کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکا گیا۔ راہل گاندھی کے ساتھ پولیس کے ذریعے ہاتھاپائی کرنے کا الزام۔ وبا سے متعلق ایکٹ سمیت مختلف دفعات میں دونوں رہنماؤں کے خلاف کیس درج۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔ اس معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست کے اعلیٰ حکام کو طلب کیا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ طور ہوئے گینگ ریپ اور پھر نئی دہلی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران موت کے بعدانصاف کی مانگ کو لےکر ملک کے مختلف حصوں میں جمعرات کو احتجاجی مظاہرہ جاری رہا۔
جمعرات کو دن میں ہاتھرس ضلع میں متاثر فیملی سے ملنے کے لیے جا رہے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اتر پردیش پولیس نے راستے میں ہی روک کرحراست میں لے لیا۔ راہل گاندھی کے ساتھ پولیس کے ذریعے مبینہ طور ہاتھاپائی کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔
گزشتہ بدھ کو لڑکی کے گھر والوں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس نے منگل(29 ستمبر)دیر رات بنا ان کی منظوری کے جبراً آخری رسومات کی ادائیگی کر دی تھی۔ وہیں،جمعرات کو ہاتھرس کے ڈی ایم کے ذریعےمبینہ طور پر متاثرہ فیملی کو دھمکانے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا میں سامنے آیا ہے۔
اتنا ہی نہیں ایک سینئر پولیس افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑکی کے ساتھ ریپ نہیں کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے 22 سیکنڈ کے اس مبینہ ویڈیو میں ہاتھرس کے ڈی ایم پروین کمار لکشکار لڑکی کےوالد سے کہتے نظر آ رہے ہیں،‘آپ اپنا اعتبار ختم مت کیجیے۔ میڈیا والوں کے بارے میں میں آپ کو بتا دوں کہ آج ابھی آدھے چلے گئے۔ کل صبح تک آدھے اور نکل جائیں گے۔ دوچار بچیں گے کل شام تک۔’
यूपी सरकार किसी को पीड़िता के गांव जाने से क्यों रोक रही है उसका जवाब यहां है?
पीड़िता के परिवार को हाथरस डीएम जाकर धमका रहे हैं।
न मीडिया जा पायेगा, न हम लोग तो यूपी सरकार पीड़िता के परिवार को खुलकर धमका पाएगी।
ये लोग अत्याचारी हैं। pic.twitter.com/RDV2jrQfRn
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) October 1, 2020
وہ آگے کہتے نظر آ رہے ہیں،‘تو ہم ہی آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اب آپ کی خواہش ہے کہ آپ کو باربار بیان بدلنا ہے، نہیں بدلنا ہیں۔ ابھی ہم بھی بدل جائیں…’اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد معاملے کی جانچ کر رہی پولیس اور ضلع انتظامیہ سوالوں کو گھیرے میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی جانچ کو لےکرشکوک و شبہات کے اظہار کیے جا رہے ہیں۔
بہرحال اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد نیوز چینل انڈیا ٹو ڈے/آج تک کی ٹیم نے اس سلسلےمیں جانکاری کےلیے ڈی ایم سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔
واضح ہو کہ 19سالہ لڑکی سے گزشتہ14 ستمبر کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ بری طرح مارپیٹ بھی کی گئی تھی۔ ان کی ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئی تھیں۔ ملزمین نے ان کی زبان بھی کاٹ دی تھی۔ ان کا علاج علی گڑھ کےایک اسپتال میں چل رہا تھا۔تقریباً10دن کے علاج کے بعدانہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔
واقعہ کے 9 دن بیت جانے کے بعد 21 ستمبر کو لڑکی ہوش میں آئی تو اپنے ساتھ ہوئی آپ بیتی اپنے اہل خانہ کو بتائی۔ اس کے بعد 23 ستمبر کو انہوں نے پولیس کے سامنے بیان دیا تھا۔متاثرہ پانچ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی تھی۔
الزام ہے کہ لڑکی کے ہی گاؤں کے اشرافیہ کے چار لوگوں نے ان کے ساتھ ریپ کیا تھا۔ لڑکی کے بھائی کی شکایت کی بنیاد پر چار ملزمین سندیپ (20)،اس کے چچا روی(35)اور دوست لوکش (23)اور رامو (26)کوگرفتار کیا گیا ہے۔ان کے خلاف گینگ ریپ اور قتل کی کوشش کے علاوہ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےجانچ کے لیے تین رکنی ایس آئی ٹی بنائی ہے۔ اسے سات دن میں رپورٹ دینے کو کہا گیا ہے۔جمعرات کو دن میں اتر پردیش سرکار کی جانب سے ایک بیان جاری کرکےکہا گیا کہ معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی سے کرانے کے فیصلے پر لڑکی کے والد مطمئن ہیں۔ دن میں وزیر اعلیٰ نے لڑکی کے والدسے بات کرکے انہیں صبر کی تلقین کی تھی۔
