وشو ہندو پریشد کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے سوموار کو جہانگیر پوری تشدد معاملے میں شوبھا یاترا کے آرگنائزر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایک شخص کو حراست میں لیا۔ اس ایف آئی آر میں پریشد اور بجرنگ دل کا نام بھی شامل تھا، جس کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔
16 اپریل کو تشدد کے بعد جہانگیر پوری میں گشت کرتے آر اے ایف کے اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے سوموار کو دھمکی دی کہ اگر جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی شوبھا یاتراکے دوران تشدد کے سلسلے میں اس کے کارکنوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی تو وہ دہلی پولیس کے خلاف ‘آندولن’ کریں گے۔
وی ایچ پی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دہلی پولیس نے جہانگیر پوری علاقے میں ہنومان جینتی پر بغیر اجازت شوبھا یاترا نکالنے کے لیے اس کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کرکے
ایک شخص کو گرفتار کیا۔ شروع میں اس ایف آئی آر میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کانام شامل کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد گرفتار شخص کو بھی چھوڑ دیا گیا۔
تاہم، سوموار کو اس کےبارے میں پوچھنے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا، ہمیں پتہ چلا ہے کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔
انہوں نے پولیس کے اس دعوے کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دیتے ہوئے اس بات کو خارج کردیا کہ منتظمین نے بغیر اجازت شوبھا یاترا نکالی اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پولیس ‘اسلامی جہادیوں’ کے سامنے جھک گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی
پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے کہا، اگر اجازت نہیں تھی تو پھر اتنی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار یاترا کے ساتھ کیوں تھے؟
بنسل نے کہا کہ وی ایچ پی ‘قانون کی پاسداری کرنے والی تنظیم’ ہے اور اس پر اور اس کے کارکنان کے خلاف اس طرح کے الزامات لگانا پولیس کے کام کاج پر کئی طرح کےسوال اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ،وی ایچ پی ایسی چیزوں کو برداشت نہیں کرے گی۔
بنسل نے خبردار کیا، اگر وہ (پولیس) جھوٹا مقدمہ درج کرنے یا پریشد کے کسی کارکن کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں تو وی ایچ پی ‘آندولن’ شروع کرے گا۔
معلوم ہوکہ ہنومان جینتی پر نکالی گئی شوبھا یاترا کے دوران سنیچر کو جہانگیر پوری میں دو کمیونٹی کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی، جس میں ایک شہری اور آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں اب تک 24 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دہلی پولیس پر’ہراساں ‘ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بنسل نے کہا، اچانک، انہوں نے سوموار کو نکالے جانے والے جلوس کے لیے دی گئی اجازت واپس لے لی۔ اس کے علاوہ، اتوار کی صبح پولیس نے بھلسوا میں نکالی گئی ایک یاترا کو اس جگہ سے تقریباً 100 میٹر پہلے ہی روک دیا جہاں اسے ختم کیا جانا تھا۔ یہ سب کیا ہے؟
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)