ہاتھرس معاملے میں سی بی آئی نے چارج شیٹ دائر کی، ملزمین پر گینگ ریپ اور قتل کے الزام

04:49 PM Dec 21, 2020 | دی وائر اسٹاف

اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14ستمبر کو ٹھاکر کمیونٹی کے چارنوجوانوں نے مبینہ طور پر ایک دلت لڑکی سے ریپ کرکے بےرحمی سے مارپیٹ کی تھی، جس کے بعد علاج کے دوران متاثرہ کی موت  ہو گئی تھی۔ سی بی آئی نے ملزمین پر ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی الزام  لگائے ہیں۔

ہاتھرس گینگ ریپ متاثرہ کے آخری رسومات کی ادائیگی کرتے پولیس اہلکار۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس میں19سالہ ایک دلت لڑکی سے مبینہ گینگ ریپ اوراس کےقتل کے معاملے میں سی بی آئی نے چار ملزمین کے خلاف  جمعہ  کو چارج شیٹ دائر داخل کیا۔ملزمین کے وکیل نے عدالت کے باہر صحافیوں  کو بتایا کہ ایجنسی نے سندیپ، لوکش، روی اور رامو کے خلاف گینگ ریپ  اورقتل کے الزام لگائے ہیں، ساتھ ہی ہاتھرس میں مقامی عدالت نے اس کانوٹس لیا ہے۔

سی بی آئی نے ملزمین کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی الزام  لگائے ہیں۔متاثرہ  کے بھائی نے دی  وائر کو بتایا، ‘ہمیشہ آخر میں سچ سامنے آتا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ سی بی آئی نے ملزمین پر کارروائی کی ہے۔’

بتادیں کہ 19سالہ لڑکی سے گزشتہ14 ستمبر کو گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ بری طرح مارپیٹ بھی کی گئی تھی۔ ان کی ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئی تھیں۔ ملزمین  نے ان کی زبان  بھی کاٹ دی تھی۔ ان کا علاج علی گڑھ کے ایک اسپتال میں چل رہا تھا۔تقریباً10دن کے علاج کے بعد انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔

واقعہ کے 9 دن بیت جانے کے بعد 21 ستمبر کو لڑکی ہوش میں آئی تو اپنے ساتھ ہوئی آپ بیتی اپنے گھروالوں کو بتائی۔ اس کے بعد 23 ستمبر کو انہوں نے پولیس کے سامنےبیان دیا تھا۔متاثرہ  پانچ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔

قابل ذکر ہے کہ 29 ستمبر کو لڑکی نے علاج کے دوران دم توڑ دیا تھا۔ اس کے بعد گھر والوں  نے پولیس پر ان کی رضامندی  کے بغیر آناًفاناً میں29 ستمبر کو ہی  دیر رات آخری رسومات کی ادائیگی کا الزام لگایا تھا۔

لڑکی کے بھائی کی شکایت پرچار ملزمین سندیپ (20)،اس کے چچا روی(35)اور دوست لوکش (23)اور رامو (26)کوگرفتار کیا گیا ہے۔ان کے خلاف گینگ ریپ اور قتل کی کوشش کے علاوہ ایس سی/ایس ٹی  ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ جانچ ایجنسی نے معاملے کے ملزمین سندیپ(20)،اس کے چچا روی(35)اور دوست لوکش (23) اور رامو (26)کے رول پر غور کیا ہے، جو عدالتی حراست میں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گجرات کے گاندھی نگر واقع لیب میں ملزمین کی مختلف فارینسک جانچ بھی کی گئی ہے۔ سی بی آئی کے جانچ افسر علی گڑھ کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج واسپتال کے ڈاکٹروں سے بھی ملے۔

مبینہ گینگ ریپ  کے واقعہ کے بعدمتاثرہ  کو اسی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔اس معاملے کو لےکر اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کوبڑے پیمانے پرتنقید  کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد میں، یہ معاملہ سی بی آئی کوٹرانسفر کر دیا گیا۔سی بی آئی نے اس کی جانچ کے لیے ایک ٹیم بنائی  کی اور جانچ کاکام اپنی غازی آباد (اتر پردیش)اکائی کو سونپا تھا۔ ٹیم متاثرہ کی فیملی کے بیان درج کر چکی ہے۔

اس بیچ یوپی سرکار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی سرکار کو بدنام کرنے کے لیے معاملے کا استعمال کیا جا رہا تھا اور ایک ‘انٹرنیشنل سازش ’تھی۔یوپی پولیس نے رپورٹ کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہے کیرل کےصحافی صدیق کپن کو اس معاملے کے تحت ملزم بنایا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)