مہاتما گاندھی کی برسی کےموقع پر ہندو مہاسبھا نے مدھیہ پردیش کے گوالیار میں ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے اور اس کیس کے دیگر ملزم نارائن آپٹے کو خراج تحسین پیش کیا۔ ہندو مہاسبھا نے اس دن کوگوڈسے-آپٹے میموریل ڈے کے طورپرمنایا۔ ایسا ہی ایک پروگرام اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں بھی منعقد کیا۔
نئی دہلی: مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پرہندو مہاسبھا نے اتوار کو مدھیہ پردیش کےگوالیار میں ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے اور گاندھی قتل کیس کے ایک اور ملزم نارائن آپٹے کو خراج تحسین پیش کیا۔
ہندو مہاسبھا نے اس دن کو گوڈسے آپٹے میموریل ڈے کے طور پرمنایا۔
اس موقع پر ہندو مہاسبھا نے گوالیار کے دولت گنج میں اپنے دفتر میں منعقدہ ایک پروگرام میں مہاتما گاندھی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے ہندو مذہبی گرو کالی چرن مہاراج سمیت پانچ کارکنوں کو ‘گوڈسے آپٹے اسمرتی بھارت رتن سمان’ دیا۔
کالی چرن نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں دھرم سنسد کے دوران گاندھی کےخلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں مہاراشٹر کی تھانے پولیس نے کالی چرن کو 19 جنوری کوچھتیس گڑھ سے گرفتار کیا تھا۔
اس موقع پر ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدر ڈاکٹر جئےویر بھاردواج نے کہا، ہم نے پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ ضم کرنے یعنی (اکھنڈ بھارت) متحدہ ہندوستان کا عہد لیتے ہوئے بھارت ماتا کی آرتی کی۔ ہم 30 جنوری 1948 کو ان کی گرفتاری پر اپنا غصہ ظاہر کرنے کے لیے اس دن کو گوڈسے-آپٹے میموریل ڈے کے طور پر منا رہے ہیں۔
بھاردواج نے کہا، ہندو مہاسبھا نے ملک کی آزادی کے لیےقربانیاں دی ہیں۔ لوگ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ملک کو چرخے کی وجہ سے آزادی ملی۔
انہوں نے کہا، آج کے دن دہلی کے بڑلا بھون سے ناتھورام گوڈسے اور آپٹے کوگرفتار کیا گیا تھا، اس لیے آج سے ہندو مہاسبھا گوڈسے-آپٹے اسمرتی بھارت رتن سمان دے رہی ہے۔ یہ اعزاز سنت کالی چرن کے ساتھ کشور ماہور، پون، آنند ماہور اور نریش باتھم کو دیا گیا ہے۔
بھاردواج نے بتایا کہ کالی چرن جیل میں ہیں، اس لیے پرمود لوہاپاترےکو یہ اعزاز ان تک پہنچانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
انہوں نے 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے لیےمہاتما گاندھی کوذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کی وجہ سے لاکھوں ہندو مارے گئے اور بے گھر ہوئے۔
گوالیار میں مہاسبھا کے دفتر میں اس پروگرام میں شرکت کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندو مہاسبھا نے جدوجہد آزادی میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ، لوگوں کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ ملک کو چرخے کی وجہ سے آزادی ملی ہے۔
انہوں نے کہا، چاہے یہ بی جے پی حکومت ہو یا کانگریس دونوں نے گوالیار میں 750 سے زیادہ سادھو اور سنتوں کی قربانی کے بارے میں لوگوں کو نہیں بتایا۔ اسی طرح ملک کی آزادی میں سات لاکھ سے زائد لوگوں کی جانیں گئیں، ان کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا، مہاسبھا تمام انقلابیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان کا احترام کرتی ہے۔
بتا دیں کہ گزشتہ سال نومبر میں ہندو مہاسبھا نے کہا تھا کہ وہ ہریانہ کی امبالہ سینٹرل جیل سے لائی گئی مٹی سے ناتھورام گوڈسے کا مجسمہ تیار کرے گی۔گوڈسے کو 1949 میں اسی جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔
ہندو مہاسبھا نے میرٹھ میں شوریہ دیوس منایا
اسی طرح بابائے قوم کی برسی پر جہاں اتوار کو پورے ملک نے انہیں خراج عقیدت پیش کی، وہیں اتر پردیش کے شہر میرٹھ میں شاردا روڈ پر واقع اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے دفتر میں نہ صرف گاندھی کے بابائے قوم ہونے پر سوال اٹھایا گیا، بلکہ ان لوگوں نے گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی تعریف کرتے ہوئے 30 جنوری کو شوریہ دیوس کے طور پرمنایا۔
یہاں مہاسبھا نے امن کے پیامبربابائے قوم مہاتما گاندھی کی خدمات کو در کنار کیا۔ قابل ذکر ہے کہ 30 جنوری 1948 کو مہاتما گاندھی کو ناتھورام گوڈسے نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
مہاسبھا کے ریاستی ترجمان ابھیشیک اگروال نے کہا کہ اس موقع پر کچھ لوگوں کو نانا آپٹے-ناتھورام گوڈسے بھارت رتن ایوارڈ دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں بنیادی طور پر چھتیس گڑھ کے رہنے والے ماتا مہاکالی کےسب سے بڑے عقیدت مند مہاراج کالی چرن، بنگلور کے شمالی ہند کے ممتاز ہندو رہنما ششی کانت شرما، ڈاکٹر پوجا شکن پانڈے، ہندو ڈیفنس کے قومی کنوینر نشانت جندل، ہندو سینا کے قومی صدر اور دہلی کے رہنے والے ساورکر ٹائمس کے ایڈیٹروشنو گپتا اور نئی دہلی کے رہنے والے رام ناتھ لوتھرا سمیت سات افراد کو اس اعزاز سے نوازا گیا۔
اشوک شرما کے مطابق، ہندوستان بھر میں 108 لوگوں کو ناتھورام گوڈسے-نانا آپٹے بھارت رتن دیا جائے گا۔ بنیادی طور پر ہندوستان کے وزیر داخلہ امت شاہ، ہندوستان کی وزیر خزانہ سیتا رمن، فلم اداکارہ کنگنا رناوت اور دیگر کو اس اعزاز سے نوازا جائے گا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)