حالانکہ کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئرکرتے ہوئے کہا ہے، ‘ہاتھرس کی بیٹی کے والدکا بیان سنیے۔انہیں زبردستی لے جایا گیا۔ سی ایم سے وی سی کے نام پر بس دباؤ ڈالا گیا۔ وہ جانچ کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں۔ ابھی پوری فیملی کو نظربند رکھا ہے۔ بات کرنے پر پابندی ہے۔ کیا دھمکا کر انہیں چپ کرانا چاہتی ہے سرکار؟ ناانصافی پر ناانصافی ہو رہی ہے۔’
اس بیچ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے اتر پردیش سرکار کے اعلیٰ افسران کو نوٹس جاری کیےہیں۔عدالت نے اتر پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ، پولیس چیف، ایڈیشنل ڈی جی پی، ہاتھرس کے ڈی ایم اور ایس پی کو طلب کیا ہے۔
لڑکی سے نہیں ہوا ریپ : ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس
اتر پردیش پولیس کے ایک سینئر افسر نےجمعرات کو دعویٰ کیا کہ ہاتھرس معاملے میں19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ ریپ نہیں ہوا تھا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس(لاء اینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے لکھنؤ میں کہا کہ دہلی کے ایک اسپتال کے مطابق دلت لڑکی کی موت گلے میں چوٹ لگنے اور صدمے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
#WATCH Postmortem report says victim died due to her neck injury. FSL report hasn't found sperm in samples, making it clear that some ppl twisted the matter to stir caste-based tension. Such people will be identified & legal action will be taken: ADG Prshant Kumar on Hathras case pic.twitter.com/qMOUct7t92
— ANI UP (@ANINewsUP) October 1, 2020
انہوں نے کہا کہ فارینسک سائنس لیب کی رپورٹ سے بھی یہ صاف ظاہر ہے کہ اس کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ واردات کے بعد لڑکی نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں بھی اپنے ساتھ ریپ ہونے کی بات نہیں کہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس نے صرف مارپیٹ کئے جانے کا الزام لگایا تھا۔
اس سے پہلے ہاتھرس کے ایس پی سے جب یہ پوچھا گیا تھا کہ واقعہ کے 12 دن ہو گئے ہیں، لڑکی کی میڈیکل رپورٹ میں ریپ کی تصدیق ہوئی ہے یا نہیں۔ تو انہوں نے بات کو ٹالتے ہوئے کہا تھا، ‘میڈیکل رپورٹ سیل بند لفافے میں ہے، ابھی اسے دیکھا نہیں گیا ہے لیکن ہم نے ملزمین کے خلاف گینگ ریپ کی دفعہ معاملے میں جوڑ دیا ہے۔’
اےڈی جی پرشانت کمار نے جمعرات کو کہا کہ سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے اور ذات پات پر مبنی تشدد بھڑ کانے کے لیے کچھ لوگ حقائق کو غلط طریقے سے پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘پولیس نے ہاتھرس معاملے میں فوراًکاروائی کی اور اب ہم ان لوگوں کی پہچان کریں گے جنہوں نے ماحول خراب کرنے اور ریاست میں تشدد بھڑ کانے کی کوشش کی۔’
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس کی جانچ کے لیے خصوصی جانچ ٹیم کا قیام کیا۔ اس معاملے میں جو لوگ بھی شامل ہیں انہیں قطعی بخشا نہیں جائےگا۔
انہوں نے کہا، ‘میڈیکل رپورٹ آنے سے پہلے ہی سرکار کے خلاف غلط بیانی کی گئی اور پولیس کی امیج کو خراب کیا گیا۔ ہم پڑتال کریں گے کہ یہ سب کس نے کیا۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور سرکار اور پولیس عورتوں کے خلاف ہونے والے جرائم کو لےکر بےحد سنجیدہ ہے۔’
ہاتھرس جا رہے راہل اور پرینکا کو پولیس نے حراست میں لیا
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی اور جنر ل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کو پولیس نے جمعرات کومتاثرہ فیملی سے ملاقات کے لیے ہاتھرس جانے سے روک دیا اور حراست میں لے لیا جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے ریاست میں ‘جنگل راج’ ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ عورتوں کے تحفظ کے لیے ان کی جد وجہد جاری رہےگی۔
