بی جے پی ایم پی اور مویشی کے حقوق کی کارکن مینکا گاندھی ایک وائرل ویڈیو میں ‘اسکون’ پر سنگین الزامات عائد کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو گئو شالہ چلانے کے لیے حکومت سے دنیا بھر کا فائدہ ملتا، لیکن جب میں نے دورہ کیا تو ان کی گئو شالہ میں ایک بھی سوکھی گائے یابچھڑا نہیں پایا، سب دودھ دینے والی گائے تھی۔ ‘اسکون’ نے ان کے بیان کو ‘غیرمصدقہ’ اور ‘جھوٹا’ قرار دیا ہے۔
مینکا گاندھی اور اسکون کا لوگو۔ (تصویر: پی ٹی آئی/اسکونcommunications.org)
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایم پی مینکا گاندھی نے منگل (26 ستمبر) کی رات کو ایک ویڈیو میں انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کانشسنیس (اسکون) پر سخت حملہ کرتے ہوئے اس کو ملک کی ‘سب سے بڑی دھوکے باز’ تنظیم قرار دیا۔
مینکا گاندھی، جو مویشی کے حقوق کی کارکن بھی ہیں، نے الزام لگایا کہ اسکون اپنی گئوشالہ سے گائے قصابوں کو فروخت کرتی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک
ویڈیو میں مینکا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘جو سب سے بڑے ملک کےدھوکے باز ہیں، وہ ہیں اسکون۔ وہ گئو شالہ رکھتے ہیں (بناتے ہیں) اور گئو شالہ چلانے کے لیے حکومت سے انہیں دنیا بھر کا فائدہ ملتا ہے۔ بڑی بڑی زمینیں ملتی ہیں۔ میں ابھی ان کی اننت پور گئوشالہ میں گئی ، وہاں ایک بھی سوکھی گائے نہیں تھی، پوری کی پوری ڈیئریز (دودھ دینے والی)تھیں۔ ایک بھی بچھڑا نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سب بک چکے ہیں۔اسکون اپنی تمام گائیں قصاباوں کو فروخت کر رہا ہے۔ جتنا یہ کرتے(بیچتے) ہیں، اور کوئی نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا، ‘اور یہ لوگ وہ ہیں جو سڑکوں پر نکل کر ہرے رام ہرے کرشنا کا نعرہ لگاتے ہیں۔ اور وہ کہتے پھرتے ہیں کہ ان کی پوری زندگی دودھ پر منحصر ہے، لیکن جتنا انہوں نے قصابوں کو بیچا ہے شاید ہی کسی اور نے بیچا ہو۔ تو اگر یہ (بیچ) کرسکتے ہیں تو باقیوں کا کیا ہوگا؟
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیو کے وائرل ہونے کے چند ہی گھنٹے بعد نے مینکا گاندھی کے الزامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسکون نے ایک بیان جاری کیا۔ ہرے کرشنا تحریک سے وابستہ اسکون نے ان کے بیان کو ‘غیرمصدقہ’ اور ‘جھوٹا’ قرار دیتے ہوئے ان پر جوابی حملہ کیا۔
اسکون کے ترجمان یودھیشٹھر گووندا داس نے ایکس (ٹوئٹر )پر لکھا، ‘اسکون نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں گائے اور بیلوں کے تحفظ اور دیکھ بھال میں سب سے آگے رہا ہے۔ گایوں اور بیلوں کی زندگی بھر دیکھ بھال کی جاتی ہے اور مبینہ طور پر قصابوں کو فروخت نہیں کیا جاتا جیسا کہ الزام لگایا گیا ہے۔
مندر اتھارٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مینکا گاندھی کے بیانات سے حیران ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘اسکون نے دنیا کے کئی حصوں میں گائے کے تحفظ کا ذمہ لیا ہے، جہاں گائے کا گوشت ایک اہم غذا ہے۔ ہندوستان کے اندر، اسکون 60 سے زیادہ گئوشالہ چلاتا ہے، جو سینکڑوں مقدس گایوں اور بیلوں کی حفاظت کرتی ہے۔ زندگی بھر ان کی دیکھ بھال کرتا ہے۔موجود ہ وقت می اسکون کی گئو شالاؤں میں جن گایوں کی خدمت کی جارہی ہے، ان میں کئی گائیں لاوارث، زخمی یا ذبح ہونے سے بچائے جانے کے بعد ہمارے پاس لائی گئی تھیں۔
اس میں مزید کہا گیا،’حالیہ دنوں میں اسکون نے کسانوں اور دیہی خاندانوں کے لیے گائے کی دیکھ بھال کی تکنیکوں پر تربیتی پروگرام شروع کیے ہیں،تاکہ پچھلی نسلوں کی طرح گائے کی پوجا اور دیکھ بھال کی ثقافت کو بحال کرنے میں مدد ملے۔ اسکون کی بہت سی گئوشالوں کو حکومت یا گئوشالاؤں کے معاونین کے ذریعےگائے کی دیکھ بھال کے ان کے اعلیٰ معیار کے لیے پہچانا اور سراہا جاتا ہے۔‘
اوورسیز کانگریس کوآرڈینیٹر وجے تھوٹاتھل نے ایکس پر مینکا گاندھی کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا،’یہ بہت بڑا (الزام) ہے، کیونکہ یہ الزام بی جے پی کی ایک سابق مرکزی وزیر کی جانب سے لگائے گئے ہیں، کوئی اور نہیں بلکہ مینکا گاندھی کی جانب سے’
انہوں نے سوال کرتے ہوئے پوچھا، ‘گئو رکشک کہاں ہیں؟’ کیا وہ اسکون کی ان سرگرمیوں پر نظر نہیں رکھ رہے ہیں؟ کیا حکومت ان الزامات کی تحقیقات کرے گی؟