سمستی پور کے سرکاری صدر اسپتال کا معاملہ۔ اسپتال کے ایک ملازم نے مبینہ طور پر بیٹے کی لاش دینے کے لیے بوڑھے والدین سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ذمہ دار لوگوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
سمستی پورمیں بیٹے کی لاش کے اسپتال سے لانے کے لیے 50 ہزار کی بھیک مانگتے والدین۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی: بہار کے سمستی پور ضلع کے ایک اسپتال میں بیٹے کی لاش لینے کے لیے بزرگ والدین سے پیسے مانگے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جانکاری کے مطابق،اسپتال کے ایک ملازم نے مبینہ طور پر بیٹے کی لاش حوالے کرنے کے لیے ان کے بوڑھے والدین سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے اس لیے وہ پیسے کے لیے شہر کی سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آئے۔ پیسے کے لیے گھر گھر جاتے ہوئے ان کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔
والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا چند روز قبل لاپتہ ہوگیا تھا۔
مہیش ٹھاکر نے خبررساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا، کچھ وقت پہلے میرا بیٹا لاپتہ ہو گیا تھا۔ اب ہمیں فون آیا ہے کہ میرے بیٹے کی لاش سمستی پور کے صدر اسپتال میں ہے۔ اسپتال کے ایک ملازم نے میرے بیٹے کی لاش چھوڑنے کے لیے 50 ہزار روپے مانگے ہیں۔ ہم غریب لوگ ہیں، ہم یہ پیسہ کیسے ادا کر سکتے ہیں؟
این ڈی ٹی وی کے مطابق،اسپتال میں زیادہ تر ہیلتھ ورکرز کانٹریکٹ پر ہیں اور اکثر انہیں وقت پر تنخواہ نہیں ملتی۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں عملے نے مریضوں کے اہل خانہ سے پیسے لیے ہیں۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے کہا ہے کہ معاملے میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ سمستی پور کے سول سرجن ڈاکٹر ایس کے چودھری نے کہا،جو لوگ اس کے لیے ذمہ دار ہیں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ یہ انسانیت کو شرمسار کرنے والی بات ہے۔