وادی کے کئی شہریوں نے کہا کہ انہیں ٹیلی کام کمپنیوں نے بل بھیجا ہے جب کہ انہیں خدمات دی ہی نہیں گئی ہیں۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد سے پچھلے 47 دنوں سے موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات پر مبینہ طور پر روک لگی ہے۔لیکن اس کے باوجود وہاں کے لوگوں نے موبائل کمپنیوں پر بل بھیجنے کا الزام لگایا ہے۔وادی کے کئی شہریوں نے کہا کہ انہیں ٹیلی کام کمپنیوں نے خدمات کے استعمال کے لئے بل بھیجا ہے جب کہ انہیں خدمات دی ہی نہیں گئی ہیں۔
عبید نبی نے کہا،’پانچ اگست سے کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کام نہیں کرر ہی ہیں۔لیکن پھربھی ائیرٹیل کی جانب سے 779 روپیہ کا بل دیا گیا ہے۔میں یہ سمجھ نہیں پا رہاہوں کہ ہم پر بل کیوں لگایا جا رہا ہے۔’کئی صارفین نے کہا کہ وہ امید کر رہے تھے کہ ٹیلی کام بند ہونے کی وجہ سے اس عرصے کے لئے ان کا بل معاف کر دیا جائےگا کیونکہ کشمیر میں 2016 کی تحریک اور 2014 کے سیلاب کے بعد بھی ایسا کیا گیا تھا۔
بی ایس این ایل خدمات کا استعمال کرنے کے بعد محمد عمر نے کہا کہ ان کا مہینے کا موبائل بل تقریباً 380 روپیہ آتا تھا،’پچھلے مہینہ کے لئے مجھے 470 روپیہ کا بل بھیجا گیا ہے۔حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ پچھلے ڈیڑھ مہینہ سے فون خدمات کام نہیں کر رہی ہے ۔’
اس سلسلے میں بھیجے گئے ای میل کا جواب انڈین ائیرٹیل نے نہیں دیا۔ووڈافون آئیڈیا اور ریلائنس جیونے بھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔بی ایس این ایل کے چیئر مین پی کے پروار نے بتایا کہ یہ رعایت3000 معاملوں کو چھوڑ کر سبھی میں نافذ کی گئی ہے۔ خصوصی معاملوں میں بھی جب صارفین بل کو جمع کرنے کے لئے آئیں گے تو اسے رعایت دی جائے گی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)