اس سوال کو لےکر تنازعہ ہونے کے بعد افسروں نے اس کی جانچ شروع کر دی ہے۔ حالانکہ اسکول انتظامیہ نے مہاتما گاندھی کی خودنوشت ’تلاش حق‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوال میں کوئی غلطی نہیں ہے۔
نئی دہلی: گزشتہ دو اکتوبر کو مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش کی 150ویں سالگرہ ملک بھر میں منائی گئی۔ اس دوران الگ الگ تصویریں سامنے آئیں۔ کہیں پر لوگوں نے خراج عقیدت پیش کی تو کہیں باپو کی یاد میں سوشلسٹ رہنما کیمرہ دیکھ اتنا جذباتی ہو گئے کہ آنسو ہی چھلکا دیے۔ اب گجرات میں 9ویں کلاس کے انٹرنل اگزام میں پوچھے گئے ایک سوال کو لےکر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ سوال ہے، ‘ گاندھی جی نے خودکشی کرنے کے لئے کیا کیا؟ ‘ گاندھی نگر کے مانسا تعلقہ میں سفلام شالہ وکاس سنکول (Sufalam Shala Vikas Sankul)گروپ کے اسکول میں یہ سوال پوچھا گیا۔
سفلام شالہ وکاس سنکول کچھ سیلف فنانسڈ اسکولوں اور تعلیمی اداروں کی تنظیم ہے، جن کو گاندھی نگر میں سرکاری گرانٹ ملتی ہے۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوال میں بطور فیکٹ کچھ بھی غلط نہیں ہے لیکن جملہ تھوڑا غیر واضح ہونے اور کئی جگہوں پر خبروں میں اس سوال کا غلط ترجمہ ہونے کی وجہ سے ساری غلط فہمی پیدا ہو رہی ہے۔
گجراتی میں پوچھے گئے اس سوال کا زیادہ تر خبروں میں ترجمہ کیا گیا-گاندھی جی نے خودکشی کیسے کی؟ اس کی وجہ سے اس سوال کو لےکر اتنا ہنگامہ ہو رہا ہے۔ سنکول اسکول کے کنوینر ایس پی پٹیل نے انڈین ایکسپریس سے کہا، ‘ گاندھی جی کے من میں خودکشی کا خیال آنے کے سوال کا پس منظر گجرات اسٹیٹ اسکول ٹیکسٹ بک بورڈ (جی ایس ایس ٹی بی) کی کتاب میں ہے۔ یہ بات ان کی آپ بیتی تلاش حق میں بھی ہے۔ اس لئے ہمیں نہیں لگتا کہ اس سوال میں کوئی غلطی ہے۔ ‘
اس سوال کو لےکر تنازعہ ہونے کے بعد افسروں نے اس کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ تنازعہ 12ویں کلاس کے طلبا و طالبات سے پوچھے گئے ایک سوال کو لےکر بھی ہے۔ 12ویں کے طلبا و طالبات سے پوچھا گیا ہے، ‘ اپنے علاقے میں شراب کی فروخت بڑھنے اور شراب اسمگلر کے ذریعے پیدا کی جانے والی پریشانیوں کے بارے میں شکایت کرتے ہوئے ضلع ایس پی کو ایک خط لکھیں۔ ‘ بتا دیں کہ گجرات میں شراب پر پوری طرح سے پابندی ہے۔
گاندھی نگر کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای او) نے بتایا، ‘ سیلف فنانسڈ اسکولوں کے ایک گروپ نے اور گرانٹ حاصل کرنے والے اسکولوں نے یہ دونوں سوال سنیچر کو ہوئے اپنے انٹرنل اگزام میں شامل کئے تھے۔ یہ سوالات قابل اعتراض ہیں اور ہم نے اس کی جانچ شروع کر دی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائےگی۔ ‘انہوں نے بتایا کہ سفلام شالہ وکاس سنکول کے بینر تلے چلنے والے ان اسکولوں کے انتظامیہ نے یہ سوال نامے تیار کئے تھے اور ان کا ریاستی محکمہ تعلیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