ہنڈن برگ ریسرچ نے کہا ہے کہ ان کی رپورٹ پر سیبی چیئرپرسن کا بیان نئے اور گمبھیر سوال پیدا کرتا ہے اور ان کا ردعمل بڑے پیمانے پر مفادات کے ٹکراؤ کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
ممبئی میں سیبی کا ہیڈکوارٹر اور سیبی چیف مادھبی بُچ۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia/PIB)
نئی دہلی: ہنڈن برگ ریسرچ نے کہا ہے کہ ان کی رپورٹ پر سیبی چیئرپرسن کا بیان نئے اور گمبھیر سوال پیدا کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، ہنڈن برگ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ہماری رپورٹ میں جس فنڈ کا ذکر ہے، اس میں سرمایہ کاری سے سیبی چیف مادھبی اور ان کے شوہر دھول بُچ نے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے
کہا ہے کہ سیبی میں شامل ہونے سے پہلے سنگاپور میں ایک عام شہری کی حیثیت سے رہتے ہوئے انہوں نے یہ سرمایہ کاری کی تھی، کیونکہ ماریشس فنڈ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر ان کے شوہر کے ‘بچپن کے دوست’ تھے۔
ہنڈن برگ نے یہ ردعمل 11 اگست کو دیا۔ جنوری 2023 کے بعد ہنڈن برگ نے اپنی
حالیہ رپورٹ میں اڈانی گروپ کی مالی بے ضابطگیوں سے متعلق آف شور کمپنیوں میں سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر دھول بچ کی حصہ داری ہونے کا الزام لگایا ہے۔
مادھبی بُچ نے 10 اگست کوایک بیان جاری کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی تھی اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ، ہنڈن برگ رپورٹ میں جس فنڈ کا ذکر ہے اس میں ہم نے 2015 میں سرمایہ کاری کی تھی۔ اس وقت ہم دونوں عام شہری تھے اور سنگاپور میں رہتے تھے۔‘
مادھبی کی تردید کا جواب دیتے ہوئے 11 اگست کو ہنڈن برگ نے ایکس پر ایک لمبے تھریڈ میں لکھا ہے،’بُچ کا ردعمل اب عوامی طور پر ایک غیر واضح برموڈا/ماریشس فنڈ اسٹرکچر میں ان کی سرمایہ کاری کی تصدیق کرتا ہے، ساتھ ہی ونود اڈانی کے ذریعے مبینہ طور پر غبن کیے گئے فنڈ کی بھی تصدیق کرتا ہے۔ ان کا ردعمل بڑے پیمانے پر مفادات کے وسیع ٹکراؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
ہنڈن برگ کی جنوری 2023 کی رپورٹ میں گوتم اڈانی کے زیر انتظام اڈانی گروپ پر ‘کارپوریٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ’ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس کی اڈانی نے تردید کی۔ اس کے بعد سیبی کو اڈانی گروپ کی تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا۔
بُچ کی وضاحت پر ہنڈن برگ نے یہ بھی کہا، ‘مادھبی بُچ کی ہندوستان میں قائم کی گئی کنسلٹنگ کمپنیوں میں سے ایک، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 2017 میں سیبی میں شامل ہونے کے یہ بعد غیر فعال ہو گئی اور 2019 میں ان کے شوہر نے اپنی پریکٹس شروع کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا تھا، اس کمپنی کی ابھی بھی 99فیصد ملکیت مادھبی بُچ کے پاس ہے، ان کے شوہر کےپاس نہیں۔‘
ہنڈن برگ کا کہنا ہے کہ یہ کنسلٹنگ کمپنی اب بھی کام کر رہی ہے اور پیسہ بنا رہی ہے۔
ہنڈن برگ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سنگاپور میں قائم اپنی دوسری کمپنی میں ‘100 فیصد شیئر ہولڈر بنی رہیں’ اور 2022 میں سیبی چیف بن جانے کے دو ماہ بعد ہی اپنے شیئر اپنے شوہر کو منتقل کیے۔
ہنڈن برگ نے مزید لکھا، ‘انہوں نے (مادھبی بُچ) سنگاپور میں جو کنسلٹنگ کمپنی قائم کی، وہ اپنی مالی تفصیلات جیسے کہ آمدنی یا منافع کی جانکاری فراہم نہیں کرتی ہے، اس لیے یہ معلوم کرنا ناممکن ہے کہ سیبی میں ان کی مدت کارکے دوران اس تنظیم نے کتنی کمائی کی ہے۔‘
مزید لکھا گیا ہے، ‘یہ انتہائی اہم ہے، کیونکہ وِہسل بلور دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ بُچ نے سیبی کے کل وقتی ممبر کے طور پر کام کرتے ہوئے اپنے شوہر کا نام استعمال کرکے کابزنس کے لیے اپنی ذاتی ای میل کا استعمال کیا۔’
ان دستاویزوں کا حوالہ دیتے ہوئے ہنڈن برگ نے دعویٰ کیا کہ بُچ نے سیبی کا ممبر بننے کے بعد اپنے شوہر کا نام استعمال کرتے ہوئے آف شور فنڈ اسٹرکچر میں اپنی سرمایہ کاری کو اپنے شوہر کے نام پرمنتقل کر دیا۔ امریکی فرم نے پوچھا ہے کہ مادھبی بُچ نے سیبی کی چیئرپرسن کے طور پرکام کرتے ہوئے اپنے شوہر کے نام پر اور کیا سرمایہ کاری یا کاروبار کیا ہے؟
ہنڈن برگ نے مزید پوچھا، ‘بچ نے کہا کہ ان کے شوہر نے 2019 سے ہی کنسلٹنگ اداروں کا استعمال ہندوستانی صنعت میں نامعلوم کلائنت کے ساتھ لین دین کرنے کے لیےکیا۔ کیا ان میں وہ بھی شامل ہیں، جنہیں سیبی کو ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے؟‘
بُچ کے ‘ شفافیت کے عزم’ کو دیکھتے ہوئےہنڈن برگ نے پوچھا کہ کیا وہ ان دو فرموں کے کلائنٹ کی فہرست اور ان کے ساتھ کیےگئے کاموں کی تفصیلات پبلک کریں گی جو انہوں نے قائم کی تھیں۔ کیا سیبی چیف ان مسائل کی مکمل، شفاف اور عوامی تحقیقات کا عہد کریں گی؟‘