اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی کی سماعت کے دوران مہاراشٹر حکومت نے ‘ہیٹ اسپیچ’ کے معاملوں میں کارروائی کی بات کہی تھی، لیکن اب آر ٹی آئی سے پتہ چلا ہے کہ کل 25 میں سے 19 معاملوں میں چارج شیٹ بھی داخل نہیں ہوئی ہے۔ 16معاملےسکل ہندو سماج کی ریلیوں سے متعلق ہیں۔
نئی دہلی: ریاستی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے مہاراشٹر میں ہیٹ اسپیچ کے معاملوں میں قانونی کارروائی نہیں ہو پا رہی ہے۔ پچھلے سال مہاراشٹر بھر میں سکل ہندو سماج ( ایس ایچ ایس ) کی طرف سے منعقد کی گئی ریلیوں میں مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں ۔
جب اس کے خلاف عرضی سپریم کورٹ پہنچی تو ریاستی حکومت نے اپنی طرف سے کسی بھی’کوتاہی ‘ سے انکار کیا ۔ گزشتہ سال اپریل میں ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ان معاملوں میں کارروائی کررہی ہے۔
ریاست نے یہ بھی کہا تھا کہ ڈی جی پی نے تمام پولیس کمشنروں اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی ہے کہ جب بھی ایسی کوئی تقریر ہوتی ہے تو ( ازخود) کارروائی شروع کریں ۔
جنوری اور اپریل 2023 کے درمیان ہیٹ اسپیچ پر مشتمل ریلیوں سے متعلق 25 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ ان میں سے 16 ایف آئی آر سکل ہندو سماج کی ریلیوں سے متعلق تھیں۔
ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان 25 ایف آئی آر میں سے کم از کم 19 میں چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے ۔ ان 19 میں سے 16 ایف آئی آر سکل ہندو سماج کی ریلیوں کے حوالے سے درج ہیں۔ یہ انکشاف انگریزی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے آر ٹی آئی اور دیگر ذرائع سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر کیا ہے ۔
ان 19 میں سے آٹھ معاملے ایم ایل اے یا عوامی شخصیات سے متعلق ہیں۔ ان معاملوں میں چارج شیٹ داخل نہیں کی جا رہی ہے کیونکہ ریاستی حکومت کی منظوری نہیں ملی ہے۔ چارج شیٹ کی عدم موجودگی میں ملزمان کے خلاف کارروائی یامقدمہ سمیت قانونی عمل تعطل کا شکار ہے ۔
بتادیں کہ ان مقدمات میں عائد دفعہ 153 (اے) اور 295 (اے) کے تحت چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی منظوری لازمی ہوتی ہے۔ ان دفعات کا تعلق فرقہ وارانہ منافرت اور توہین سے ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ان کی سطح پر کوئی کیس زیر التوا نہیں ہے اور اگر استغاثہ کی منظوری کے لیے تجویز بھیجتے وقت ضروری دستاویز منسلک نہیں کیے گئے ہیں تو انہیں متعلقہ افسر کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔
افسران نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ہے کہ 19 معاملوں میں سے چار ایف آئی آر اب بھی سینئر عہدیداروں کے پاس تحقیقات کے مرحلے میں ہیں۔
افسر نے کہا کہ حساس معاملوں میں ایف آئی آر درج ہونے سے لے کر پراسیکیوشن کی منظوری کے عمل میں چھ سے آٹھ ماہ لگ سکتے ہیں۔
افسر کے مطابق ، سینئر پولیس افسران ان تجاویز کا جائزہ لیتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ضروری کاغذی کارروائی مکمل ہو گئی ہے ، اور ایک کمیٹی ہر شکایت کی جانچ کرتی ہے۔ اگر کمیٹی کو یقین ہو جائے کہ کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو شکایت کو منظوری کے لیے محکمہ داخلہ کو بھیج دیا جاتا ہے۔ حکومت کی طرف سے حتمی گرین سگنل ملنے کے بعد، چارج شیٹ داخل کی جاتی ہے اور کیس سماعت کے لیے جاتا ہے۔
وہیں، تفتیشی افسران نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ 19 ایف آئی آر استغاثہ کی منظوری کے لیے بھیجے جانے کی بات بتائی – 2023 میں18 اور 2024 میں ایک۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کردہ دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے صرف ایک ایس ایچ ایس ریلیوں سے متعلق منظوری کی تجویز محکمہ داخلہ کے پاس زیر التوا ہے۔
اس سلسلے میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس، جو حکومت میں محکمہ داخلہ بھی سنبھال رہے ہیں، نے کہا، ‘ہم قانون کے مطابق فیصلہ لیں گے۔’