والے قرض دہندہ گروپ سے بھی بات کی جا رہی ہے۔ کمپنی میں اتحاد کی 24 فیصد حصےداری ہے۔گویل نے کہا، ایک بار پھر میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ میں خود ذاتی طور پر جلد سے جلد اس کو حل کرنے اور جتنا جلدی ہو سکے ہماری اڑان  کے لئے ضروری ہو چکی رکاوٹ کو بحال کرنے کے لئے بھی پرعزم ہوں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)