آئی این ایکس میڈیا معاملہ: ای ڈی نے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کو گرفتار کیا

10:57 AM Oct 17, 2019 | دی وائر اسٹاف

آئی این ایکس میڈیا منی لانڈرنگ معاملے میں دہلی کی ایک عدالت نے ای ڈی کو سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم سے پوچھ تاچھ کرنے اور گرفتار کرنے کی اجازت دی تھی۔ حالانکہ، عدالت نے ای ڈی کو چدمبرم سے راؤز ایونیو عدالت کے احاطے میں پوچھ تاچھ کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی طور سے گرفتار کرنا ان کی عزت کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے۔

کانگریس رہنما پی چدمبرم (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: آئی این ایکس میڈیا منی لانڈرنگ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بدھ کو دہلی کی تہاڑ جیل میں سابق مرکزی وزیر اور کانگریس رہنما پی چدمبرم کو پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار کر لیا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، صبح تقریباً 8:15 بجے جیل پہنچے مرکزی ایجنسی کے تفتیش کار تقریباً دو گھنٹے تک احاطے میں موجود رہے۔ انہوں نے مختصر اً  چدمبرم سے پوچھ تاچھ کی اور ان کو منی لانڈرنگ روک تھام قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت گرفتار کر لیا۔ مرکزی ایجنسی اب عدالت سے دوبارہ حراست کی مانگ کرے‌گی۔

افسروں نے بتایا کہ یہاں ایک مقامی عدالت کے منگل کو مرکزی جانچ ایجنسی کو معاملے میں کانگریس کے سینئر رہنما سے پوچھ تاچھ کرنے کی اجازت دینے کے بعد ای ڈی کی جانچ  ٹیم تہاڑ جیل پہنچی تھی۔ عدالت نے منگل کو ای ڈی کو ضرورت پڑنے پر چدمبرم کو گرفتار کرنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔ عدالت نے کہا کہ ای ڈی کی ریمانڈ کی درخواست اس وقت ذرا جلدبازی والی ہے۔

عدالت کے حکم کے بعد ای ڈی نے چدمبرم سے راؤز ایونیو عدالت کے احاطے میں  کسی جگہ پر پوچھ تاچھ کی اجازت مانگی۔ حالانکہ عدالت نے کہا، ‘ یہ اس آدمی کی عزت کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے کہ آپ ان سے پوچھ تاچھ کریں اور یہاں عوامی طور سے گرفتار کریں۔ ‘

چدمبرم کی بیوی نلنی اور بیٹے کارتی بھی تہاڑ جیل کے کیمپس  پہنچتے دیکھے گئے۔ کانگریس رہنما تقریباً 55 دن سی بی آئی اور عدالتی حراست میں گزرا چکے ہیں۔ 21 اگست کو ان کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ای ڈی نے منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت مجرمانہ  معاملہ درج کیا ہے۔ چدمبرم 2004 سے 2014 تک یو پی اے-1 اور یو پی اے-2 حکومتوں کے دوران مرکزی وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ تھے۔

وزیر خزانہ کے طور پر چدمبرم کی مدت کار کے دوران 2007 میں 305 کروڑ روپے کی غیر ملکی رقم حاصل کرنے کے لئے آئی این ایکس میڈیا گروپ کوفارین انویسٹمنٹ پروموشن بورڈ (ایف آئی پی بی) کی منظوری میں بدانتظامی برتنے کا الزام لگاتے ہوئے سی بی آئی نے 15 مئی، 2017 کو ایک ایف آئی آر درج کی تھی۔اس کے بعد، ای ڈی نے 2017 میں اس سے متعلق منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔

چدمبرم کا الزام، ان کو ذلیل کرنے کے لئے جیل میں رکھنا چاہتی ہے سی بی آئی

آئی این ایکس میڈیا بد عنوانی کے معاملے میں جیل میں بند سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے منگل کو سپریم کورٹ  سے کہا کہ سی بی آئی صرف ان کو ذلیل کرنے کے لئے ہی حراست میں رکھنا چاہتی ہے۔ جسٹس آر بھانومتی کی صدارت والی بنچ کے سامنے چدمبرم کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ یا ان کی فیملی کے ممبروں پر ایسا کوئی الزام نہیں ہے کہ انہوں نے کبھی اس معاملے کے گواہوں کو متاثر کرنے یا ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کسی قسم کے اقتصادی نقصان یا رقم ہڑپنے جیسا بھی کوئی الزام نہیں ہے۔ دونوں وکیلوں نے کانگریسی رہنما کی ضمانت رد کرنے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ  کے 30 ستمبر کے فیصلے کے نتائج پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ ضمانت کی عرضی پر فیصلہ کرتے وقت اس کو معاملے کی خوبیوں  اور خامیوں  میں نہیں جانا چاہیے تھا۔ عدالت نے کہا کہ وہ بدھ کو جانچ  بیورو کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی دلیلیں سنے‌گی۔

سابق وزیر خزانہ نے اس معاملے میں ان کو ضمانت دینے سے انکار کرنے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ  کے 30 ستمبر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ چدمبرم نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ان کو مسلسل جیل میں بند رکھنا ‘ سزا کے طور ‘ پر ہے اور نامعلوم اور کمزور الزامات کی بنیاد پر کسی آدمی کو اس کی آزادی سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔

سی بی آئی نے چدمبرم کو ضمانت دینے سے انکار کرنے سے متعلق ہائی کورٹ  کے ان نتیجوں کو سوموار کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کانگریس کے اس رہنما کے بھاگنے کا خطرہ نہیں ہے اور وہ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ نہیں کر سکتے۔ ہائی کورٹ  نے کہا تھا کہ ان کے بھاگنے کے خطرے اور ثبوتوں سے چھیڑچھاڑ کے امکان کے  پہلو چدمبرم کے حق میں جبکہ گواہوں کو متاثر کرنے سے متعلق تیسرا پوائنٹ ان کے خلاف جاتا ہے۔ سی بی آئی نے 21 اگست کو چدمبرم کو گرفتار کیا تھا اور اس وقت وہ 17 اکتوبر تک کے لئے عدالتی حراست میں ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)