اڑیسہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘ایک راشٹر، ایک جن اور ایک من’ کے ساتھ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے آج ہندوستان ، دنیا میں اچھی حالت میں ہے۔
نئی دہلی:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کو لےکرمرکزی حکومت پر سوال اٹھانے والوں سےکہا کہ اس جنگ میں اپوزیشن نے امریکہ، سویڈن میں لوگوں سے بات کرنے اور انٹرویو لینے کے علاوہ کیا کیا؟شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘ایک راشٹر، ایک جن اور ایک من’ کے ساتھ کووڈ 19 کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے آج ہندوستان، دنیا میں اچھی حالت میں ہے۔
اڑیسہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ریلی کو خطاب کر رہے شاہ نے کہا، ‘اپوزیشن کے کچھ رہنماہم پر سوال اٹھاتے ہیں۔ لیکن خود انہوں نے کیا کیا؟ کوئی سویڈن میں، کوئی امریکہ میں لوگوں سے بات کرتا ہے، اس کے علاوہ اور کیا کیا آپ نے؟’
انہوں نے کہا، ‘کچھ تنگ نظر ہیں، جو اپوزیشن کے لوگ ہیں۔ میں ان سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ ہماری تو چوک بھی ہوئی ہوگی پر ہماری وفاداری پوری تھی۔ ہم سے غلطی ہوئی ہوگی یا ہم سے کہیں کمی ہو گئی ہوگی یا کچھ نہیں کر پائے ہوں گے۔ مگر آپ نے کیا کیا۔ کوئی ملک کی کورونا کی لڑائی لڑنے کے لیے انگریزی میں سویڈن میں بات کرتا ہے۔ کوئی امریکہ میں بات کرتا ہے۔ آپ نے کیا کیا، یہ حساب تو عوام کو دے دو۔ میں حساب دینے آیا ہوں۔ جیسے ہی کورونا کی آفت آئی نریندر مودی سرکار نے ملک کے 60 کروڑ لوگوں کے لیے 1.7 لاکھ کروڑ روپے کا پیکیج دیا۔ آپ ہم سے سوال پوچھتے ہیں؟ انٹرویو کے علاوہ کانگریس پارٹی نے کچھ نہیں کیا۔’
وزیر داخلہ نے قومی سلامتی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو دہشت گردوں کا حملہ ہونے پر دہلی کا دربار چپ رہ جاتا تھا۔ ‘ہمارے وقت میں جب اری میں، پلوامہ میں حملہ ہوا تو وزیر اعظم نے ذرا بھی دیر نہیں کی۔ ایئر اسٹرائیک، اور سرجیکل اسٹرائیک کرکے جواب دیا گیا۔ ’
انہوں نے کہا ‘آج ہندوستان کی سرحد پر کسی بھی گھس پیٹھ کا جواب دیا جائےگا۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ امریکہ، اسرائیل ہی ایسے ملک ہیں جو اپنےفوجیوں کے خون کے ہر قطرےے کا بدلا لینے میں اہل ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے اس فہرست میں ہندوستان کا نام جوڑا ہے۔ مودی سرکار ہندوستان کی سالمیت کی سلامتی کے لیےپر عزم ہے۔’
آتم نربھر بھارت پر زور دیتے ہوئے شاہ نے کہا، ‘ایسا ہندوستان، جس کے 130 کروڑ لوگ ہندوستانی چیزوں کا ہی استعمال کریں۔ میں عوام سے یہ عزم لینے کی اپیل کرتا ہوں کہ جہاں تک ہو، ہم ہندوستان میں بنی ہوئی چیزوں کا ہی استعمال کریں گے۔ ’شاہ نے سالوں سے عدالت میں زیر سماعت رام جنم بھومی تنازعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے دوبارہ اکثریت ملنے کے بعدصحیح ڈھنگ سے عدالت میں اپنی دلیل پیش کی اور رام جنم بھومی کےحق میں فیصلہ آنے پر ٹرسٹ بناکر مندر کی تعمیر کی راہ کو ہموارکیا۔
سابق بی جے پی صدرنے بتایا کہ اس طرح کی 75 ڈیجیٹل ریلیوں کے ذریعے پارٹی صدر جےپی نڈا سمیت بی جے پی کے کئی رہنما عوام سے بات چیت کریں گے۔ کورونا وائرس بحران کی وجہ سےجاری لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر مزدوروں کو پیش آئی پریشانیوں کو لےکر شاہ نے کہا کہ وہ ان کی تکلیف کو سمجھتے ہیں اور ان کی سلامتی مرکز کی اولین ترجیحات میں ہے۔
کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدعنوانی، کنبہ پروری،ذات پات، خوش کرنے کی سیاست کرنا یہ کانگریس کی روایت رہی ہے۔شاہ نے کہا ‘کانگریس کی حکومت میں 60 کروڑ لوگوں کے پاس بینک کھاتے نہیں تھے۔ جب منموہن سنگھ وزیر اعظم تھے تب انہوں نے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری(آرای سی پی) سے متعلق مذاکرہ کی شروعات کی تھی۔ اگر آرای سی پی پر دستخط ہو جاتے تو اس ملک کے چھوٹے تاجر،کاروباری ، مویشی پالنے والے، کسان،ماہی گیر سب بدحال ہو جاتے۔’
انہوں نے کہا، ‘وزیر اعظم مودی نے آرای سی پی کی بیٹھک میں کہا کہ یہ گاندھی کا ملک ہے۔ ہمیں غریب، کسان، چھوٹے مزدور اور مچھوارے بھائیوں کے مفاد کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ اس طرح ہم آرای سی پی سے باہر ہوئے اور آج ہر چھوٹے تاجر،کاروباری راحت محسوس کر رہے ہیں۔’
شاہ نے جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ سے متعلق آرٹیکل 370 کے اکثر اہتماموں کو ختم کرنے کا ذکر بھی کیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)