جمعرات کو وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے چاڈورہ واقع تحصیل دفتر میں گھس کر 35 سالہ کشمیری پنڈت ملازم راہل بھٹ کو ہلاک کرنے کے بعد دہشت گردوں نے جمعہ کو پلوامہ میں ایک پولیس کانسٹبل کو ان کے گھر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ راہل کی موت کے خلاف کشمیری پنڈتوں نے مظاہرہ کیا۔
کشمیری پنڈت راہل بھٹ کے سوگوار خاندان اور رشتہ دار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں جمعرات (12 مئی) کو پرہجوم علاقے میں واقع ایک سرکاری دفتر میں گھس کر لشکر طیبہ کے دو دہشت گردوں نے ایک کشمیری پنڈت ملازم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کی مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔
قتل کے خلاف احتجاج میں مقامی لوگوں نے کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جمعرات کے علاوہ آج جمعہ کو بھی مظاہرہ کیا۔
راہل بھٹ (35 سال) چاڈورہ کے تحصیل دفتر میں مہاجر کشمیری پنڈتوں کے روزگارکے لیے دیے گئے خصوصی پیکیج کے تحت ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ملازم کے طور پرتعینات تھے۔ گولی لگنے کے بعد ا ن کو فوراً سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی ۔
حکام نے بتایا کہ شام ساڑھے چار بجے مبینہ طور پر لشکر طیبہ کے دو دہشت گرد تحصیل دفتر میں داخل ہوئے اور بھٹ کو گولی مار دی۔ اس وقت دفتر ملازمین سے بھرا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھٹ بڈگام کے شیخ پورہ کے مہاجر کالونی میں رہتے تھے اور آٹھ سال سے سرکاری ملازمت میں تھے۔پسماندگان میں اہلیہ، پانچ سالہ بیٹی اور والدین شامل ہیں۔ ان کے والد ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں۔
بھٹ کے والد
بٹا بھٹ نے کہا، اگر کسی شخص کو اس کے دفتر کے اندر گولی مار دی جاتی ہے تو وادی کشمیر میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے … جب ایسا ہوا ہے تو یہ حکومت کی ناکامی کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انکوائری کرکے قتل میں ملوث افراد کی پہچان کی جائے۔
بٹا بھٹ نے جموں کے مضافات میں درگا نگر میں اپنی رہائش گاہ پر کہا، اس کی (ان کے بیٹے کی) لاش کو فوراً واپس کیا جانا چاہیے اوراس قتل میں ملوث مجرموں کی شناخت کے لیے تحقیقات کا حکم دیا جانا چاہیے۔
اس واقعہ کے بعد بھٹ کی رہائش گاہ پر سوگواروں کا ہجوم دیکھا جا رہا ہے۔
بھٹ دوسرے کشمیری پنڈت ہیں جنہیں پچھلے سات مہینوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کیا گیا ہے۔ اس سے قبل دوا کے معروف ڈیلر ماکھن لال بندرو کو 6 اکتوبر 2021 کو دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اگست 2019 اور مارچ 2022 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں کشمیری پنڈتوں سمیت کل 14 اقلیتی ہندو مارے گئے ہیں۔
دہشت گردوں نے جن لوگوں کو نشانہ بنایا ان میں کشمیر کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے تاجر، سرپنچ اور بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے ممبران شامل ہیں۔
غور طلب ہے کہ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے کشمیر میں غیر مسلموں اور باہر سے آنے والے لوگوں پر حملے میں اضافہ ہوا ہے۔
بھٹ کے قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا، یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم نے قاتلوں کی شناخت کر لی ہے۔ ان میں سے ایک سری نگر والے قتل میں بھی ملوث تھا، جبکہ دوسرا دہشت گرد نیا بھرتی ہے۔
غیر معروف تنظیم کشمیر ٹائیگرز نے بھٹ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن پولیس چیف کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے۔
بھٹ کے قتل کی خبر پھیلتے ہی شیخ پورہ کالونی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں نے مظاہرہ کیا۔ کشمیر رینج کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کالونی پہنچے اور لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ جنوبی کشمیر کے مٹل اور ویسو میں کشمیری پنڈت ملازمین نے بھی قتل کے خلاف احتجاج کیا۔
12 مئی 2022 کو ضلع بڈگام کے شیخ پورہ میں راہل بھٹ کے قتل کے خلاف کشمیری پنڈتوں نے سڑک بلاک کرکے احتجاج کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
مظاہرین نے قومی شاہراہ بلاک کر دیا اور ٹارگٹ کلنگ کو روکنے میں مبینہ ناکامی پرانتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
انسپکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ دہشت گرد لطیف احمد اور نیا بھرتی ہ عاقب شیر گوجری قتل کیس کے کلیدی مشتبہ ہیں۔ انہوں نے کہا، چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم جلد ہی انہیں پکڑ لیں گے۔
مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے بھٹ کے قتل کی مذمت کی
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھٹ کے قتل کی مذمت کی ہے۔
سنہا نے ٹوئٹ کیا، میں بڈگام میں دہشت گردوں کے ذریعہ راہل بھٹ کے وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ جو لوگ اس گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کے پیچھے ہیں ان کو سزا کے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔ جموں و کشمیر حکومت غم کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ٹوئٹ کیا،ہم بڈگام میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازم راہل بھٹ جی کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ وادی کے کونے کونے میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے باوجود سرکاری ملازمین بھی محفوظ نہیں ہیں۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے۔
اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا، ایک اور جان چلی گئی اور ایک خاندان برباد ہوگیا۔ دکھ کی اس گھڑی میں میری ہمدردی سوگوار خاندان کے ساتھ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے دعوے جھوٹے ہیں۔
سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا، اس طرح کے وحشیانہ قتل سماج کے لیے نقصاندہ ہیں اور کسی بھی حالت میں ان کو منصفانہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے کہا، ہم واضح لفظوں میں راہل بھٹ پر مہلک دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ راہل ایک سرکاری ملازم تھے، چاڈورہ کے تحصیل دفتر میں کام کررہے تھے جہاں یہ حملہ ہوا ۔ نشانہ بنا کر حملے ہو رہے ہیں اور خوف کا ماحول ہے۔ میں راہل کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
بی جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے دہشت گردوں کے ہاتھوں اس ہلاکت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ اس طرح کے گھناؤنے جرائم کے مرتکب افراد کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ وہ غیر انسانی حرکتیں کرکے کچھ حاصل نہیں کرسکتے ۔
سجاد لون کی قیادت والی پیپلز کانفرنس نے بھی واقعے کی مذمت کی۔
پلوامہ میں دہشت گردوں نے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کیا
دریں اثنا، جمعہ کو دہشت گردوں نے جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ایک پولیس اہلکار کو ان کے گھر پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ دہشت گردوں نے جمعہ کی صبح ضلع کے گڈورا علاقے میں کانسٹبل ریاض احمد ٹھاکر کے گھر پر ان کوگولی مار دی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹھاکر کو شہر کے آرمی کے 92 بیس ہسپتال لے جایا گیا، لیکن شدید طور پر زخمی ہونے کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)