ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں گرفتار یتی نرسنہا نند کو ضمانت ملی

گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقدہ 'دھرم سنسد' میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلم کھلا نفرت انگیز تقریر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کےقتل عام کی اپیل بھی کی گئی تھی۔ شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہا نند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ 'ہندو پربھاکرن' بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔

گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقدہ ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلم کھلا نفرت انگیز تقریر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کےقتل عام کی اپیل بھی کی گئی تھی۔ شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہا نند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ وہ  ‘ہندو پربھاکرن’ بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔

یتی نرسنہا نند، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

یتی نرسنہا نند، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ہری دوار کی ایک عدالت نے گزشتہ سال دسمبر میں منعقدہ متنازعہ دھرم سنسدمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے اور ان کی نسل کشی کی اپیل  کرنے کےمعاملے میں یتی نرسنہانند کو ضمانت دے دی ہے۔

نرسنہانند کو اس معاملے میں 15 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھارت بھوشن پانڈے نے سوموار کو اس معاملے میں ڈیجیٹل طریقے سےسماعت کرنے کے بعد نرسنہانند کو ضمانت دے دی۔

نرسنہانند کو کچھ شرائط کے ساتھ ضمانت دی گئی ہے۔ عدالت نے ان سے کہا ہے کہ وہ ایسی کوئی تقریر نہ کریں، جس سے سماجی ہم آہنگی خراب ہو۔

عدالت  نے نرسنہا نند سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے والے کسی گروپ یا پروگرام کا حصہ نہ بنیں۔

عدالت نے کہا کہ انہیں معاملےمیں تفتیشی افسر کے سمن کا بھی جواب  دینا ہوگا۔ عدالت  نے کہا کہ نرسنہا نند براہ راست یا بالواسطہ طور پر گواہوں کو دھمکی نہیں دیں گے اور نہ ہی  عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک  جائیں گے۔

واضح ہو کہ اتراکھنڈ کے ہری دوار میں 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان ہندوتوالیڈروں  اور شدت پسندوں  نےاس ‘دھرم سنسد’ کا اہتمام کیا تھا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، یہاں تک کہ ان کی نسل کشی کی بھی اپیل کی گئی تھی۔

ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہا نند اس دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ یتی نرسنہا نند اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو ماضی میں بھی اپنے بیانات کی وجہ سے تنازعات میں رہے ہیں۔

ہری دوار دھرم سنسد میں یتی نرسنہا نند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے  کہا تھاکہ وہ  ‘ہندو پربھاکرن’ بننے والے شخص کوایک کروڑ روپے دیں گے۔

ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں پولیس کی ناکامی پر عوامی احتجاج اور غم وغصے کے بعد اتراکھنڈ پولیس نے 13 جنوری کو وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کو گرفتار کیاتھا۔ اس معاملے میں یہ پہلی گرفتاری تھی۔

بہرحال، ہری دوار ‘دھرم سنسد’ معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس  کا ویڈیووائرل ہونے پر تنازعہ کے بعد اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر 23 دسمبر 2021 کو بعد درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔

سوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام 25 دسمبر 2021 کو ایف آئی آر میں شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔

اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہا نند اور رڑکی کے ساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔

گزشتہ 2 جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی  تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ نرسنہا نند پر ماضی میں بھی خواتین پر نازیبا تبصرہ کرنے کے الزامات لگے ہیں۔ ان کے خلاف ستمبر 2021 کے بھی تین معاملے زیر التوا ہیں۔

اس ماہ کے شروع میں روچیکا نامی خاتون کی شکایت پر یتی نرسنہا نند کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ دراصل نرسنہا نند نے ایک خاص کمیونٹی کی خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

خاتون کا الزام ہے کہ کچھ سوشل میڈیا پوسٹس میں نرسنہا نند نے 4 جنوری کو ایک کمیونٹی کی خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)