سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب تک جموں وکشمیر کو آرٹیکل370 کے تحت ملے خصوصی درجے کو بحال نہیں کیا جاتا ہے، تب تک وہ انتخاب نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار انہیں حراست میں لینا چاہتی ہے تو سیدھے ان کے پاس آئے، اورگھرکے ممبروں ، دوستوں اور پارٹی کے اتحادیوں کو پریشان کرنا بند کر دے۔
محبوبہ مفتی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جموں وکشمیر پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی)کی صدرمحبوبہ مفتی نے بدھ کو الزام لگایا کہ مرکزسیاسی فائدے کے لیے این آئی اے، ای ڈی اور سی بی آئی جیسی جانچ ایجنسیوں کا استعمال ‘ہتھیار’ کے طور پر کر رہی ہے۔
سرینگر میں اپنی گپ کر رہائش پرپریس کانفرنس میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی کو سیاسی طور پر مقابلہ کرنا چاہیے اور جانچ ایجنسیوں کاغلط استعمال بند کرنا چاہیے۔
مفتی نے کہا، ‘مرکزی حکومت نے بدلے کی جو کارروائی شروع کی، وہ انتہا پر پہنچ چکی ہے۔ پچھلے دو سال میں انہوں نے میری ملکیت یا میرے نام پر رہائش سب چیزوں کو کھنگال لیا۔ جب انہیں کچھ نہیں ملا تو انہوں نے میری فیملی کے ممبروں، رشتہ داروں، دوستوں اور اتحادیوں کے مکانوں پر چھاپےماری شروع کی۔ ای ڈی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ این آئی اے اور ای ڈی کا استعمال ہتھیار کے طور پر کیا جا رہا ہے۔’
پی ڈی پی رہنما واحد پارہ کو دہشت گردانہ معاملے میں این آئی اے کے ذریعے گرفتار کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘آپ کے (بی جے پی)پاس سرکار ہے، کئی ایم پی ہیں۔ اگر آپ کو مجھ سے لڑنا ہے تو این آئی اے، ای ڈی اور سی بی آئی کے ذریعے نہیں سیاسی طور پر مقابلہ کیجیے۔’
مفتی نے الزام لگایا کہ پارہ کو ایک مہینے تک این آئی اے کی حراست میں اس لیے رکھا گیا تاکہ ‘وہ ایسا کچھ قبول کریں، جو مجھ سے جڑا ہو۔’مفتی نے کہا کہ اگر سرکار ان کو حراست میں لینا چاہتی ہے تو وہ سیدھے ان کے پاس آئے، لیکن گھر کے ممبروں ، دوستوں اور پارٹی کے اتحادیوں کو پریشان کرنا بند کریں۔
مفتی نے کہا، ‘اگر ان کے پاس ایک خاتون سےسیاسی طور پر لڑنے کی طاقت نہیں ہے تو مجھے لگتا ہے کہ انہیں چوڑیاں پہن لینی چاہیے اور گھر میں بیٹھنا چاہیے۔ مجھے نہیں لگتا کہ ان کے پاس حکومت کرنے کی اخلاقی قوت ہے۔ جس طرح کے قدم وہ اٹھا رہے ہیں اس وجہ سے لوگ سڑکوں پر (مظاہرہ کے لیے)آ رہے ہیں۔ انہوں نے آئین کو برباد کر دیا ہے۔’
پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا کہ سرکار جنوبی کشمیر کے بجبیہرا میں ان کے والداور پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کے میموریل کی تعمیر کے معاملے میں جانچ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘وہ اتنی نچلی سطح پر چلے گئے ہیں کہ مفتی صاحب کے میموریل کی جانچ کر رہے ہیں۔ مجھے اطلاع ملی ہے کہ وہ کھنگال رہے ہیں کہ میموریل بنانے کے لیے کہاں سے پیسہ آیا۔ وہ مرے ہوئے شخص کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔’
ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل(ڈی ڈی سی)انتخاب میں گپ کر پی اےجی ڈی)کو 110 سیٹیں ملی ہیں جبکہ بی جے پی نے 75 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ 280 میں سے 278 سیٹوں کے پرناموں میں آزاد امیدواروں کو 50، کانگریس کو 26، اپنی پارٹی کو 12، پی ڈی ایف اور نیشنل پینتھرس پارٹی کو دو دو اور بی ایس پی کو ایک سیٹ پر جیت ملی ہے۔ دو سیٹوں پر امیدواروں کی شہریت کے مدعے کے لےکر ہوئے تنازعہ کے بعد ووٹوں کی گنتی روک دی گئی تھی۔
پی ڈی پی صدر نے ڈی ڈی سی انتخاب کے نتائج پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی اس لیے ہو رہی ہے، کیونکہ بی جے پی نے ان کی پارٹی کو ‘ختم’ کرنے کی کئی کوششیں کی ہیں۔گھاٹی میں تین سیٹوں پر بی جے پی کی جیت پر انہوں نے الزام لگایا کہ ‘پارٹی نے پیسہ کی طاقت، غنڈہ گردی اور ہیرپھیر کے ذریعے جیت حاصل کی۔’
وہیں،
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مفتی نے کہا کہ جب تک جموں کوشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت ملے خصوصی درجے کو بحال نہیں کیا جاتا ہے تب تک وہ انتخاب نہیں لڑیں گی۔انہوں نے اپنے اس فیصلے کی جانکاری اس سوال کے جواب میں دی، جس میں پوچھا گیا تھا کہ اگر ریاست میں اسمبلی انتخاب ہوتے ہیں تو وزیر اعلیٰ امیدوار کون ہوگا، کیونکہ ان کی پارٹی گپکر گٹھ بندھن میں نیشنل کانفرنس کی شراکت دار ہے۔
مفتی نے کہا، ‘ہم مخالف تھے، لیکن جموں وکشمیر کے بڑے مفاد کے لیے ہم سبھی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ آخر میں ہم سبھی کشمیری ہیں۔ ہم صرف انتخاب کی بات نہیں کر رہے ہیں، بلکہ جو کھو چکے ہیں اس کے بڑے تناظر میں بات کر رہے ہیں۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)