گوتم بدھ نگر کے پولیس کمشنر آلوک سنگھ نے اس کی تصدیق کی ہے کہ دونوں رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا۔دوسری طرف، کانگریس نے دعویٰ کیا کہ راہل اور پرینکا کو اتر پردیش کی پولیس نے گرفتار کیا۔پارٹی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے دعویٰ کیا،‘راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور پارٹی کے کئی دیگر سینئررہنماؤں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔’
ذرائع کا کہنا کہ راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور کانگریس کے کئی دیگر سینئررہنماؤں کے قافلے کو پہلے گریٹر نوئیڈا میں پری چوک کے قریب روک دیا گیا جس کے بعد وہ پیدل ہی ہاتھرس کے لیے نکل گئے۔ کچھ دیر بعد پولیس نے یمنا ایکسپریس وے پر انہیں حراست میں لے لیا۔
کانگریس ذرائع نے بتایا کہ پولیس راہل، پرینکا اور دیگر سینئررہنماؤں کو پولیس جیپ میں ایک گیسٹ ہاؤس میں لے گئی اور پھر انہیں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد وہ پولیس کے گھیرے میں واپس دہلی روانہ ہو گئے۔ہاتھرس جانے سے روکے جانے کے بعد راہل گاندھی اور پرینکا نے ریاست میں ‘جنگل راج’ ہونے اورپولیس کے ذریعے لاٹھیاں چلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں‘گھمنڈی سرکار’کی لاٹھیاں روک نہیں سکتیں۔
اس بیچ پارٹی نے کچھ تصویریں جاری کرکے دعویٰ کیا ہے کہ اتر پردیش پولیس نے راہل گاندھی کو روکنے کے لیے ان کے ساتھ دھکا مکی کی جس کی وجہ سےوہ زمین پر گر گئے۔پولیس کے ذریعے روکے جانے کے بعد راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ریاست میں جنگل راج کا یہ عالم ہے کہ صدمےمیں ڈوبی ایک فیملی سے ملنا بھی سرکار کو ڈرا دیتا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، دکھ کی گھڑی میں اپنوں کو اکیلا نہیں چھوڑا جاتا۔ اتر پردیش میں جنگل راج کا یہ عالم ہے کہ صدمے میں ڈوبی ایک فیملی سے ملنا بھی سرکار کو ڈرا دیتا ہے۔ اتنا مت ڈرو، مکھیہ منتری مہودیہ!’پرینکا نے الزام لگایا کہ انہیں اور راہل گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھیاں چلائیں، لیکن ‘گھمنڈی سرکار’ کی لاٹھیاں انہیں روک نہیں سکتیں۔
हाथरस जाने से हमें रोका। राहुल जी के साथ हम सब पैदल निकले तो बारबार हमें रोका गया, बर्बर ढंग से लाठियाँ चलाईं। कई कार्यकर्ता घायल हैं। मगर हमारा इरादा पक्का है। एक अहंकारी सरकार की लाठियाँ हमें रोक नहीं सकतीं। काश यही लाठियाँ, यही पुलिस हाथरस की दलित बेटी की रक्षा में खड़ी होती। pic.twitter.com/lRq9kLSHJz
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) October 1, 2020
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘ہاتھرس جانے سے ہمیں روکا۔ راہل جی کے ساتھ ہم سب پیدل نکلے تو باربار ہمیں روکا گیا، بے رحمی سے لاٹھیاں چلائیں۔ کئی کارکن زخمی ہیں۔ مگر ہمارا ارادہ پکا ہے۔ ایک گھمنڈی سرکار کی لاٹھیاں ہمیں روک نہیں سکتیں۔ کاش، یہی لاٹھیاں، یہی پولیس ہاتھرس کی دلت بیٹی کی حفاظت میں کھڑی ہوتی۔’
اس بیچ ریاستی سرکار کے ترجمان کابینہ وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے راہل اور پرینکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘یہ جو بھائی بہن دہلی سے چلے ہیں، انہیں راجستھان جانا چاہیے تھا۔ جہاں ایسا واقعہ ہوتا ہے، وہ سنگین جرم ہوتا ہے۔ راجستھان میں بھی واردات ہوئی تھی، مگر کانگریس ہاتھرس کے معاملے پر گندی سیاست کر رہی ہے۔’
थाना इकोटेक पर राहुल गांधी, प्रियंका गांधी सहित 153 नामजद एवं 50 अन्य लोगों के विरुद्ध अपराध 155/2020 धारा 188, 269, 270 आईपीसी व 3 महामारी एक्ट पंजीकृत किया गया है : मीडिया सेल, गौतमबुद्धनगर पुलिस #उत्तरप्रदेश
— ANI_HindiNews (@AHindinews) October 1, 2020
اتر پردیش کی گوتم بدھ نگر پولیس نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے خلاف اس سلسلے میں ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔ خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق تھانہ اکوٹیک میں راہل گاندھی، پرینکا گاندھی سمیت 153 نامزد اور 50 دیگر لوگوں کے خلاف وبا سے متعلق ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
ادھر،ہاتھرس ضلع میں سی آر پی سی کی دفعہ144نافذ کر دیا گیا ہے، جو آئندہ 31 اکتوبر تک مؤثر رہےگا۔ ضلع کی تمام سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)