نرگس محمدی کو ایران میں خواتین پر ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کرنے اور سب کے لیے انسانی حقوق اور آزادی کو فروغ دینے کے لیے امن کا نوبیل انعام دیا گیا ہے۔ محمدی کو 13 بار گرفتار کیا گیا ہے، پانچ بار قصوروار ٹھہرایا گیا ہے اور مجموعی طور پر 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے۔
نئی دہلی: جیل میں بند ایرانی کارکن نرگس محمدی کو ایران میں خواتین پر ظلم و جبرکے خلاف جدوجہد کرنے اور سب کے لیے انسانی حقوق اور آزادی کو فروغ دینےکے لیے گزشتہ جمعہ (6 اکتوبر) کو امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔
نارویجین نوبیل کمیٹی کی چیئر پرسن بیرٹ ریس اینڈرسن نے اوسلو میں انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ‘وہ منظم امتیازی سلوک اور جبر کے خلاف خواتین کے لیے لڑتی ہیں۔’
نوبیل انعام کی ویب سائٹ نے کہا، نوبیل انعام جیتنے والی محمدی کو 13 بار گرفتار کیا گیا ہے، پانچ بار قصوروار ٹھہرایا گیا اور مجموعی طور پر 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘انہیں شخصی طور پراپنی جدوجہد کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔’
ویب سائٹ کے مطابق، ‘نرگس محمدی ایک خاتون، انسانی حقوق کی حامی اور مجاہد آزادی ہیں۔ انہیں اس سال کا نوبیل امن انعام دے کر نارویجین نوبیل کمیٹی ایران میں انسانی حقوق، آزادی اور جمہوریت کے لیے ان کی جرأت مندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتی ہے۔’
BREAKING NEWS
The Norwegian Nobel Committee has decided to award the 2023 #NobelPeacePrize to Narges Mohammadi for her fight against the oppression of women in Iran and her fight to promote human rights and freedom for all.#NobelPrize pic.twitter.com/2fyzoYkHyf— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 6, 2023
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، اینڈرسن نے کہا کہ،یہ انعام ہزاروں ایرانیوں کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو گذشتہ ایک سال سے ’ایرانی حکومت کی خواتین کو نشانہ بنانے اور ان کے خلاف امتیاز برتنے والی پالیسوں‘ کے خلاف کر رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ اس تحریک کی سربراہی بھی نرگس محمدی کر رہی تھیں۔
لاکھوں ایرانی اس ایوارڈ پر خوش ہوں گے اور ساتھ ہی انسانی حقوق کے کارکنان دنیا بھر میں اس حوالے سے جشن منا رہے ہوں گے۔
محمدی ایران میں انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں میں سے ایک ہیں، جو خواتین کے حقوق کے لیے بدترین ممالک میں سے ایک ہے۔ گزشتہ سال ایران کی پولیس ‘گشت ارشاد’ کی حراست میں 22 سالہ نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ امینی کو مبینہ طور پر صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننےکے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
حراست کے تین دن بعد مشتبہ حالات میں امینی کی موت ہو گئی تھی۔ ان کے قتل نے 1979 میں ایران کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ایران کی تھیوکریٹک حکمرانی کے خلاف سب سے بڑے سیاسی احتجاج کی شروعات ہوئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، محمدی کو گزشتہ سال نومبر میں امینی کی یاد میں ہونے والی تقریب میں شرکت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ جیل جانے سے پہلے محمدی ایران میں ممنوعہ ‘ڈیفینڈرز آف ہیومن رائٹس سینٹر’ کی نائب صدر تھیں۔ محمدی 2003 میں پہلی ایرانی نوبیل امن انعام جیتنے والی شیریں عبادی کی قریبی رہی ہیں جنہوں نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔
حقوق کی تنظیم ‘فرنٹ لائن ڈیفنڈرز’ کے مطابق محمدی اس وقت ایران کے دارالحکومت تہران کی ایون جیل میں تقریباً 12 سال قید کی سزا کاٹ رہی یہیں۔ یہ ان کئی ادوار میں سے ایک ہے جب انہیں سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق، وہ اس وقت قومی سلامتی کے خلاف کارروائی اور حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کے الزام میں جیل میں ہیں۔ انہیں 154 کوڑوں کی سزا بھی سنائی گئی ہے، حقوق کےگروپوں کے خیال میں یہ سزاابھی تک نہیں دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ان پر سفری اور دیگر پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔
امن کے نوبیل انعام کے اعلان سے قبل سی این این کے ساتھ شیئر کی گئی ایون جیل کے اندر سے ایک آڈیو ریکارڈنگ میں محمدی کو ‘زن – زندگی – آزادی’ کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
بغاوت کا یہ نعرہ گزشتہ سال ملک کی پولیس ‘گشت ارشاد’ کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوران لگایا گیا تھا۔
Watch the very moment the 2023 Nobel Peace Prize was announced. Presented by Berit Reiss-Andersen, Chair of the Norwegian Nobel Committee.
