جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو پانچ اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لئے جانے سے پہلے حراست میں لیا گیاتھا۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کوحراست میں رکھے جانے پر لگاتار اٹھ رہے سوالوں کے درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ ان کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، عمر اور محبوبہ کو حراست میں رکھے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ نے انڈیا ٹوڈے سے بات چیت میں بتایا،’ان کو پی ایس اے کےتحت ابھی حراست میں رکھا ہے۔ ‘عمر اور محبوبہ ریاست کی اہم پارٹیوں کے رہنما ہیں جن کو پانچ اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لیے جانے سے پہلےحراست میں لیا گیا تھا۔
عمر کے والد فاروق عبداللہ پر لگے پی ایس اے کو ہٹا لیا گیا ہے۔ فاروق تین بار ریاست کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں اور فی الحال سرینگر سے رکن پارلیامان ہیں۔ پی ایس اے کے تحت حکومت کسی شخص کو بنا ٹرائل کے چھے مہینے سے دو سال کی معینہ مدت کے لئے حراست میں رکھ سکتی ہے۔ جب ان رہنماؤں کو حراست میں رکھنے کو لےکر سوال کیا گیا تو شاہ نے کہا، ‘آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے بعد جب واقعہ تازہ تھا،تب یقینی طور پر لوگوں کے لئے یہ جھٹکا تھا جو کہ نارمل ہے۔ اگر کوئی اکسانے کی کوشش کرتا ہے، تو ظاہر ہے کہ حالات کو قابو کرنے میں دقت ہوگی۔ ‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ 4000 لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا تھا۔ جس میں سے 1000 اب بھی جیل میں ہیں۔ اس میں سے 800 پتھرباز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی وجہ سےپچھلے کچھ سالوں میں 40000 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ان کی موت آرٹیکل 370 کی وجہ سے ہوئی۔ اگر کوئی زخم کو لگاتار کھرونچتارہتا ہے، تو لوگ بھڑک سکتے ہیں۔ احتیاطاً ہم نے ان کو حراست میں رکھا۔ کسی کی زندگی کا نقصان ہونے سے بہتر ہے احتیاط برتنا۔
جموں و کشمیر میں کرفیو ہونے پر شاہ نے کہا کہ پچھلے دو مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں کے ذریعے کوئی گولی باری نہیں کی گئی۔ کشمیر معمول کی طرف بڑھ رہا ہے۔امت شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانے کےبعد جموں و کشمیر میں امن ہے۔ ریاست میں ایک بھی جگہ کرفیو نہیں ہے۔ صرف 6 تھانوں میں دفعہ 144 لگی ہوئی ہے۔ سیب کا کاروبار آرام سے چل رہا ہے۔ روڈ میں آمدورفت جاری ہے۔ مسجدوں میں لوگ عبادت بھی کر رہے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ لوگوں کی جانیں جائیں، اس سے اچھا ہے کچھ لوگ جیل میں ہی رہیں۔
واضح ہو کہ اس سے پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ 6 اگست کوقانون سازمجلس میں دعویٰ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ اپنی اپنی مرضی سے ایوان میں نہیں آ رہے ہیں۔ حالانکہ، جب جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے نیشنل کانفرنس کے دو رہنماؤں کوفاروق عبداللہ سے ملنے کی اجازت دی تب جاکر فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کےتحت حراست میں لے لیا گیا۔
امت شاہ نے کہا، دسمبر تک بی جے پی کو ملےگا نیا صدر
بی جے پی صدر امت شاہ نے سوموار کو کہا کہ پارٹی کے تنظیمی انتخاب اس سال کے آخر تک ختم ہونے پر وہ بھگوا جماعت کے نئے چیف کے لئے راستہ ہموار کریںگے۔ شاہ نے کہا کہ نئے صدر کے ذریعے پارٹی کی ذمہ داری دسمبر تک سنبھال لئے جانے کی امید ہے۔ انہوں نے ‘انڈیا ٹوڈے ‘کے ساتھ بات چیت میں اس نظریہ کو خارج کیا کہ وہ پردے کے پیچھے سے پارٹی کو چلانے والی’اعلیٰ ترین طاقت ‘بنے رہیںگے۔ شاہ نےکہا کہ اسی طرح کے دعوے تب کئے گئے تھے جب سال 2014 میں وہ بی جے پی صدر بنے تھے اور ایک بار کسی دیگر کا تنظیم سنبھال لینےپر اس طرح کی قیاس آرائیوں پر روک لگ جائےگی۔
انہوں نے کہا، ‘یہ (بی جے پی)کوئی کانگریس پارٹی نہیں ہے اور کوئی بھی اس کو پردے کے پیچھے سے نہیں چلا سکتا۔ ‘شاہ نے کہا کہ پارٹی ا س کے آئین کےمطابق چلےگی۔ بی جے پی کے حلقوں میں وسیع طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ شاہ کی جگہ جے پی نڈا لیںگے۔بی جے پی کے عام طور پر ‘ایک آدمی ایک عہدہ ‘ کا اصول ماننے کی وجہ سےیہ امید تھی کہ شاہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت میں کابینہ وزیر بننے کے بعدپارٹی کے نئے مکھیا کے لئے راستہ ہموار کریںگے۔
شاہ نے معاملے میں اپنے پہلے تبصرے میں کہا، ‘ انتخاب (تنظیمی) چل رہےہیں۔ دسمبر تک کوئی نیا صدر پارٹی کی ذمہ داری اورعہدہ سنبھال لےگا۔ ‘بی جے پی کی معاون شیوسینا کے ان دعووں کے درمیان کہ پارٹی انتخابی ریاست مہاراشٹر میں اپنا وزیراعلیٰ بنانے کے لئے کام کرےگی، شاہ نے کہا کہ بھگوا اتحاددیویندر فڈنویس کی قیادت میں انتخاب لڑ رہا ہے اور وہ پھر سے ریاستی حکومت کےمکھیا ہوںگے۔ مہاراشٹر اور ہریانہ میں 21 اکتوبر کو اسمبلی انتخابات ہوںگے۔ ووٹوں کی گنتی 24 اکتوبر کو ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)