گجرات :وڈودرا میں فیس بک پوسٹ کو لےکر دلت میاں بیوی پر حملہ

06:24 PM May 25, 2019 | دی وائر اسٹاف

پولس نے دلت میاں بیوی پر حملہ کرنے کو لےکر 11 لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس کے علاوہ دلت نوجوان کے خلاف مختلف کمیونٹی کے درمیان دشمنی بڑھانے کے لئے بھی معاملہ درج کیا ہے۔

نئی دہلی: گجرات کے وڈودرا ضلع کے پادرا تعلقہ میں واقع مہووڈ گاؤں میں مبینہ طور پر ایک فیس بک پوسٹ کو لےکر ااشرافیہ کے 200 سے 300 لوگوں کی بھیڑ کے ایک دلت کے گھر پر حملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ دلت نوجوان نے فیس بک پوسٹ میں مبینہ طور پر لکھا تھا کہ حکومت دلتوں کی تقریب شادی  کے لئے گاؤں کے مندر کا دلتوں کے ذریعے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دیتی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے 11 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، جس دلت نوجوان نے فیس بک پوسٹ کی تھی، اس کے خلاف بھی مختلف کمیونٹی کے درمیان دشمنی بڑھانے کے لئے معاملہ درج کیا گیا ہے۔46 سالہ تارولتابین مکوانا نام کی دلت خاتون نے بھیڑ کے ذریعے گھر پر حملہ کرنے، پتھراؤ کرنے، شوہر پروین مکوانا کی پٹائی کرنے اور دھمکانے کو لےکر واڈو پولیس اسٹیشن میں 11 لوگوں اور نامعلوم لوگوں کی بھیڑ کے خلاف 23 مئی کو ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

ایف آئی آر میں جن 11 لوگوں کے نام درج ہیں، وہ چیتنیہ سنگھ جھالا، برہا سنگھ جھالا، مہیش جادھو، دلیپ سنگھ راجپوت، سنجے سنگھ پرمار، ارجن پرمار، نریش پرمار، ارویند پرمار، دلیپ پرمار، کشن پرمار اور اجئے پرمار ہیں، جو سبھی مہوڈ کے رہنے والے ہیں۔تارلتابین نے اپنی شکایت میں کہا کہ چھڑی، ڈنڈے، پائپ اور دیگر ہتھیار لئے لوگ ان کے گھر پر پہنچے اور ہمیں گالیاں دینی شروع کر دیں۔ جیسے ہی میں گھر سے باہر نکلی، مجھے لوگوں نے تھپڑ مارے۔شکایت گزار خاتون نے کہا کہ اس کے بعد بھیڑ ان کے گھر میں گھسی اور ان کے شوہر پروین کو کھینچ‌کر گھر سے باہر نکالا اور ان کی پٹائی کر دی۔ خاتون نے کہا کہ لوگوں نے میرے شوہر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اپنا فیس بک پوسٹ ڈلیٹ نہیں کیا تو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے‌گا۔پولیس نے کہا کہ یہ واقعہ 20 مئی کا ہے، لیکن دونوں کمیونٹی کے درمیان سمجھوتہ نہیں ہونے کے بعد خاتون نے جمعرات کو پولیس میں شکایت درج کرائی۔ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 143، 147، 149، 452، 336، 323، 504، 506 اور ایس سی –ایس ٹی ایکٹ کی متعلقہ  دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

شکایت درج ہونے کے بعد 24 گھنٹے گشت کرنے والی ٹیم  کو فوراً گاؤں بھیجا گیا، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ گاؤں میں کشیدگی ہے۔اس معاملے کی جانچ‌کر رہے وڈودرا (دیہی) کی پولیس سب انسپکٹر روندر پٹیل نے کہا، ‘ ہم اس معاملے میں گاؤں والوں اور چشم دید گواہوں کے بیان درج کر رہے ہیں۔ ہم نے ابھی تک ایف آئی آر میں درج لوگوں میں سے کسی کی گرفتاری نہیں کی ہے۔ ‘پٹیل نے کہا کہ پولیس پروین کے ذریعے کئے گئے دعووں کی سچائی کا پتہ لگا رہی ہے کہ گاؤں میں دلتوں کی تقریب شادی تقریب کے لئے مندر میں انتظام نہیں کئے جانے کی بات صحیح ہے یا نہیں۔ ابھی تک کسی نے اس کے بارے میں بات نہیں کی ہے۔ فی الحال ہم نے کسی طرح کے تشدد سے بچنے کے لئے وہاں پولیس ٹیموں کو تعینات کر دیا ہے۔