حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کو فرضی بتاتے ہوئے جانچ کی مانگ کولےکر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ سی بی آئی، ایس آئی ٹی، سی آئی ڈی یا کسی دیگر غیرجانبدار جانچ ایجنسی سے کرائی جائے جو تلنگانہ ریاست کے تحت نہ ہو۔
حیدر آباد واقع شادنگر میں تعینات پولیس۔ یہ وہی جگہ ہے، جہاں خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے چاروں ملزمین پولیس انکاؤنٹر میں مارےگئے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: حیدر آباد کی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور اس کا قتل کے چاروں ملزمین کے انکاؤنٹر میں مارے جانے کی جانچ کے لئے تلنگانہ حکومت نے ایک اسپیشل جانچ ایجنسی (ایس آئی ٹی)تشکیل کی ہے۔ اس سے متعلق اتوار کو ایک ہدایت جاری کی گئی ۔ہدایت میں کہا گیا ہے کہ چاروں ملزمین کی موت کن حالات میں ہوئی، اس کو دلیل اور سچائی کے ساتھ قائم کرنے کی نظر سے اس معاملے کی لگاتار اور مرکزی جانچ کی ضرورت ہے اور اس کے لئے اسپیشل جانچ ایجنسی تشکیل کی گئی ہے۔
ہدایت میں کہا گیا ہے کہ رچاکونڈا پولیس کمشنر مہیش ایم بھگت کی قیادت والی آٹھ رکنی ایس آئی ٹی کو انکاؤنٹر سے متعلق درج معاملے کی جانچ اپنے ہاتھ میں لینی چاہیے اور اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے ہدایت کے مطابق اس سے متعلق تمام درج معاملوں کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپ دی جانی چاہیے۔
اس معاملے میں تمام ملزمین پولیس کے ساتھ ایک انکاؤنٹر میں جمعہ کی صبح مارے گئے تھے۔ ملزمین کو جانچکے لیے جائے واردات پر لے جایا گیا تھا، جہاں پلیا کے قریب 25 سالہ خاتون ڈاکٹر کی لاش 28 نومبر کو ملی تھی۔سائبرآباد پولیس کا کہنا ہے کہ دو ملزمین نے پولیس اہلکار سے ہتھیار چھین لئے تھے اور گولیاں چلانی شروع کر دی تھیں جس کے بعد پولیس نےجوابی کارروائی میں گولیاں چلائیں۔
لائیو لاء کے مطابق، وہیں اس انکاؤنٹر کو’فرضی’بتاتے ہوئے جانچ کی مانگ کو لےکر داخل عرضی پر سپریم کورٹ بدھ کوشنوائی کرے گی۔سوموار کو وکیل جی ایس منی نے اپنی عرضی پر جلد شنوائی کی مانگ کی تو پہلے سی جے آئی ایس اے بوبڈے نے کہا کہ
تلنگانہ ہائی کورٹ پہلے ہی معاملے کو اپنے علم لے چکا ہے، لیکن درخواست گزار کے زور دینے پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ بدھ کو اس پر غور کریںگے۔
دراصل وکیل جی ایس منی اور پردیپ کمار یادو نے اپنی عرضی میں مانگ کی ہے کہ اس انکاؤنٹر پر پولیس ٹیم کے چیف سمیت تمام افسروں پرایف آئی آر درج کر جانچ کرائی جانی چاہیے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ جانچ سی بی آئی، ایس آئی ٹی، سی آئی ڈی یا کسی دیگر غیر جانبدارجانچ ایجنسی سے کرائی جائے جو تلنگانہ ریاست کے تحت نہ ہو۔ ساتھ ہی جانچ ٹیم کی رہنمائی سائبرآباد کے پولیس کمشنر وی سی سجنار سے اعلیٰ عہدے کے افسر سے کرائی جائے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی جانچ ہو کہ کیاانکاؤنٹر کو لےکر پی یو سی ایل اور دیگر بنام ہندوستان یونین معاملے میں 2014 میں دی گئی سپریم کورٹ کی گائیڈلائن پرعمل کیا گیا ہے یا نہیں۔ اس کے ساتھ ہی تلنگانہ حکومت اور ریاست کی پولیس ڈائریکٹر جنرل سے معاملےسے متعلق سارا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری عرضی وکیل منوہر لال شرما نے داخل کر کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے جانچ کے ساتھ-ساتھ ملزمین کے خلاف تبصرہ کرنےپر راجیہ سبھا ممبر ایم پی جیا بچن اوروومین کمیشن کی صدر سواتی مالیوال کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہےکہ جب تک ایسے معاملوں میں شامل ملزم عدالت کے ذریعے قصوروار قرار نہ دئے جائیں، میڈیا میں بحث پر روک لگائی جائے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)