پارلیامنٹ میں کورونا سے ڈاکٹروں کی موت کا ذکر نہیں، آئی ایم اے نے کہا-ہیروز سے منھ پھیر رہی ہے سرکار

وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کےپارلیامنٹ میں دیےگئے بیان میں کام کے دوران کورونا سے جان گنوانے والےڈاکٹروں کا ذکر نہ ہونے سے ناخوش انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ایسے 382 ڈاکٹروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے انہیں شہید کا درجہ ینے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کےپارلیامنٹ میں دیےگئے بیان میں کام کے دوران کورونا سے جان گنوانے والےڈاکٹروں کا ذکر نہ ہونے سے ناخوش انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ایسے 382 ڈاکٹروں  کی فہرست جاری کرتے ہوئے انہیں شہید کا درجہ ینے کا مطالبہ کیا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:وزیرصحت ڈاکٹر ہرش وردھن کے ذریعےپارلیامنٹ میں دیےگئے بیان میں کام کے دوران کورونا وائرس سے جان گنوانے والے ڈاکٹروں کا ذکر نہ ہونے اور ان کے جونیئروزیر کے یہ کہنے پرکہ صحت ریاست کاموضوع ہے، جس کی وجہ سےمرکز کے پاس اس بارے میں کوئی ڈیٹا نہیں ہے، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے شدیدناراضگی ظاہر کی ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق،سرکار پر‘بےحسی’ کاالزام لگاتے ہوئے ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ اپنے ہیروز کو ترک کر رہی ہے، انہیں مسترد کر رہی ہے۔ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ ان حالات میں سرکار کووبائی ایکٹ1897 اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کو جاری رکھنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔

آئی ایم اے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ 16ستمبر کو آئی ایم اے کووڈ 19ڈیٹا کے مطابق، اس بیماری سے اب تک 2238 ڈاکٹر متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے 382 کی موت ہو چکی ہے۔آئی ایم اے نے ان 382ڈاکٹروں  کی فہرست شائع کرتے ہوئے انہیں‘شہید’ کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس فہرست کے مطابق کوروناکی وجہ سے جان گنوانے والے ڈاکٹروں میں سب سے کم عمر والے ایک27 سال کے ڈاکٹر تھے اور سب سے زیادہ عمروالے 85 سال کے۔آئی ایم اے کے بیان میں آگے کہا گیا،‘یہ دکھانا کہ یہ جانکاری ملک کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی بےحد خراب ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ غیرضروری ہیں۔ کسی اورملک نے ہندوستان جتنے ڈاکٹر اورمیڈیکل پیشہ ور نہیں کھوئے ہیں۔’

آئی ایم اے نے وزیرمملکت اشونی کمار چوبے کے بیان کے بارے میں بھی اشارہ کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کے پاس کسی طرح کا معاوضہ ڈیٹا دستیاب نہیں ہے کیونکہ پبلک ہیلتھ اور اسپتال ریاستوں کے تحت آتے ہیں۔

آئی ایم اے نے اپنے بیان میں آگے کہا،‘یہ اپنے لوگوں کے لیے کھڑے ہونے والےقومی ہیروز کو ترک کرنے اور فرض سے پیچھے ہٹنے کے برابر ہے۔سوگوار خاندانوں کے لیے ایک غیرمنافع جزوی انشورنس اسکیم لانے کے بعد سرکار کے ذریعے ان کی ان دیکھی آئی ایم اے کے لیے بےحد عجیب ہے۔’

ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس صورتحال سے وہ منافقت سامنے آتی ہے جہاں ایک طرف انہیں ‘کورونا واریرس’ کہا جاتا ہے اور دوسری طرف انہیں اور پسماندگان کو ترک کرتے ہوئے ان کی شہادت کےفوائد سےمحروم کیا جا رہا ہے۔گزشتہ مارچ مہینے میں وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ ایک قومی منصوبےکے تحت کمیونٹی ہیلتھ ورکرز سمیت 22.12 لاکھ پبلک ہیلتھ ورکز کو 50 لاکھ روپے کا بیمہ کور دیا جائےگا۔

اس ہفتے میں ایسا دوسری بار ہوا ہے جب پارلیامنٹ میں کسی اہم ڈیٹا کو پیش نہ کرنے کو لےکر مرکزکو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس سے پہلے ایک تحریری سوال کے جواب میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہوئی مزدوروں  کی موت کو لےکران کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے، اس لیے کسی طرح کےمعاوضہ دینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔

 (خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)