سرساسے الیکشن جیتے گوپال کانڈا نے بنا شرط بی جے پی کو حمایت دینے کی بات کہی ہے، جس پربی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہریانہ میں ہماری سرکار ضرور بنے، لیکن یہ طے کیجیے کہ جیسے بی جے پی کے کارکن صاف ستھری زندگی کے ہوتے ہیں، ہمارے ساتھ ویسے ہی لوگ ہوں۔
گوپال کانڈا، فوٹو بہ شکریہ، ٹوئٹر
نئی دہلی :اسمبلی الیکشن میں ہریانہ لوک ہت پارٹی (ایچ ایل پی)کے امیدوار گوپال کانڈا نے سرسا اسمبلی سیٹ معمولی فرق سے جیت لی ہے۔ کانڈانے اپنے قریبی آزادامیدوار گوکل سیتیا کو محض 602 ووٹوں سے ہرایا ہے۔ کانڈا نے بتایا کہ انہوں نےبی جے پی کو بنا شرط حمایت دی ہے۔
سرسا سے جیتنے والے گوپال کانڈا نے جمعرات رات کو بی جے پی صدرجےپی نڈا سے ملاقات کی۔ کانڈا نے کہا، ‘ہم نے کل اپنا رخ صاف کر دیا۔ نریندر مودی کی قیادت میں ملک وکاس کی جانب بڑھ رہا ہے، ملک پھل پھول رہا ہے۔ ویسے ہی ہریانہ ریاست اچھے سے چلے۔ سبھی آزاد ایم ایل اے نے کل رات کو ہی بی جے پی کے سینئررہنماؤں سے بات کرکے، بنا کسی شرط اپنی حمایت بی جے پی کو دے دی۔ میری فیملی آر ایس ایس سے جڑی ہوئی ہے۔ میرے والد1926 میں آر ایس ایس میں تھے اور انہوں نے ملک کا پہلا الیکشن لڑا تھا۔ ہم نے ریاست میں اگلی سرکار بنانے کے لیے بی جے پی کو بنا کسی شرط کے حمایت دی ہے۔’
حالانکہ کانڈا کی مجرمانہ امیج کو لے کر واضح طور پر آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ معلوم ہو کہ گوپال کانڈا اپنی کمپنی کی ایک خاتون ملازم گیتیکا شرما کی خودکشی کے معاملےمیں ملزم ہیں۔ا ن کے خلاف عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے اور وہ اس وقت ضمانت پر باہر ہیں۔ ان کے بی جے پی کو حمایت دینے کے بعد پارٹی کی سینئر رہنمااوما بھارتی نے سلسلےوار کئی ٹوئٹ کرکے کانڈا کی حمایت کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نےیہ بھی کہا، ‘گوپال کانڈا بےقصور ہے یا مجرم،یہ تو قانون ثبوتوں کی بنیاد پر طے کرے گا،لیکن اس کا الیکشن جیتنا اسے جرائم سے بری نہیں کرتا۔ الیکشن جیتنے کے بہت سارے فیکڑ ہوتے ہیں۔’اوما بھارتی نے آگے کہا کہ پارٹی سے گزارش کروں گی کہ ہم اپنی اخلاقیات کو نہ بھولیں۔انہوں نے لکھا، ‘ہمارے پاس تو نریندر مودی جیسی طاقت موجود ہے، اور ملک کیا پوری دنیا کی عوام مودی جی کے ساتھ ہے اور مودی جی نے ‘ستوگنی’ انرجی کی بنیاد پر راشٹرواد کی طاقت کھڑی کی ہے۔ ہریانہ میں ہماری سرکار ضرور بنے، لیکن یہ طے کیجیےکہ جیسے بی جے پی کے کارکن صاف ستھرے زندگی کے ہوتے ہیں، ہمارے ساتھ ویسے ہی لوگ ہوں۔’
واضح ہو کہ پولیس کی طرف سے داخل چارج شیٹ میں کانڈا پر آئی پی سی کی دفعہ 306 (خودکشی کے لیے اکسانے)، دفعہ471 (دھوکا)، اور استحصال سمیت آئی پی سی
کی کئی اور دفعات لگائی ہیں۔اس کے علاوہ آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 66 بھی لگائی گئی۔چارج شیٹ میں کانڈا پر گیتیکا کا حمل گرانے کا بھی الزام تھا۔ 2009 میں کانڈا آزاد ایم ایل اے چنے گئے تھے۔ اس وقت بھی کانڈا نے سرکاربنانےمیں اہم رول نبھایا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 23 سال کی گیتیکا گوپال کانڈا کی ایئرلائنس کمپنی میں کام کرتی تھیں۔ سال 2012 میں گیتیکا کی لاش ان کےاشوک وہار واقع گھر میں پھندے سے لٹکی ملی تھی۔ ان کےسوسائیڈ نوٹ میں گوپال کانڈا اور اس کی کمپنی کی ایک اور ملازم ارونا چڈا کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔اس وقت کانڈا ریاست کی ہڈا سرکار میں وزیر داخلہ تھے اور اس معاملے کو لے کر انہیں اپنےعہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سرینڈر کیا اور18 مہینے جیل میں رہے۔ پنجاب اورہریانہ ہائی کورٹ سے انہیں ضمانت ملی اور اس کےبعد انہوں نےلوک ہت پارٹی بنائی۔ 2016 میں گوپال کانڈا اور ان کے بھائی گووند کانڈا کے خلاف غیرقانونی جائیداد رکھنے کے بھی الزام لگے تھے۔