خصوصی رپورٹ: کووڈ 19سےمتعلق کاموں کو دیکھنے کے لیے آئی سی ایم آر وزارت صحت کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ ہندوستان اور چین کےمابین جاری کشیدگی اور چین کی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مانگ کے بیچ اس کی جانب سے 33 لاکھ کووڈ جانچ کٹ کے لیے ٹینڈر نکالا گیا تھا، جس میں13.10 لاکھ کی خریداری چینی کمپنی سے ہوئی ہے۔
نئی دہلی:ہندوستان اور چین کے مابین جاری سرحدی کشیدگی کےدرمیان انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)نے کووڈ 19 کی جانچ کے لیے چینی کمپنی سے جانچ کٹ خریدا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے اس جانچ کٹ کے لیے آرڈر حاصل کرنے والوں کی فہرست میں چینی کمپنی واحد غیرملکی کمپنی ہے۔
دی وائر کے ذریعےآر ٹی آئی قانون، 2005 کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔کوروناوباسےمتعلق کاموں کو دیکھنے کے لیے آئی سی ایم آروزارت صحت کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔آئی سی ایم آر نے کووڈ 19جانچ کےلیے ایچ ایل ایل انفرا ٹیک سروسز لمٹیڈ(ایچ آئی ٹی ای ایس)کے ذریعے آٹھ مئی 2020 کو ایک ٹینڈر جاری کیا تھا۔
اس کے تحت وائرل ٹرانسپورٹ میڈیا(وی ٹی ایم)، آراےاین ایکسٹریکشن کٹ اور آر ٹی پی سی آر کٹ کی خریداری کی جانی تھی۔ایچ آئی ٹی ای ایس مرکزکی پبلک سیکٹر کی ایچ ایل ایل لائف کیئر لمٹیڈ کی معاون کمپنی ہے اور آئی سی ایم آر نے ان کٹس کی خریداری کی ذمہ داری ایچ آئی ٹی ای ایس کو دی تھی۔
اس ٹینڈر کے نتائج کا اعلان آٹھ جون 2020 کو ہوا تھا اور حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ آئی سی ایم آر نے چینی کمپنی M/s Zybio. Inc سے 13.35 کروڑ روپے کی قیمت کے 13.10 لاکھ آراین اے ایکسٹریکشن کٹ خریدنے کا آرڈر دیا ہے۔کووڈ19کی جانچ میں آراین اے ایکسٹریکشن کٹ کا بھی استعمال ہوتا ہے۔ ایچ ایل ایل کی جانب سے جاری خریداری کے آرڈر کے مطابق ایک کٹ کی قیمت جی ایس ٹی کو ملاکر 101.92 روپے ہے۔
ان کٹس کو ہندوستان لانے کی ذمہ داری میڈیکل آلات کی امپورٹر کمپنی لکھنؤ واقع پی اوسی ٹی سروسز پرائیویٹ لمٹیڈ کو دی گئی ہے۔کمپنی کو جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ کل پانچ مرحلوں میں ان کٹس کی فراہمی کی جائےگی۔ پہلی فراہمی آرڈر دیے جانے کے ساتویں دن، دوسرا 14ویں دن، تیسرا21ویں دن، چوتھا 28ویں دن اور پانچواں 35ویں دن کی جائےگی۔
اس کے ساتھ ہی اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر سپلائر چاہے، تو ان کٹس کو اور جلدی پہنچا سکتا ہے۔آئی سی ایم آر نے کل 33 لاکھ آراین اے ایکسٹریکشن کٹ کے لیے ٹینڈر نکالا تھا، جس میں سے 13.10 لاکھ جانچ/کٹس کی خریداری چینی کمپنی سے ہوئی ہے۔باقی کٹس میں سے آٹھ لاکھ کٹس جے نوئن بایوسسٹم پرائیویٹ لمٹیڈ، 6.90 لاکھ کٹس ایڈوانسڈ مائکروڈیوائسیس پرائیویٹ لمٹیڈ اور پانچ لاکھ کٹس 3بی بلیک بیو بایوٹیک انڈیا لمٹیڈ سے خریدنے کے آرڈر دیے گئے ہیں۔ یہ سب ہندوستانی کمپنیاں ہیں۔
معلوم ہو کہ سرحدی تنازعہ کو لےکر جون مہینے میں چینی فوج کے حملے میں ہندوستان کے 20 جوان ہلاک ہو گئے تھے۔ حالانکہ مئی مہینے سے ہی ہندوستان اور چین کی فوج مشرقی لداخ میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے بنی ہوئی ہیں۔اس دوران جھڑپ کی کئی خبریں آ چکی ہیں۔ پانچ مئی کو گشت کے دوران ہندوستان اور چین کے بیچ لداخ کے پینگونگ جھیل کے شمالی کنارے پر جھڑپ ہوئی تھی۔
دونوں کے بیچ کشیدگی بڑھنے کے بعدگزشتہ15 جون کو گلوان گھاٹی پر چین نے حملہ کیا تھا، جس کی وجہ سے کے کم سے کم 20 جوان ہلاک ہو گئے۔چینی فوج بھی ہلاک ہوئے تھے لیکن اس بارے میں چین کی جانب سے اب تک کوئی تفصیل دستیاب نہیں کرائی گئی۔ اسی کے بعد چین کی کمپنیوں اور مصنوعات کے بائیکاٹ کی مانگ کی جا رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کشیدگی کے بیچ حکومت ہند نے ٹک ٹاک، یو سی براؤزر سمیت 59 چینی موبائل ایپ پر پابندی لگا دی تھی ۔اس کے بعد گزشتہ جولائی مہینے کے اواخر میں منسٹری آف انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی نے 47 مزید ایپ پرپابندی لگا دی، جو جون مہینے میں پہلے سے بین کیے گئے 59 چینی ایپ کے کلون یا اسی سے ملتے جلتےتھے۔
مرکز کے اس فیصلے کا سیاسی گلیاروں میں کچھ لوگوں نے خیرمقدم کیا تو کچھ نے اس پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔اسی دورانڈین ریلوے نے 417 کیلومیٹر لمبی کانپوردین دیال اپادھیائے(ڈی ڈی یو)کے ایک پروجیکٹ کے لیے چینی کمپنی کے ساتھ ہوئے 417 کروڑ روپے کی قرار کو رد کر دیا تھا۔ قرار واپس لیے جانے سے پہلے ہی چینی انجینئرنگ کمپنی عدالت چلی گئی۔
اب ہندوستان اور چین کے بیچ ہوئے اس سرحدی کو سلجھانے کے لیے فوج سے لےکر سرکار تک کی مختلف سطحوں پر بات چیت چل رہی ہے۔ہندوستان اور چینی فوج کے ٹاپ کمانڈروں کے بیچ گزشتہ اتوار کو پانچویں مرحلےکی بات چیت لگ بھگ 11 گھنٹے تک چلی۔
اس دوران ہندوستان نے پینگونگ سو اور مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے پاس ٹکراؤ والے تمام مقامات سے چینی فوج کے جلد سے جلد پوری طرح پیچھے ہٹنے کو لےکر زور ڈالا۔خاص بات یہ ہے کہ چینی کمپنی سے کٹ خریدنے کا فیصلہ ایسے وقت پر آیا ہے جب مرکزی وزرا سمیت کئی بی جے پی رہنمااور اس سے جڑی تنظیم چینی سامانوں کو بالکل بین کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