مرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور اس کو دو ریاستوں میں باٹنے کے فیصلے کے بعد سے ہی پچھلے سات مہینے سے زیادہ وقت سے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ حراست میں تھے۔
نئی دہلی: جموں وکشمیر حکومت نے جمعہ کو ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت حراست کو ختم کر دیا۔ عبداللہ راجیہ سبھا ایم پی ہیں، لیکن پچھلے سال پانچ اگست سے نظربندی کی وجہ سےپارلیامنٹ میں حاضر نہیں ہو پائے ہیں ۔مرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور اس کو دو ریاستوں میں باٹنے کے فیصلے کے بعد سے ہی پچھلے سات مہینے سے زیادہ وقت سے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ حراست میں تھے۔
Rohit Kansal, Principal Secretary Planning, Jammu & Kashmir: Government issues orders revoking detention of Dr Farooq Abdullah. pic.twitter.com/hgcCOQNzcg
— ANI (@ANI) March 13, 2020
جموں وکشمیر انتظامیہ نے جاری اپنے بیان میں کہا، ‘جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کی دفعہ19(1)کے تحت دیےگئےاختیارات کااستعمال کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کئے گئے حراست سے متعلق حکم نمبر DMS/PSA/120/2019 کو حکومت ختم کرتی ہے۔’ اس سے پہلے دو بار تین تین مہینے کے لیے پی ایس اے کے تحت عبداللہ کی حراست کو بڑھایا گیا تھا۔
پچھلے کچھ مہینوں سے اپوزیشن کے کئی رہنماؤں نے فاروق عبداللہ کی حراست کا مدعا اٹھایا اور انہیں رہا کرنے کی مانگ کر رہے تھے۔ گزشتہ سوموار کو چھ اپوزیشن پارٹیوں نیشنل کانگریس پارٹی، ترنمول کانگریس، جنتا دل (سیکولر)، سی پی آئی ،سی پی آئی (ایم ) اور راشٹریہ جنتا دل نے ایک ساتھ بیان جاری کرکے عبداللہ کو رہا کرنے کی مانگ کی۔انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی رہنماؤں کی حراست آئین کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں ہیں۔ عمر اور محبوبہ نے اپنی حراست کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے ۔