جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے امریکی ایوان میں کہا کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد اور جانبداری کے واقعات، گئو رکشک کے ذریعے دلتوں اور مسلمانوں پر حملے جیسے واقعات ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو دیے گئے قانونی تحفظ کے مطابق نہیں ہیں۔
جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز (فوٹو : ٹوئٹر)
نئی دہلی: اقلیتوں کے خلاف تشدد اور جانبداری کے واقعات، خود مختار گئو رکشکوں کے ذریعے دلتوں اور مسلمانوں پر حملے جیسے واقعات ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو پیش کیے گئے قانونی تحفظ کے مطابق نہیں ہیں۔ امریکہ کے ایک ٹاپ ڈپلومیٹ نے کانگریس کی سب -کمیٹی کو یہ کہا ہے۔ جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ شراکت داری پر امریکہ کو فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کے تحت سیکولر ملک کو تمام شہریوں کے حق برقرار رکھنا چاہیے تاکہ وہ اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عمل کر سکیں، جہاں اظہار رائے کی آزادی ہو اور قانون کے دائرے میں سبھی کے ساتھ برابر سلوک کیا جاتا ہو۔
ویلز نے کہا، ‘ ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد اور جانبداری کے واقعات، خود مختار گئو رکشکوں کے ذریعے دلت اور مسلم کمیونٹی کے خلاف حملے، نو ریاستوں میں اینٹی کنورزن لاء کا ہونا وغیرہ اقلیتوں کے لئے ہندوستان کے India’s legal protections کا متضاد ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہندوستان کی حکومت کو کہا ہے کہ وہ مذہبی آزادی کے عالمی حق کو پوری طرح قائم رکھے اور بہت حساس لوگوں کی حفاظت کرے۔ ان میں آسام کے وہ 19 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں جن کی شہریت کو لےکر سوال اٹھنے کی وجہ سے ان کو ریاست سے ہٹائے جانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ساتھ ہی امریکہ نے ہندوستان سے کہا ہے کہ وہ تشدد کے تمام واقعات کی مذمت کرے اور ان کو انجام دینے والوں کو جواب دہ ٹھہرائے۔
ویلز نے کہا کہ گزشتہ مئی مہینے میں تاریخی انتخاب میں 68 فیصدی لائق رائےدہندگان نے ووٹنگ کی تھی۔ اس میں ہر مذہب، ذات، مسلک اور سماجی واقتصادی پس منظر کے لوگ شامل تھے۔ اس میں ریکارڈ تعداد میں خاتون ووٹر بھی تھیں۔ انہوں نے ہندوستان کا تنوع اور امریکہ کے ساتھ اس کی بڑھتی سفیری شراکت داری کی تعریف بھی کی۔
امریکہ نے کہا، پاک میں ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی، مذہبی جانبداری کی خبروں سے بےحد فکرمند
پاکستان میں شہری سماج اور میڈیا کی آزادی کے محدود کئے جا رہے دائرے کو ‘ تشویشناک ‘ بتاتے ہوئے امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ملک میں حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور لوگوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر ہو رہی جانبداری سے ‘ بہت فکرمند ‘ ہیں۔ امریکہ نے پاکستان حکومت سے قانون کی حکومت اور ملک کے آئین میں مشتمل آزادی کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
جنوبی اور مرکزی ایشیا معاملوں کی کارگزار اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے ایک بیان میں امید جتائی کہ موجودہ آئی ایم ایف اسکیم کے تحت پاکستان جو سدھارکر رہا ہے، وہ بہتر اقتصادی نظام اور ترقی کی بنیاد رکھیںگے جس سے جمہوری نظام اور حقوق انسانی صورت حال میں اصلاح ہوگی۔ انہوں نے کہا، ‘ حال کے کچھ سالوں میں، ہم نے پاکستان میں کچھ تشویشناک چلن دیکھے ہیں جن میں شہری سماج اور میڈیا کی آزادی کا محدود کیا جا رہا دائرہ بھی شامل ہے۔ میڈیا اور شہری سماج پر ظلم وستم، دھمکیاں اور مالی اور انضباطی کارروائی کرنے جیسے دباؤ پچھلے کچھ سالوں میں بڑھے ہیں۔ ‘
ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان حکومت سے قانون کی حکومت برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ان کمیونٹیز کے پر امن طریقے سے جمع ہونے کے حق بھی شامل ہیں جو قیادت اور حفاظتی تنظیم کی تنقید کرتے ہیں جیسے پشتون تحفظ تحریک۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)