
سنبھل ضلع کے رائے بزرگ گاؤں میں 2 اکتوبر کو انتظامیہ نے مبینہ طور پر تالاب کی زمین پر بنے ایک غیر قانونی میرج ہال کو منہدم کر دیا۔وہیں، اسی زمین پر بنی مسجد کو تجاوزات ہٹانے کے لیے انتظامیہ نے چار دن کا وقت دیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اس عمارت کو عام طور پر ‘جنتا میرج ہال’ کے نام سے جانا جاتا تھا، لیکن قریبی مسجد سے وابستہ لوگ اسے مدرسے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جمعرات (2 اکتوبر) کو انتظامیہ نے سنبھل ضلع کے اسمولی تھانہ حلقہ کے تحت رائے بزرگ گاؤں میں مبینہ طور پر تالاب کی زمین پر بنے ایک غیر قانونی میرج ہال کو منہدم کردیا۔ وہیں، اسی زمین پر بنی مسجد کو تجاوزات ہٹانے کے لیے انتظامیہ نے چار دن کا وقت دیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ، تحصیلدار دھریندر پرتاپ سنگھ نے بتایا، ‘تقریباً 2,300 مربع میٹر پر محیط اس میرج ہال کو گرا دیا گیا ہے۔ مسجد کمیٹی نے خودتجاوزات ہٹانے کے لیے چار دن کا وقت مانگا تھا، جسے ضلع افسر نے منظور کر لیا ہے۔اس کے بعد مسجد کمیٹی نے اپنے طور پر مسماری کا کام شروع کر دیا ہے۔’
انتظامیہ نے اس سے قبل شادی ہال اور مسجد کمیٹی کو دو نوٹس جاری کیے تھے لیکن وہ زمین کی ملکیت سے متعلق کوئی دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے۔ 2 ستمبر 2025 کو انتظامیہ نے بلڈوزر کی کارروائی کا حکم جاری کرتے ہوئے 30 دن کی مہلت دی تھی۔
سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشن کمار وشنوئی نے بتایا،نوٹس کے باوجود، تجاوزات کو نہیں ہٹایا گیا، جس کی وجہ سے یہ کارروائی کی گئی۔ اس دوران علاقے میں ڈرون نگرانی کی گئی، اور اس کارروائی کے بارے میں آس پاس کے دیہاتوں میں عوامی اعلان کیا گیا۔’
VIDEO | Sambhal: Bulldozer action is being carried out against an illegal marriage hall built on public land.
SP Krishan Kumar Bishnoi says, “This illegal construction was flagged months ago. It is being bullzoded today. Security has been deployed and drone surveillance is being… pic.twitter.com/tZt8fyNFi9
— Press Trust of India (@PTI_News) October 2, 2025
کارروائی شروع ہونے سے پہلے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے صبح اس علاقے میں فلیگ مارچ کیا۔
‘جنتا میرج ہال’ کے نام سے مشہور یہ عمارت ایک مدرسے کے طور پر استعمال ہو رہی تھی
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عمارت کو عام طور پر جنتا میرج ہال کے نام سے جانا جاتا تھا، لیکن قریبی مسجد سے وابستہ لوگ اسے مدرسے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
فی الحال، دفعہ 67 کے تحت سنبھل میں انسداد تجاوزات مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں کئی ‘غیر قانونی تعمیرات’ کو ہٹایا جا رہا ہے۔
سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا نے کہا،’ضلع میں کئی غیر قانونی عمارتوں کا سروے کیا گیا ہے اور انہیں بتدریج منہدم کیا جا رہا ہے۔ جمعرات کی کارروائی اسی مہم کا حصہ ہے۔ ہم عدالت کے احکامات پر عمل کرتے ہیں اور مالکان کو نوٹس دینے کے بعد ہی کارروائی کرتے ہیں۔’
سنبھل
غور طلب ہے کہ 24 نومبر 2024 کو سنبھل میں مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوسرے دن تشدد ہوا تھا۔ عدالتی حکم پر شروع کیے گئے سروے کے دوران مسجد کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔ اس سروے کے دوران زبردست پتھراؤ ہوا اور الزام ہے کہ پولیس نے گولیاں بھی چلائی تھیں۔
اس وقت پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ متعدد گرفتاریاں بھی ہوئی تھیں۔ سنبھل میں حالات اس وقت سے ہی حساس ہیں۔

شاہی جامع مسجد، سنبھل (تصویر: شروتی شرما/ دی وائر)
بعد میں سپریم کورٹ نے سنبھل کی ٹرائل کورٹ کو اس معاملے کی سماعت اور مسجد کے سروے کو روکنے کا حکم دیا۔ سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے بارے میں ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ اسے ہندوؤں کی عبادت گاہ ہری ہر مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنایا گیا تھا۔ اس دعوے کی تصدیق کے لیے سروے کیا گیا تھا۔