نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔
نئی دہلی: پچھلے سال سیڈیشن، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ سرکاری اعداد و شمار سے یہ جانکاری حاصل کی گئی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی ‘کرائم ان انڈیا-2021’ رپورٹ کے مطابق، 2020 اور 2019 کے مقابلے 2021 میں معاملے میں کمی واقع ہوئی، جب بالترتیب 5613 اور 7656 کیس درج کیے گئے تھے۔ این سی آر بی وزارت داخلہ کے تحت کام کرتا ہے۔
سال 2021 کے لیے ایسے 5164 نئے معاملے کے علاوہ گزشتہ سال 8600 معاملوں کی تفتیش کی گئی اور تین معاملوں کو جانچ کے لیے پھر سے کھولا گیا ۔ این سی آر بی کی سالانہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے 2021 میں زیر التوامعاملوں کی کل تعداد 13767 ہوگئی۔
آئی پی سی کے تحت جرائم کے علاوہ اسٹیٹ کے خلاف 4958 جرائم مختلف خصوصی اور مقامی قوانین (ایس ایل ایل) کے تحت ملک بھر میں درج کیے گئے تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق، کل 952273 قابل شناخت جرائم میں 630937 آئی پی سی اور 321336 خصوصی اور مقامی قانون (ایس ایل ایل) جرائم شامل ہیں ، جو2021 کے دوران 19 میٹروپولیٹن شہروں میں درج کیے گئے تھے۔ سال 2020 کے 924016 معاملوں کے مقابلے میں اس میں 3.1 فیصد کااضافہ دیکھا گیا ہے۔
این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، سال 2021 کے دوران رجسٹرڈ آئی پی سی جرائم میں 5.6 فیصد کی کمی آئی اور رجسٹرڈ ایس ایل ایل جرائم میں 2020 کے مقابلے میں 25.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ 2021 میں آئی پی سی جرائم کی حصہ داری 66.3 فیصد اور ایس ایل ایل کے معاملوں کی حصہ داری 33.7 فیصد تھی۔
ایس ایل ایل کے تحت اسٹیٹ کے خلاف جرائم کے 4958 معاملوں میں سے 4089 مقدمات عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام کے قانون کے تحت درج کیے گئے، جبکہ یو اے پی اے کے تحت 814 اور 55 آفیشیل سیکرٹس ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال اس طرح کے کل معاملوں میں سے 79.2 فیصد عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام ایکٹ (4089 معاملے) کے تحت درج کیے گئے، اس کے بعد 814 معاملے (15.8 فیصد) یو اے پی اے کے تحت درج کیے گئے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پورے ملک میں 2021 میں چارج شیٹ فائل کرنے کی شرح 78 فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں ‘اسٹیٹ کے خلاف جرائم’ کے زمرے کے تحت اتر پردیش میں سب سے زیادہ 1862 معاملے درج کیے گئے، جو 2020 میں 2217 اور 2019 میں 2107 تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق، اتر پردیش کے بعد تمل ناڈو (654)، آسام (327)، جموں و کشمیر (313) اور مغربی بنگال (274) ہیں، جہاں اسٹیٹ کے خلاف سب سے زیادہ جرائم درج کیے گئے ۔ پچھلے سال دہلی میں اس طرح کے 18 معاملے درج ہوئے تھے۔
این سی آر بی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسٹیٹ کے خلاف سب سے زیادہ معاملے عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام کے قانون (4078 معاملے) کے تحت درج کیے گئے ۔
جرائم کی شرح کو فی لاکھ آبادی کےمعاملوں طور پر بیان کیا گیا ہے۔
سیڈیشن کے سب سے زیادہ معاملے آندھرا پردیش میں درج
پچھلے سال پورے ملک میں سیڈیشن کے کل 76 معاملے ( تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے کے تحت)، یو اے پی اے کے تحت 814 اور آفیشیل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 55 معاملے درج کیے گئے تھے۔
سیڈیشن کے سب سے زیادمعاملے آندھرا پردیش (29) میں اس کے بعد منی پور اور ناگالینڈ (ہر ایک میں سات سات )، ہریانہ (پانچ)، دہلی (چار) اور اتر پردیش اور آسام (ہر ایک میں تین تین معاملے) درج کیے گئے۔
یو اے پی اے کے سب سےزیادہ معاملے منی پور (157) سے سامنے آئے۔ اس کے بعد آسام (95)، جھارکھنڈ (86)، اتر پردیش (83)، جموں و کشمیر (289) تھے۔ دہلی نے 2021 میں یو اےپی اے کے پانچ معاملے درج کیے، جیسا کہ این سی آر بی کی رپورٹ میں دکھایا گیا ہے۔
سال 2020 میں یو اے پی اے کے تحت 796 کیس درج کیے گئے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں درج 29 معاملوں کے برعکس آندھرا پردیش میں سال 2020 میں سیڈیشن کا کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا تھا۔ وہیں، 2020 میں ملک بھر میں سیڈیشن کے 73 معاملے درج کیے گئے تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2021 میں ملک بھر میں سیڈیشن کے معاملوں میں 86 لوگوں کو، جبکہ یو اے پی اے کے تحت 604 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہیں، سیڈیشن سے جڑے معاملوں میں 66 افراد اور یو اے پی اے کے تحت 1317 کے خلاف 2021 میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ 2021 میں کسی کو بھی سیڈیشن کے جرم میں قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا تھا،وہیں 62 لوگوں کو یو اے پی اے کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔
سال 2020 میں سیڈیشن کے 73 معاملوں میں سے سب سے زیادہ منی پور میں 15 معاملے درج کیے گئے تھے۔ اس کے بعد آسام میں 12، کرناٹک میں 8 اور اتر پردیش میں 7 کیس رجسٹر کیے گئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)