پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستان اگر کشمیر پر اپنے اقدام پر دوبارہ غور کرنے کو راضی ہو تو پاکستان ہندوستان کے خلاف اپنے فیصلوں کے تجزیے کو تیار ہے۔
سمجھوتہ ایکسپریس(فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کے ایک دن بعد پاکستان کے وزیر ریل شیخ راشد احمد نے ہندوستان کے ساتھ سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین خدمات رد کئے جانے کا اعلان کیا۔حالانکہ پاکستان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ کرتارپور کاریڈور پر کام جاری رہےگا۔پاکستان کے وزیر ریل راشد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا،’ہم نے سمجھوتہ ایکسپریس ریل خدمات کوردکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جب تک میں ریلوے وزیر رہوںگا، سمجھوتہ ایکسپریس ریل خدمات نہیں چلیں گی۔ ‘
وزیر نے کہا کہ سمجھوتہ کے ان ڈبوں کا استعمال عید کے موقع پر مسافروں کی آمد ورفت کے لئے کیا جائےگا۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے بعد اس سال کی شروعات میں سمجھوتہ ایکسپریس ریل خدمات کوبند کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ، بعد میں اس خدمات کو دوبارہ بحال کر دیا گیا۔وزیر نے خبردارکیا،’آئندہ تین-چار مہینے بہت اہم ہیں۔ جنگ ہو سکتی ہے، لیکن ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں۔ اگر ہم پر جنگ تھوپی گئی تو یہ آخری جنگ ہوگی۔
ہندوستان کا سفر کرنے کے لئے مسافر لاہور ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کررہے تھے۔ اسی درمیان وزیر نے ریل خدمات بند کئے جانے کا اعلان کیا۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں چھ سونے والے ڈبے اور ایک ائیرکنڈیشن-3 ٹیئر کا ڈبہ ہے۔شملہ سمجھوتہ کے تحت اس ریل خدمات کی شروعات 22 جولائی 1976 کو کی گئی تھی۔ ہندوستان کی طرف سے یہ ٹرین دہلی سے اٹاری کے درمیان جبکہ پاکستان کی طرف سے یہ لاہور سے واگھا کے درمیان چلتی ہے۔
حکومت ہند کے آرٹیکل 370 کے اہتمام کو ختم کرنے اور جموں و کشمیر کو یونین ٹیریٹری ریاست بنانے کے فیصلے سے ناراض پاکستان نے اس سے ایک دن پہلے بدھ کو ہندوستانی ہائی کمشنر اجئے بساریا کو برخاست کر دیا تھا اور ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنےکا اعلان کیا تھا۔پاکستان نے دو طرفہ کاروبار پر روک لگانے کے ساتھ ہی ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
یہ فیصلہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں لیا گیا جس کی صدارت پاک وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی۔ اس اجلاس میں اہم رہنما اور اعلیٰ فوجی افسر موجود تھے۔واضح ہو کہ گزشتہ پانچ اگست کو ہندوستان نے آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو واپس لیتے ہوئے جموں و کشمیر کو ملے خصوصی درجہ کو ختم کر دیا اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں-جموں و کشمیر اور لداخ میں منقسم کر دیا تھا۔اسی وجہ سے پاکستان کی طرف سے اس طرح کے قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے ہندوستان کے ذریعے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ اور غیر قانونی قدم بتایا ہے۔
دریں اثناپاکستان نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کے باوجود وہ کرتارپور کاریڈور پورا کرنے کو لےکر پرعزم ہے۔یہ کاریڈور پاکستان کے کرتارپور واقع دربار صاحب کو ہندوستان میں گروداس پور ضلع کے ڈیرا بابا نانک گرودوارا سے جوڑےگا۔ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو نے 1522 میں کرتارپور صاحب گرودوارا کا قیام کیا تھا۔ اس کاریڈور کے بننے پر ہندوستانی سکھ عقیدت مند بنا ویزا کے کرتارپور صاحب کی زیارت کر سکیںگے۔ ان کو اس کے لئے صرف اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا،’ کرتارپور پہل جاری رہےگی۔ ‘ غیرملکی دفتر کے ترجمان محمد فیصل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کرتارپور کاریڈور کا کام جاری رہےگا اور حال کے واقعات کا اس پر اثر نہیں پڑےگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام مذاہب کی عزت کرتا ہے اور سکھ عقیدت مند کی مدد کے لئے کرتارپور منصوبہ جاری رہےگا۔ نومبر 2018 میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرتارپور واقع گرودوارا دربار صاحب کو گرداس پور کے ڈیرا بابا نانک گرودوارا کو جوڑنے کے لئے کاریڈور بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرتارپور کاریڈور کا 90 فیصدی کام پورا ہو چکا ہے۔ پاکستان نے زیرو لائن سے گرودوارا صاحب تک اہم سڑک، پل اور عمارتوں کی تعمیر کا کام پورا کر لیا ہے۔فیصل نے میڈیا میں آئی ان خبروں کو بھی خارج کر دیا، جن میں جماعة الدعویٰ (جےیوڈی) سربراہ حافظ سعید کو رہا کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میڈیا رپورٹ فرضی ہیں۔
وہیں پاکستان نے کہا کہ ہندوستان کشمیر سے متعلق فیصلے پر ازسرنو غور کرے تو کارروائی کے تجزیے کو ہم تیار ہیں۔پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان اگر کشمیر پر اپنے اقدام پر ازسرنو غور کرنے کو راضی ہو تو پاکستان ہندوستان کے خلاف اپنے فیصلوں کے تجزیہ کو تیار ہے۔قریشی کا یہ تبصرہ پاکستان کے ذریعے ہندوستانی ہائی کمشنر کو برخاست کئے جانے کے ایک دن بعد آیا تھا۔قریشی نے کہا،’ کیا وہ اپنے فیصلوں کے تجزیہ کو تیار ہیں؟ اگر وہ کریں تو ہم بھی اپنے فیصلوں کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ تجزیہ دونوں جانب سے ہوگا۔ یہی شملہ سمجھوتہ کہتا ہے۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)