مرکزی حکومت نے سوموار کو صدر جمہوریہ کے حکم سے جموں و کشمیر سے ریاست کا خصوصی درجہ چھینتے ہوئے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لئے راجیہ سبھا میں سفارش کی تھی۔
(فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)
نئی دہلی: جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کی تنقید کرتے ہوئے ریاست کی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہندوستان اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔اتوار دیر رات سے نظربند محبوبہ مفتی نےآرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کو غیر قانونی اور غیر آئینی بتاتے ہوئے ٹوئٹ کر کہا، آج کا دن ہندوستان کی تاریخ میں سب سے کالا دن ہے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ حکومت ہند کے ذریعے یکطرفہ طور پرآرٹیکل 370 کو ہٹانا غیر قانونی اور غیرآئینی ہے۔ اس سے جموں و کشمیر میں ہندوستان قبضہ کرنے والی طاقت بن جائےگا۔ ‘مفتی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت لوگوں کو دہشت زدہ کرکے کشمیر پر حق چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ آرٹیکل 370 کو لےکر اٹھایا گیا مدعا بر صغیر میں تباہ کن نتائج لےکر آئےگا، وہ لوگوں کو دہشت زدہ کرکے جموں و کشمیر پر حق چاہتے ہیں۔ ہندوستان جموں و کشمیر سے کیا گیا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہا۔ ‘
سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نےحکومت ہند کے اس یکطرفہ اور چونکانے والے فیصلے کو جموں و کشمیر کے لوگوں کے اس یقین کے ساتھ دھوکہ بتایا، ‘ جس کو ریاست نے 1947 میں دلایا تھا۔ اس فیصلے کے دوررس اور خطرناک نتائج ہوںگے۔ یہ ریاست کے لوگوں کے خلاف غصے کو دکھاتا ہے اور اتوار کو سرینگر میں ہوئی سبھی جماعتوں کی میٹنگ میں اس کی وارننگ دی گئی تھی۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ ہمارا ڈر صحیح ثابت ہوا ہے۔ یہ اعلان پوری ریاست، خاص طور پر وادی کو بندھک بنا لئے جانے کے بعد کی گئی ہے۔ آرٹیکل 370 اور 35اے کو ختم کئے جانے کا فیصلہ بنیادی سوال کھڑا کرتا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کچھ شرطوں کے ساتھ ہندوستان میں شامل ہوا تھا۔ یہ یکطرفہ، غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور نیشنل کانفرنس اس کو چیلنج دےگی۔ ‘وہیں، بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو نے کہا کہ آخرکار جموں و کشمیر کو ہندوستان میں مکمل طور پر شامل کئے جانے کی شیاما پرساد مکھرجی سمیت ہزاروں شہیدوں کی خواہشوں کااحترام ہوا۔ کیا پروقار دن ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)