جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ بی جے پی اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں میں حکومتیں گرانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جمہوریت کو ختم نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ ای ڈی نے ہیمنت سورین کو 31 جنوری کو مبینہ زمین کی دھوکہ دہی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔
رانچی میں اپوزیشن ‘انڈیا’ گروپ کی ‘الگلان نیایے’ ریلی میں سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کا پوسٹر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/ @JmmJharkhand)
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے جیل سے بھیجے گئے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ بی جے پی اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں میں حکومتوں کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جمہوریت کو ناکام نہیں ہونے دیا جا سکتا، جسے اتوار کو رانچی میں ان کی اہلیہ کلپنا نے ایک میگا ریلی میں پڑھ کر سنایا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کلپنا سورین اپوزیشن گروپ انڈیا کی ‘الگلان نیایے’ ریلی سے خطاب کر رہی تھیں، جس میں 28 جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
انہوں نے یہاں الزام لگایا، ‘دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور میرے شوہر ہیمنت سورین کو انتخابات سے عین قبل ان طاقتوں نے جیل میں ڈال دیا، جو ان کی حکومتوں کے خلاف سازش کر رہے تھے۔
جیل سے بھیجے گئے سورین کے پیغام کو پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ای ڈی اور سی بی آئی جیسی مرکزی ایجنسیوں کا اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے غلط استعمال کیا جا رہا ہے، لیکن بی جے پی اور ایسی طاقتوں کو جھارکھنڈ سے باہر کر دیا جائے گا۔’ لوگوں سے بی جے پی کو ‘باہر کا راستہ’ دکھانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر بی جے پی موجودہ انتخابات جیتتی ہے، تو یہ آدی واسیوں کے لیے ‘بڑا خطرہ’ ہوگا۔
جیل سے لکھے گئے خط میں جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ انتخابات سے عین قبل منصوبہ بند طریقے سے کسی پارٹی کے اعلیٰ لیڈروں، وزرائے اعلیٰ اور وزراء کو بے بنیاد الزامات کے تحت جیل میں ڈالا گیا ہے۔ کوئی بات نہیں، آج جیل میں ہونے کے باوجود، مجھے خوشی ہے کہ ہم جمہوریت اور حقوق کے تحفظ کے لیے جو لڑائی لڑ رہے ہیں، وہ صرف ہم ہی نہیں لڑ رہے ہیں، بلکہ ملک اور مختلف ریاستوں کی پارٹیاں اور انقلابی رہنما بھی لڑ رہے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا، ‘پچھلے کئی سالوں کی سازش کے نتیجے میں این ڈی اے نے 2014 میں مرکز میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی۔ ان کے ذریعے ملک کی عوام کو بڑی چالاکی سے خواب دکھائے گئے، آنکھوں میں دھول جھونکا گیا، ہر ذات اور مذہب کے لوگوں کو بے وقوف بنایا گیا۔ 2014 سے لے کر آج تک ملک کے نوجوانوں، خواتین، کسانوں، آدی واسیوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو مرکزی حکومت نے بڑی چالاکی سے دھوکہ دیا۔ اسٹیج پر پرفارم کرنے والے جادوگر کی طرح۔ مرکزی حکومت مختلف وسیلے اور ذرائع ابلاغ سے ہم وطنوں کو دھوکہ دینے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ اس الیکشن میں مرکزی ایجنسیوں کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہو رہا ہے۔ ان کے ذریعے اپوزیشن کی آواز کو کچلا جا رہا ہے۔ آج مرکزی (بی جے پی) حکومت ایسے قوانین بنا رہی ہے جس سے ملک کے لوگوں کا نقصان ہونا ہی ہے ، چاہے وہ کسی بھی طبقے یا ذات سے تعلق رکھتے ہوں۔ ساتھ ہی اس سے ملک کی جمہوریت کو بھی خطرہ ہو گا اور آئین بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے پسماندہ طبقات کے لیے 27 فیصد ریزرویشن کی راہ ہموار کرنے کے علاوہ جھارکھنڈ میں سرنا مذہبی ضابطہ نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت جس طرح سے قوانین بنا رہی ہے، ان قوانین سے آدی واسی علاقے اور آدی واسی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ اگر این ڈی اے 2024 کے لوک سبھا انتخابات جیت جاتی ہے تو ریاست اور ملک کے آدی واسیوں کے لیے بڑا خطرہ ہوگا، اس لیے جھارکھنڈ کو کسی بھی قیمت پر بچانا ملک کو بچانا ہے۔
کلپنا سورین کے گانڈیے اسمبلی سیٹ سے ضمنی انتخاب لڑنے کا امکان ہے، جو 20 مئی کو ہونا ہے۔
معلوم ہو کہ چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے فوراً بعد ہی ای ڈی نے ہیمنت سورین کو 31 جنوری کو مبینہ اراضی دھوکہ دہی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں
گرفتار کیا تھا ۔