See the full announcement: https://t.co/pDxqLuAA7K #NobelPrize #NobelPeacePrize pic.twitter.com/BHzcYKKCRx
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 6, 2023
محمدی 122 سال پرانے اس ایوارڈ کو جیتنے والی 19 ویں خاتون ہیں اور فلپائن کی ماریہ ریسا کے 2021 میں روس کے دمتری موراتوف کے ساتھ مشترکہ طور پر یہ ایوارڈ جیتنے کے بعد پہلی خاتون ہیں۔
اس سال اس ایوارڈ کے دعویداروں میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، ناٹوکے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹنبرگ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس شامل تھے۔
نوبیل کمیٹی کے پاس کل 351 امیدوار تھے جن میں سے 259 افراد اور 92 تنظیمیں تھیں۔ جیتنے والے کو گولڈ میڈل، ایک ڈپلومہ اور 11 ملین سویڈش کرونا سے نوازا جاتا ہے۔ ‘سویڈش کرونا’ سویڈن کی کرنسی ہے۔
بتادیں کہ 11 ملین سویڈش کرونا (تقریباً 1 ملین ڈالر) کا انعام الفریڈ نوبیل کی برسی کے موقع پر 10 دسمبر کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں دیا جائے گا۔
اس انعام کی شروعات1901 میں کی گئی تھی۔ سویڈش ڈائنامائٹ کے موجد اور امیر تاجر الفریڈ نوبیل کے نام سے منسوب یہ ایوارڈز سائنس، ادب، امن اور معاشیات کے شعبوں میں حصولیابی کے لیے دیے جاتے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، نوبیل کمیٹی کا فیصلہ ایرانی حکام کے فیصلوں کے حوالے سے شدید ناگواری کا اظہار بھی ہے۔تقریب میں ریس اینڈرسن کا یہ بھی کہنا تھا ایران کو نرگس محمدی کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنا چاہیے تاکہ وہ دسمبر میں ہونے والی تقریب میں آ کر اپنا ایوارڈ حاصل کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ ’ایرانی حکام کو صحیح فیصلہ کرنا چاہیے اور انھیں رہا کرنا چاہیے تاکہ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے آ سکیں، ہمیں اسی بات کی امید ہے۔‘تاہم فی الحال اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے رہا کی جائیں گی۔
اس سے قبل روس اور یوکرین سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپ – ‘میموریل’ اور ‘سینٹر فار سول لبرٹیز’ نے جیل میں بند بیلاروسی وکیل ایلس بیایاٹسکی کے ساتھ 2022 کا امن کا نوبیل انعام جیتا تھا۔
ایوارڈ جیتنے والوں کو اپنے اپنے ممالک میں ‘جنگی جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو ڈاکیومنٹ کرنے کی شاندار کوششوں’ کے لیےاعزاز دیا گیا تھا۔