فلم اداکار رجنی کانت نے کہا، ‘کچھ لوگ اور میڈیا یہ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میں بی جے پی کا آدمی ہوں، جو سچ نہیں ہے۔ میں خود طے کروں گا کہ مجھے کون سی پارٹی میں شامل ہونا ہے۔’
رجنی کانت ، فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی:فلم اداکار رجنی کانت نے کہا ہے کہ انہیں کئی بار بھگوا رنگ میں رنگنے کے کوشش کی گئی، لیکن وہ اس جال میں نہیں پھنسے۔ ان کا یہ بیان ایسےوقت آیا ہے، جب ایسی چرچہ تھی کہ وہ جلد ہی بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی میں شامل ہونے کی افواہوں کو خارج کرتے ہوئے رجنی کانت نے کہا کہ بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیرپان رادھاکرشنن سے ملاقات کے دوران انہیں بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔رجنی کانت نے کہا کہ میڈیا نے ہمیشہ ان کا نام بی جے پی سے جوڑا ہے، جو سہی نہیں ہے۔
انہوں نےکہا، ‘مجھے بھگوا رنگ میں رنگنے کے لیے تمام کوشش کی جا رہی ہیں، جیسے کہ تمل شاعر ترولور کے ساتھ کیا جا رہا ہے، مگر اس میں نہ تو ترولور پھنسنے والے ہیں اور نہ ہی میں۔’
انہوں نے کہا، ‘کچھ لوگ اور میڈیایہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ میں بی جے پی کا آدمی ہوں، جو سچ نہیں ہے۔ کوئی بھی سیاسی پارٹی خوش ہوگی، جب کوئی ان سے جڑےگا، لیکن میں خود طے کروں گا کہ مجھے کون سی پارٹی میں شامل ہونا ہے۔’وہ بی جے پی کی تمل ناڈو اکائی کے ذریعے حال ہی میں ٹوئٹ کی گئی ایک تصویر کی جانب اشارہ کر رہے تھے، جس میں تمل شاعر ترولور کو ان کے سادہ سفید شال کے بجاے بھگوا چولا پہنے دکھایا گیا۔
اس تصویر پر ریاست میں کافی تنازعہ ہوا تھا۔ دروڑ پارٹیوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے ترولور کا بھگواکرن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس تنازعہ کے بارے میں پوچھے جانے پر رجنی کانت نے ترولور کو سنت بتایا، جو مذہب اورکمیونٹی سے پرے ہیں۔ انہوں نے اس مدعے کو احمقانہ بتایا۔انہوں نے کہا، ‘ترولور ایک سنت ہیں، ان کے جیسے لوگ ذات پات اور مذہب سے اوپر ہیں۔ وہ بھگوان میں یقین کرتے ہیں، وہ ناستک نہیں ہیں۔’
واضح ہو کہ رجنی کانت نے 2019 لوک سبھا انتخاب سے پہلے ‘رجنی مکل مندرم’ پارٹی لانچ کرتے ہوئے روحانی سیاست کرنے کا اعلان کیا تھا۔رجنی کانت کے اس بیان کے بعد بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری مرلی دھر راؤ نے کہا، ‘ہم نے کبھی نہیں کہا کہ رجنی کانت بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں یا وہ پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کو ان قیاس آرائیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہمارا دھیان بلدیاتی انتخاب کی تیاری میں ہے۔’
رجنی کانت نے اپنے گھر کے باہر میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل بھی کی کہ ایودھیا تنازعہ پر جو بھی فیصلہ آئے، سبھی اس کا احترام کریں اورامن و آشتی بنائے رکھیں۔غور طلب ہے کہ ایودھیا معاملے پر 17 نومبر سے پہلے کسی بھی دن آخری فیصلہ آنے کا امکان ہے، کیونکہ چیف جسٹس رنجن گگوئی 17 نومبر کو ہی سبکدوش ہونے والے ہیں۔ اس کو لے کر اتر پردیش اور اس کے آس پاس کی ریاستوں کے علاوہ ملک بھر کے اہم شہروں میں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