مؤرخ رام چندر گہا نے کیرل ادبی میلہ کے دوسرے دن ’راشٹر بھکتی بنام اندھ راشٹریتا‘کے موضوع پر منعقد سیشن میں کہا کہ کانگریس کا جنگ آزادی کے وقت ‘عظیم پارٹی’سے آج ‘قابل رحم خاندانی کمپنی’بننے کے پیچھے ایک وجہ ہندوستان میں ہندوتوا اور اندھ راشٹریتا کا بڑھنا ہے۔
نئی دہلی: مؤرخ رام چندر گہا نے جمعہ کو کہا کہ ‘خاندان کی پانچویں پشت ‘کے راہل گاندھی کے پاس ہندوستانی سیاست میں’سخت محنتی اور خود مقام بنانے والے’نریندر مودی کے سامنے کوئی موقع نہیں ہے اور کیرل کےلوگوں نے کانگریس رہنما کو پارلیامنٹ کے لئے چنکر تباہ کن کام کیا ہے۔گہا نے کہا کہ کانگریس کی جنگ آزادی کے وقت ‘ عظیم پارٹی ‘سے آج ‘ قابل رحم خاندانی کمپنی’بننے کے پیچھے ایک وجہ ہندوستان میں ہندوتوا اور اندھ راشٹریتا کا بڑھنا ہے۔
کیرل ادبی میلہ(کے ایل ایف)کے دوسرے دن ‘راشٹر بھکتی بنام اندھ راشٹریتا’کے موضوع پر منعقد سیشن میں گہا نے کہا، ‘ میں ذاتی طور پر راہل گاندھی کے خلاف نہیں ہوں۔ وہ خوش مزاج اور مہذب شخص ہیں، لیکن نوجوان ہندوستان ایک خاندان کی پانچویں پشت کو نہیں چاہتا۔ اگر آپ ملیالم 2024 میں دوبارہ راہل گاندھی کو چننے کی غلطی کریںگے تو شاید نریندر مودی کو ہی بڑھاوا دیںگے۔ ‘
سیشن میں موجود کیرلائٹس کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکیرل نے ہندوستان کے لئے کئی بہترین کام کئے ہیں، لیکن آپ نے پارلیامنٹ کے لئےراہل گاندھی کو چنکر ایک تباہ کن کام کیا ہے۔ راہل گاندھی کو 2019 کے لوک سبھاانتخاب میں گاندھی فیملی کے گڑھ اتر پردیش کی امیٹھی میں ہار ملی تھی جبکہ کیرل کے وائناڈ سے ان کو جیت ملی تھی۔انہوں نے کہا،’نریندر مودی کی اصلی بڑھت یہ ہے کہ وہ راہل گاندھی نہیں ہیں۔ انہوں نے خود یہ مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے 15 سال تک ریاست کو چلایا ہے اور ان میں انتظامی صلاحیت ہے۔ وہ قابل ذکر طور پر سخت محنت کرتےہیں اور کبھی یورپ جانے کے لئے چھٹی نہیں لیتے۔ میرا یقین کیجئے، میں یہ سب سنجیدگی سے کہہ رہا ہوں۔ ‘
انہوں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایااور ‘مغل سلطنت کے آخری’دور سے ان کی صورتحال کا موازنہ کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘ ہندوستان زیادہ جمہوریاور کم زمیندارانہ ہوتا جارہا ہے، اور گاندھی ازم کو اس کا احساس نہیں ہے۔ آپ (سونیا) دہلی میں ہیں، آپ کی ریاست زیادہ سے زیادہ سمٹ رہی ہے، لیکن پھر بھی آپ کے چمچے (چاپلوس) آپ کو بتا رہےہیں کہ آپ ابھی بھی بادشاہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آج راہل گاندھی غائب ہو جاتے ہیں تومودی کو اپنی پالیسیوں اور وہ کیوں ناکام ہوئے کے بارے میں بات کرنی پڑےگی۔
ہندوستانی لیفٹ کو ڈھونگی بتاتے ہوئے گہا نے کہاکہ یہ حقیقت کہ وہ ہندوستان سے زیادہ دیگر ممالک سے پیار کیا۔ انہوں نے ‘دنیا بھرمیں جارحانہ قوم پرستی کا آغاز ‘ اور ‘ پڑوسی ممالک میں اسلامی شدت پسندی کا آغاز’ جیسے کچھ دیگر وجوہات کو ہندوستان میں حال کے دنوں میں ہندوتوا کے آغاز کی وجہ بتایا۔مؤرخ ولیم ڈیلرمپل اور بنیامن، نمیتا گوکھلے، چیتن بھگت جیسے ناول نگار کے ساتھ صحافی کرن تھاپر اور راجدیپ سردیسائی اس چار روزہ تقریب میں شامل ہوںگے۔ کے ایل ایف 2020 کااہم موضوع ماحولیات اور ماحولیاتی تبدیلی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)