اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم کے بعد منی پور چوتھی ریاست ہے، جہاں پر انر لائن پرمٹ( آئی ایل پی) کو نافذ کیا گیا ہے۔ ناگالینڈ کے دیماپور میں اب تک انر لائن پرمٹ کا نظام نہیں تھا۔ اس کا مقصد اصل آبادی کے مفادات کے تحفظ کے لئے دیگر ہندوستانی شہریوں کو وہاں بسنے سے روکنا ہے۔
نئی دہلی: صدرجمہویہ رامناتھ کووند کے دستخط کرنے کے ساتھ انر لائن پرمٹ (آئی ایل پی) سسٹم بدھ کو منی پور میں نافذ کر دیا گیا۔اس کے دو دن پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں اعلان کیا تھا کہ متنازعہ شہریت (ترمیم) بل کے بارے میں نارتھ ایسٹ کی ریاست کے لوگوں کے خدشہ کو دور کرنے کے لئے آئی ایل پی کو منی پور میں نافذ کیا جائےگا۔
وزارت داخلہ نے اس بارے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔آئی ایل پی والی ریاستوں میں ملک کی دوسری ریاستوں کے لوگوں سمیت باہرکے لوگوں کو اجازت لینی پڑےگی۔ زمین، روزگار سے متعلق مقامی لوگوں کو تحفظ اور دیگر سہولیات ملیںگی۔اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم کے بعد منی پور چوتھی ریاست ہے جہاں پر آئی ایل پی کو نافذ کیا گیا ہے۔
بنگال ایسٹرن فرنٹیر ضابطہ 1873 کے تحت آئی ایل پی سسٹم نافذ کیا گیا تھا۔ بنگال ایسٹرن فرنٹیر ضابطہ 1873 کی دفعہ دو کے تحت دیگر ریاستوں کے شہریوں کو ان تینوں ریاستوں میں جانے کے لئے آئی ایل پی لینا پڑتا ہے۔آئی ایل پی نظام کا اہم مقصد اصل آبادی کے مفادات کے تحفظ کے لئے تینوں ریاستوں میں دیگر ہندوستانی شہریوں کو بسنے سے روکنا ہے۔
بل کو لےکر نارتھ ایسٹ میں ہرطرف مظاہرہ ہورہا ہے، جس کے بعد وزیر داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ مجوزہ قانون آئی ایل پی نظام والی ریاستوں اور آئین کے چھٹے شیڈیول کے تحت حکومت والے علاقوں میں نافذ نہیں ہوگا۔آئین کی چھٹی فہرست کے تحت آسام، میگھالیہ اور تریپورہ کے کچھ قبائلی علاقوں میں خود مختار کونسل اور ضلعے بنائے گئے۔ خود مختار کونسل اور ضلعوں کو کچھ کارگزار اور قانونی اختیارات ملے ہوئے ہیں۔
شاہ نے سوموار کو لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ منی پور میں آئی ایل پی نظام نافذ کیا جائےگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس بارےمیں ایک حکم مجوزہ قانون کو نوٹیفائڈ کرنے کے پہلے جاری کر دیا جائےگا۔
ناگالینڈ میں دیماپور آئی ایل پی نظام کے تحت آیا
ناگالینڈ حکومت نے انر لائن پرمٹ (آئی ایل پی) نظام کو دیماپور تک بڑھا دیا ہے۔ ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ریاست کا تجارتی مرکز دیماپور ہی صرف ایک ایسا ضلع تھا جو آئی ایل پی نظام کے تحت نہیں آتا تھا۔چیف سکریٹری تیم جین تائے کے ذریعے نو دسمبر کو جاری کیے گئے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، ‘ بنگال ایسٹرن فرنٹیر ضابطہ، 1873 کی دفعہ 2 کے تحت دیے گئےاختیارات اور عوام کے مفاد میں ناگالینڈ کے گورنر کو فوری اثر سے دیماپور کے پورے ضلع کو انر لائن نظام کے تحت لانے میں خوشی ہو رہی ہے۔ ‘
ریاستی کابینہ نے آئی ایل پی کو دیماپور تک بڑھانے کی تجویز کو 15 فروری کو منظوری دی تھی۔نوٹیفکیشن کے مطابق 21 نومبر، 1979 کے بعد ضلع میں داخل ہونےوالے تمام غیرباشندوں کو 9 دسمبر سے 90 دنوں کے اندر آئی ایل پی حاصل کرنا ہوگا۔اس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ 21 نومبر، 1979 سے پہلے بسے ہوئے ہے یا ریاست میں آئے تھے اور جو لگاتار یہاں رہ رہے ہے، ان کو آئی ایل پی نظام سے باہر رکھا جائےگا۔
شہریت ترمیم قانون کے مطابق، افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے 31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آئے غیر مسلم پناہ گزین-ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست دینے کا اہل بنانے کا اہتمام ہے۔
اس بل کی مخالفت میں نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں میں پچھلے کئی دنوں سے مظاہرہ کئے جا رہے ہیں۔ گزشتہ 11 دسمبر کو پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل کے منظور ہونے کے بعد آسام اور تریپورہ میں تشدد بھڑک گیا۔ اس کے بعد آسام کی راجدھانی گوہاٹی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا گیا اور تریپورہ میں فوج تعینات کر دی گئی ۔
اس کے علاوہ آسام کے 10 ضلعوں میں انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا گیا ۔ احتیاط کے طور پر مختلف جہاز کی کمپنیوں نے ریاست کے کئی شہروں کی اڑانیں جمعرات کو رد کر دی اور ٹرینوں کو بھی رد کر دیا گیا ۔
واضح ہو کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے گزشتہ جمعرات کی دیر رات کو شہریت ترمیم بل 2019 کو اپنی منظوری دے دی،جس کے بعد یہ ایک قانون بن گیا ہے۔اس قانون کے خلاف ملک کے مختلف حصوں خاص طور پر نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں کچھ لوگوں کی موت کی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)