ہندوستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں کہا ہے کہ میانمار کی صورتحال کا براہ راست اثر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی جرائم کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
(تصویر بہ شکریہ: اقوام متحدہ)
نئی دہلی: ہندوستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) میں ایک بیان میں کہا ہے کہ میانمار میں ‘غیر یقینی انسانی صورتحال اور تشدد میں اضافے’ کی وجہ سے وہاں سے ہزاروں لوگ ہندوستان کی شمال—مشرقی ریاستوں میں پہنچے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ بیان ہندوستان کے مستقل مشن کے فرسٹ سکریٹری تیاگی نے میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ہائی کمشنر کے ساتھ بات چیت کے دوران دیا۔
ہندوستان نے کہا، ‘ایک قریبی پڑوسی اور میانمار کے لوگوں کا دوست’ ہونے کے ناطے وہ میانمار کی صورتحال کے حوالے سےفکر مند ہے۔ نئی دہلی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ صورتحال جرائم پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘موجودہ صورتحال کا براہ راست اثر منشیات اور انسانی اسمگلنگ جیسے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی جرائم کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم اس صورتحال سے نمٹنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ہندوستان میانمار کے ساتھ اپنی سرحد پر باڑ لگانے اور آزادانہ نقل و حرکت کے نظام کو بند کرنے کے عمل میں ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہندوستان نے ہمیشہ ‘میانمار میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے’ اور اس کی اقتصادی ترقی کو اعلیٰ ترجیح دی ہے۔
ہندوستان نے کہا، ‘ہندوستان میانمار کی شمولیتی وفاقی جمہوریت کی طرف منتقلی کی حمایت میں ثابت قدم ہے۔ ہم ایک پرامن حل تک پہنچنے کی ضرورت کا بھی اعادہ کرتے ہیں جو میانمار کی زیر قیادت اور میانمار کی ملکیت ہو۔