مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے ریاستی اسمبلی ممبر پنشن قانون میں ترمیم کیا ہے، جس کے تحت سابق وزرائے اعلیٰ کو اب بنا کرایہ دیے مکان، رہائش کی سجاوٹ پر خرچ، مفت ٹیلی فون کال، مفت بجلی، کار پٹرول، طبی سہولیات، ڈرائیور اور نجی اسسٹنٹ وغیرہ نہیں ملیں گی۔
نئی دہلی:مرکزی حکومت کے ذریعےسابقہ جموں وکشمیر ریاست کے 138 قوانین میں تبدیلی کئے جانے یا ختم کئے جانے کی وجہ سے ریاست کے سابق وزرائے اعلیٰ کو ملنے والے بھتے بند کر دیے گئے ہیں۔بدھ کو جاری گزٹ نوٹیفیکیشن کے مطابق،مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر ریاستی اسمبلی ممبر پنشن قانون میں ترمیم کر کےپنشن کی رقم 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے ماہ کر دی ہے۔
قانون کے اہتمام 3-سی، جس کے تحت جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ کو تمام بھتے ملتے تھے اس کو ختم کر دیا گیا ہے۔اس ترمیم کے بعد سابق وزرائے اعلیٰ کو اب بنا کرایہ دیے، مکان، رہائش کی سجاوٹ پر زیادہ سے زیادہ35 ہزار روپے سالانہ خرچ، 48000 روپے تک سالانہ مفت ٹیلی فون کال، 1500 روپے ماہ تک مفت بجلی، کار پٹرول، طبی سہولیات، ڈرائیور اور نجی اسسٹنٹ وغیرہ نہیں ملیں گے۔
یہ اہتمام گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے کئے گئے ہیں جس کا عنوان ہے…جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ(پریشانیوں کو دور کرنا) آرڈر 2020 .سابقہ جموں وکشمیر ریاست کے چار سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ، غلام نبی آزاد، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو فی الحال مرکزی حکومت کی جانب سے سکیورٹی ملی ہوئی ہے۔
مرکز نے اسپیشل پروٹیکشن گروپ میں بھی ترمیم کیا ہے جو وزیر اعلیٰ اور سابق وزرائے اعلیٰ کو تحفظ فراہم کراتا ہے۔نئے قانون کے تحت وزیر اعلیٰ کی فیملی کے ممبروں کو کوئی سکیورٹی مہیا نہیں کرائی جائےگی۔سابقہ جموں وکشمیر ریاست کے دویونین ٹریٹری … جموں کشمیر اور لداخ میں بانٹے جانے کے بعد فی الحال یہاں کوئی وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔
لداخ کا ایڈمنسٹریشن اب سیدھے مرکزی حکومت کے تحت ہوگا جبکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی رہےگی۔جموں وکشمیر وزیر اور ریاستی وزیر تنخواہ قانون میں بھی سرکار نے ترمیم کیا ہے۔ اب وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے سبھی وزیروں کو ملنے والی تنخواہ پرٹیکس نہیں لگےگا۔وزیروں کومفت طبی سہولیات مہیا کرانے والے قانون کو ختم کر دیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)