جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے بہیمانہ قتل اور کچھ دیگر واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نقصان کسی خاص مذہب یا کمیونٹی کا نہیں ہوگا، بلکہ ملک کا ہوگا۔ حکومت اور بڑے لوگوں کا خواب ہے کہ ہندوستان ایک وشو گرو کے طور پر اپنی پہچان بنائے۔ ہندوستان کو وشو گرو بننے کا حق ہے، لیکن یہ حق نفرت کے سوداگر چھین رہے ہیں۔
مولانا محمود مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند (محمود مدنی گروپ) کے صدر مولانا محمود مدنی نے بدھ کوراجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے بہیمانہ قتل اور بعض دیگر واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ردعمل کی اجازت اسلام نہیں دیتا اور نفرت کو نفرت سے شکست نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے جمعیت کے زیر اہتمام منعقد’سدبھاونا سمیلن’ میں کہا کہ جو لوگ اس طرح کے واقعات کو عمل کا ردعمل کہتے ہیں وہ ‘بے ایمان’ ہیں۔
مدنی نے کہا، ملک میں جو حالات چل رہے ہیں ، اگرایسے ہی چلتے رہے تو نقصان کسی خاص مذہب یا کمیونٹی کا نہیں بلکہ ملک کا ہوگا۔ ہماری حکومت اور ملک کے بڑے لوگوں کا خواب ہے کہ ہندوستان ایک وشو گرو کے طور پر اپنی پہچان بنائے۔ ہندوستان کو وشو گرو بننے کا حق ہے، لیکن یہ حق نفرت کے سوداگر چھین رہے ہیں۔
ادے پور اور کچھ دیگر مقامات پر حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، حال کے دنوں میں کچھ واقعات رونماہوئے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ یہ عمل کا ردعمل ہے تو وہ بے ایمان ہے۔ اسلام کسی رد عمل کی اجازت نہیں دیتا، اس طرح کے ردعمل کی اجازت تو بالکل نہیں دیتا۔
مدنی نے کہا ، اسلام میں اجازت ہے تو اس بات کی ہے کہ آپ محبت کا پیغام دیں۔ نفرت کا علاج نفرت نہیں ہے۔ آگ لگے تو پانی کی ضرورت ہوتی ہے، آگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نفرت کا علاج محبت ہے۔
اس پروگرام میں جین مذہبی رہنما آچاریہ لوکیش منی اور سکھ، عیسائی اور بودھ برادریوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
غور طلب ہے کہ 28 جون کو راجستھان کے ادے پور شہر میں کنہیا لال نامی درزی کو دو افراد نے تیز دھار دارہتھیار سے بے دردی سے قتل کر دیا تھا اور یہ کہتے ہوئے اس کا ویڈیو جاری کیا تھاکہ وہ ‘اسلام کی توہین’ کا بدلہ لے رہے ہیں۔
دونوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور معاملے کی تحقیقات مرکزی وزارت داخلہ نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو سونپ دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مختلف جماعتوں اور مذہبی رہنماؤں نے
اس واقعے کی مذمت کی تھی۔
اس سے قبل 21 جون کو مہاراشٹر کے امراوتی شہر میں 54 سالہ کیمسٹ امیش کولہے پر تین افراد نے مبینہ طور پر چاقو سے
حملہ کیا تھا۔ علاج کے دوران امیش کی موت ہوگئی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر نوپور شرما کی حمایت کی تھی، جنہوں نے ٹی وی پر ایک بحث کے دوران مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)