ہندوستانی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ 9 مارچ کو تکنیکی خرابی کے باعث ایک میزائل معمول کی دیکھ بھال کے دوران حادثاتی طور پر فائر ہو گیا تھا۔ حکومت نےاس واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اعلیٰ سطحی ‘کورٹ آف انکوائری’ کا حکم دیا ہے۔ بتادیں کہ پاکستان نے فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔
نئی دہلی: ہندوستان نے جمعہ کو کہا ہے کہ دو دن پہلے پاکستان میں گرنے والا میزائل تکنیکی خرابی کے باعث معمول کی دیکھ بھال کے دوران حادثاتی طور پر فائرہوگیا تھا۔
ایک دن پہلے، پاکستان نے کہا تھا کہ تیز رفتار سے اڑنے والی ایک چیز پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئی اور ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں کے قریب گرکر تباہ ہوگئی۔
وزارت دفاع نے اس کی تحقیقات کے لیے ‘کورٹ آف انکوائری’ کا بھی حکم دیا ہے۔
اس سلسلے میں بدھ (9 مارچ) کی رات پاکستان نے اسلام آباد میں ہندوستانی سفارت خانے کے انچارج کے پاس فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔
وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا،تکنیکی خرابی کے باعث 9 مارچ کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہو گیا۔ حکومت ہند نے حادثاتی طور پر میزائل لانچ ہوجانے کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اعلیٰ سطحی ‘کورٹ آف انکوائری’ کا حکم دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معلوم ہوا ہے کہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، راحت کی بات ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ہندوستانی حکومت کی جانب سے یہ وضاحت اس واقعے کے دو دن بعد اور پاکستان کے انٹر سروس پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے
ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کی راولپنڈی میں اس معاملے پر صحافیوں سے پریس بریفنگ کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کے سورت گڑھ سے شام 6 بج کر 43 منٹ پر آنے والی تیز رفتار چیز پاکستانی علاقے میں میاں چنوں کے علاقے میں شام 6 بج کر 50 منٹ پر گرکر تباہ ہوگئی۔ واقعے میں شہری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
اس پیش رفت سے واقف لوگوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم واقعے کے تمام ممکنہ پہلوؤں کی چھان بین کرے گی۔
وزارت دفاع کے بیان میں میزائل کا نام نہیں بتایا گیا تاہم پاک فوج کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ براہموس میزائل ہو سکتا ہے۔ یہ ہندوستان میں سرسا کے قریب فائرہوئی اور اس نے 40000 فٹ اور آواز کی رفتار سے تین گنا تیزی سے اڑان بھڑی، جب یہ پاکستان کے اندر 124 کلومیٹر داخل ہوگئی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بدھ (9 مارچ) شام 124 کلومیٹر کی دوری سے ایک شے ہندوستان کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود میں پہنچی تھی اور میاں چنوں کے علاقے میں گری تھی۔
افتخار نے کہا کہ پاک فضائیہ نے ہندوستان کےسرسا کے قریب اصل مقام سے میاں چنوں کے قریب اس کی منزل تک اڑان کے پورے راستے کی مسلسل نگرانی کی۔
پاکستان نے جمعہ کو ہندوستان کے قونصل خانے کے انچارج کو طلب کیا اور ہندوستانی میزائل کے ذریعہ اس کی فضائی حدود کی مبینہ طور پر بنا اکساوے کے خلاف ورزی پر سخت احتجاج درج کیا اور کہا کہ ہندوستان کی فضائی حدود سے اس طرح کے ‘غیر ذمہ دارانہ واقعات’ ہندوستان کے فضائیہ تحفظ کی غفلت کو ظاہر کرتے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا، ہندوستانی سفارت کار کو مطلع کیا گیا کہ اس اڑنے والے آبجیکٹ کو غیر محتاط طریقے سےچھوڑے جانے سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچاہے ، بلکہ اس سے انسانی جانوں پربھی خطرہ لاحق ہوا ہے۔
اس نے کہا کہ اس سے پاکستان کی فضائی حدود میں کئی ملکی/بین الاقوامی پروازوں کے لیے بھی خطرہ پیدا ہوا اور اس کی وجہ سے ہوائی جہاز کےبڑے حادثے ہوسکتے تھے۔ پاکستان نے ہندوستان سے اس واقعے کی تفصیلی اور شفاف تحقیقات کرنے اور اپنی رپورٹ شیئر کرنے کو کہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق، پاکستانی وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے سفیروں کو ہندوستان کی جانب سے کیے گئے اس تجاوز پر بات چیت کے لیے مدعو کرے گا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستان کی اس حرکت سے سعودی عرب اور قطر کے طیاروں کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اندرون ملک پروازیں بھی میزائلوں کی زد میں آ سکتی تھیں اور اس سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔
دریں اثنا
انڈپینڈنٹ اردو کی ایک خبر کے مطابق، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دوسری مرتبہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ ’ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت کہیں یا بدنیتی کہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ، ہندوستان کی حرکت تشویشناک ہے، بین الاقوامی برادری کو اس حرکت کا نوٹس لینا چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)