کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کنکشن عارضی طورپر روک دئے گئے ہیں۔ افسروں نے بتایا کہ پولیس افسروں اور ضلع مجسٹرٹ کو سٹیلائٹ فون دئے گئے ہیں۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر میں اتوار دیر رات ریاست کے دو سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو ان کے ہی گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ کو ان کے گھروں میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔پولیس افسروں نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عبداللہ نے ٹوئٹ کیا، ‘ مجھے لگتا ہے کہ مجھے آج آدھی رات سے گھر میں نظربند کیا جا رہا ہے اور مین اسٹریم کے دیگر رہنماؤں کے لئے بھی یہ پروسیس پہلے ہی شروع ہو گیا ہے۔ اس کی سچائی جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے لیکن اگر یہ سچ ہے تو پھر آگے دیکھا جائےگا۔ ‘
انہوں نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا، ‘ کشمیر کے لوگوں کے لئے ہمیں نہیں معلوم کہ کیا چل رہا ہے لیکن مجھے پورا بھروسہ ہے کہ اللہ نے جو بھی سوچا ہے وہ ہمیشہ بہتر ہوگا، ہمیں یہ شاید ابھی نظر نہ آئے لیکن ہمیں کبھی ان کے طریقوں پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ ہر کسی کو مبارکباد، محفوظ رہے اور سب سے ضروری برائے مہربانی امن بنائے رکھیں۔ ‘
وہیں، محبوبہ مفتی نے کہا، ‘ کتنا عجیب ہے کہ امن کے لئے لڑائی لڑنے والے ہم جیسے چنے ہوئے نمائندوں کو اب نظربند کیا جا رہا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں لوگوں اور ان کی آواز کو دبائی جا رہی ہے۔ جمہوری ہندوستان کو چننے والے کشمیر کی آواز کو آج دبایا جا رہا ہے۔ جاگو ہندوستان۔ ‘
افسروں نے کشمیر وادی میں موبائل انٹرنیٹ کنکشن عارضی طورپر روک دئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس افسروں اور ضلع مجسٹرٹوں کو سٹیلائٹ فون دئے گئے ہیں۔ان واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کیا، ‘ موبائل فون کنیکشن سمیت جلدہی انٹرنیٹ بند کئے جانے کی خبریں سنیں۔ کرفیو کا حکم بھی جاری کیا جا رہا ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ ہمارے لئے کل کیا انتظار کر رہا ہے۔ یہ رات لمبی ہونے والی ہے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ اتنے مشکل وقت میں، میں اپنے لوگوں کو اطمینان دلانا چاہتی ہوں کہ جو بھی ہو ہم متحد ہیں اور ہم ایک ساتھ لڑیںگے۔ جس پر ہمارا حق ہے اس کے لئے لڑنے کے ہمارے عزم کو کوئی بھی چیز نہیں ہلا سکتی۔ ‘
وہیں، کانگریسی رہنما عثمان ماجد اور سی پی ایم رہنما ایم وائی تاریگامی نے دعویٰ کیا کہ ان کو اتوار رات کو گرفتار کر لیا گیا۔ کشمیر میں کشیدگی کے حالات بنے ہوئے ہیں اور فوجیوں کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے جس کے درمیان یہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ بہر حال، گرفتاریوں کے بارےمیں ابھی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)