صفورہ زرگرپردہلی تشدد میں سازش کرنے کاالزام ہے۔انہیں گزشتہ 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
صفورہ زرگر۔فوٹو بہ شکریہ : فیس بک ،صفورہ زرگر
نئی دہلی: گزشتہ فروری میں ہوئے دہلی تشدد کے سلسلے میں گرفتار جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریسرچ اسکالرصفورہ زرگر کو دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو انسانی بنیادوں پر ضمانت دی۔دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں صفورہ سے ایسی کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں ہونے کو کہا ہے، جس سے جانچ متاثر ہوتا ہو۔ انہیں دہلی چھوڑکر بھی نہیں جانے کو بھی کہا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ میں پیش ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے دلیل دی تھی کہ ضمانت کی مدت کے دوران صفورہ زرگر دہلی چھوڑکر کہیں نہ جائیں۔اس پر صفورہ کی جانب سے پیش
سینئرایڈووکیٹ نتیہ رام کرشنن نے بتایا کہ صفورہ کو اپنے ڈاکٹر سے صلاح لینے کے لیے فریدآباد جانا پڑ سکتا ہے۔
ہائی کورٹ نے صفورہ سے پندرہ دن میں کم سے کم ایک بار فون کے ذریعے معاملے کے جانچ افسر(آئی او) کے رابطہ میں رہنے کی ہدایت دیے ہیں۔صفورہ کو 10000 روپے کی ضمانت رقم اور اتنی ہی رقم کے مچلکے پر ضمانت دی گئی ہے۔صفورہ 23 ہفتوں کےحمل سے ہیں۔بتا دیں کہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ میں داخل اسٹیٹس رپورٹ میں دہلی پولس نےصفورہ زرگر کے حاملہ ہونے کی بنیاد پر انہیں ضمانت پر رہا کیے جانے کی مخالفت کی تھی۔
صفورہ کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے عدالت میں کہا تھا کہ گزشتہ10 سالوں میں دہلی کی جیلوں میں 39 خواتین قیدیوں نے بچوں کو جنم دیا ہے، اس لیے اس بنیاد پرصفورہ زرگر کو رہا نہیں کیا جانا چاہیے۔دہلی پولیس نے سوموار کو کہا تھا کہ صفورہ کے حاملہ ہونے کی وجہ سے ان کے جرم کا نہیں ہو جاتا۔
دہلی پولیس نے سوموار کو ہائی کورٹ میں پیش اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں زرگر کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہاملزمہ کے خلاف واضح اور ٹھوس معاملہ ہے اور اس طرح وہ سنگین جرائم میں ضمانت کی حقدار نہیں ہیں۔پولیس نے کہا،انہوں نے منظم منصوبہ بنایا اور اس کو انجام دیا۔
پولیس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ اس طرح کے جرم میں الگ سے قانون نہیں ہے کہ اسے محض حاملہ ہونے کی بنیاد پر ضمانت دے دی جائے۔دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ڈی ایس پی کی جانب سے دائر اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گواہوں اور معاون ملزمین نے اپنے بیانات میں صاف طو رپر زرگر کو بڑے پیمانے پر تعطل پیدا کرنے اور فساد جیسے سنگین جرم میں سازشی بتایا ہے۔
اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا تھا، ‘موجودہ معاملہ سماج اورملک کے خلاف سنگین جرم سے متعلق ہے۔ جانچ بہت اہم مرحلےمیں ہے، اس لیے معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے یہ عوامی مفاد میں ہوگا کہ اس وقت ملزمہ کو ضمانت نہ دی جائے۔’رپورٹ میں کہا گیا تھا، ‘سازش کے پیچھے کا مقصد کسی بھی حد تک جانا تھا پھر بھلے ہی وہ پولیس کے ساتھ ہلکی جھڑپ ہو، دو کمیونٹی کے بیچ دنگا بھڑکانا یاملک کی موجودہ سرکار کے خلاف بغاوت کو بڑھاوا دےکر علیحدگی پسند تحریک چلانے کی وکالت کرنا ہو۔’
زرگر کی جانب سے پیش ہوئیں وکیل نتیہ رام کرشنن نے کہا کہ وہ نازک حالت میں ہیں اور اگر پولیس کو عرضی پر جواب دینے کے لیے وقت چاہیے تو ان کو کچھ وقت کے لیے عبوری ضمانت دی جانی چاہیے۔واضح ہو کہ صفورہ کو فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئےتشدد کےالزام میں 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں دہلی پولیس نے ان پر یو اے پی اےکے تحت معاملہ درج کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)