نیپال سرکار نے واضح کیا کہ کالاپانی کا علاقہ اس کی سرحد میں آتا ہے اوردونوں ملکوں کے بیچ سرحدسے متعلق زیر التوا سبھی مدعوں پر کوئی بھی ایک طرفہ کارروائی اس کو قبول نہیں ہے۔
نئی دہلی :نیپال نے ہندوستان کی جانب سے جاری ملک کے نئے سیاسی نقشے میں کالاپانی کو اس کی سرحد میں مبینہ طور پر دکھائے جانے پر اعتراض کیا ہے۔ نیپال سرکار نے بدھ کو کہا کہ ملک کے دور دراز مغربی علاقے میں واقع کالاپانی نیپال کی سرحد میں ہے۔ہندوستان نے گزشتہ سنیچر کونیا سیاسی نقشہ جاری کیا تھا جس میں نئے بنے جموں کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹری کو ان کی سرحدوں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ نقشے میں پاکستان کے قبضے والے کشمیر کو جموں کشمیر یونین ٹریٹری کے حصہ کے طور پر دکھایا گیا ہے جبکہ گلگت بالٹستان کو لداخ کے حصہ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
نیپال سرکار نے کہا کہ کالاپانی کو ہندوستان کے نئے نقشے میں دکھانے کی جانکاری اس کو میڈیا میں آئی خبروں سے ملی ہے۔ نیپال کے وزارت خارجہ نے کہا، ‘نیپال سرکار بالکل واضح ہے کہ کالاپانی کا علاقہ اس کی سرحد میں آتا ہے۔’وزارت کے بیان کے مطابق، ‘خارجہ سکریٹری کی مشترکہ میٹنگ میں ہندوستان اور نیپال کی سرحد سے متعلق مدعوں کو متعلقہ ماہرین کی مدد سے سلجھانے کی ذمہ داری دونوں ملکوں کے خارجہ سکریٹری کو دی گئی ہے۔ دونوں ملکوں کے بیچ سرحد سے متعلق زیر التوا سبھی مدعوں کو آپسی سمجھ سے سلجھانے کی ضرورت ہے اور کوئی بھی ایک طرفہ کارروائی نیپال سرکار کو قبول نہیں ہے۔’
وزارت خارجہ نے کہا، ‘نیپال سرکار اپنے بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کو لے کر پرعزم ہے اور دونوں دوست ملکوں کو کوڈپلومیسی کے ذریعے سے تاریخی دستاویزوں اور ثبوتوں کی بنیاد پرمتعلقہ تنازعہ کو سلجھانے کی ضرورت ہے۔’کاٹھمنڈو واقع ہندوستانی سفارت خانہ سے اس معاملے پر فوری تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو پایا۔
قابل ذکر ہے کہ مقامی میڈیا نے خبر دی کہ کالاپانی نیپال کے دھارچلا ضلع کا حصہ ہے جبکہ ہندوستان کے نقشے میں اس کو اتراکھنڈ کے پتھوراگڑھ ضلع کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے اپر سکریٹری سریش ادھیکاری سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ سچائی کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سرکار کے متعلقہ محکمہ کے ڈائریکٹر کمل گھمیرے نے کہا کہ ہندوستانی سرکار نے گھریلو استعمال کے لیے نقشہ شائع کیا ہے اور یہ بین الاقوامی سرحدکو نشان زد کرنے کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد کونشان زد کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرحدکا تعین ہونا چاہیے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)