بھوپیندر سنگھ جھالا بی جے پی کارکن ہیں اور ان کی تصویریں گجرات کے وزیر اعلیٰ سمیت بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ نظر آتی رہی ہیں۔ وہ بی جے پی کو بھاری چندہ بھی دے چکے ہیں۔ رہنماؤں کے ساتھ یہ نزدیکی ان کی اسکیم کے نفاذ کو آسان بناتی تھی۔
چھ ہزار کروڑ روپے کے گھپلے کے ملزم بھوپیندر جھالا (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)
نئی دہلی: گجرات پولیس نے ایک ‘پونزی اسکیم’ کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو جھانسہ دے کر 6000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کو اجاگر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سی آئی ڈی (کرائم) کے مطابق اس گھوٹالے کی سازش
بھوپیندر سنگھ جھالا نے رچی ہے ، جو فی الحال مفرور ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جھالا بی جے پی کارکن ہیں اور ان کی تصویریں گجرات کے وزیر اعلی سمیت بی جے پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ نظر آتی رہی ہیں۔ جھالا نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں سابر کانٹھا سے آزاد امیدوار کے طور پر نامزدگی کا پرچہ داخل کیا تھا، لیکن بعد میں اپنا نام واپس لے لیا اور بی جے پی کے لیے مہم چلائی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ہمت نگر کے ایم ایل اے وریندر سنگھ جھالا کے لیے بھی مہم چلائی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی لیڈروں کے ساتھ یہ نزدیکی اس اسکیم کے نفاذ آسان بناتی تھی۔
بھوپیندر جھالا (بائیں) اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل۔
کون ہیں بھوپیندر سنگھ جھالا؟
تیس سالہ بھوپیندر سنگھ جھالا سابر کانٹھا ضلع کے ہمت نگر کے جھالا نگر (بھکیاڈیرا) کے رہنے والے ہیں۔ جھالا نے ‘پیسہ ڈبل کرنے کی اسکیم شروعات سال 2016 میں اپنے آبائی ضلع سابرکانٹھا سے کی تھی۔ جھالا نے سب سے پہلے بی زیڈ انٹرنیشنل بروکنگ کمپنی سے شروعات کی، پھر اس کے بعدبی زیڈ سنسکار اسکول اور بی زیڈ گلوبل ایجوکیشن کیمپس کھول کر تعلیم کے میدان میں قدم رکھا۔
سی آئی ڈی کے
مطابق ، جھالا خود کو بی زیڈ گروپ کے سی ای او کے طور پر پیش کرتے تھے اور ریزرو بینک آف انڈیا کی اجازت کے بغیر لوگوں سے غیر قانونی طور پر اپنے پاس پیسے جمع کروا رہے تھے۔
جھالا کی سوشل میڈیا پوسٹ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے بی جے پی کے سرکردہ رہنماؤں سے اپنی قربت کا استعمال کیا ہے۔ بی جے پی لیڈر بھی جھالا کے پروگراموں میں شرکت کرکے اپنی قربت ثابت کرتے رہے ہیں۔
بی زیڈ گلوبل ایجوکیشن کیمپس کا افتتاح 18 جنوری 2024 کو گجرات کے فوڈ اینڈ سول سپلائیز کے وزیر بھیکھو سنگھ پرمار نے کیا تھا۔ اس پروگرام میں بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری رجنی بھائی پٹیل، اس وقت کے سابر کانٹھا کے ایم پی دیپ سنگھ راٹھور اور کئی ایم ایل اے، بی جے پی کے سینئر لیڈران اور شمالی گجرات یونیورسٹی پاٹن کے وائس چانسلر روہت این ڈیسائی نے شرکت کی تھی۔
افتتاح سے قبل جھالا نے سوشل میڈیا پر تشہیر کی تھی کہ بی جے پی کے ریاستی صدر سی آر پاٹل اور قبائلی ترقی، پرائمری، سیکنڈری اور ایڈلٹ ایجوکیشن کے وزیر کبیر ڈینڈور بھی اس پروگرام میں آ رہے ہیں۔ اگرچہ وہ دونوں نہیں پہنچے لیکن پروگرام والے دن ان کی تصاویر اسٹیج پر آویزاں تھیں۔
اس پروگرام کے چند ماہ بعد جھالا اور سی آر پاٹل کی ملاقات ہوئی تھی، جس کی تصویر منظر عام پر آئی تھی۔
سی آر پاٹل کے ساتھ بھوپیندر جھالا۔
اس سال فروری میں گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے بھوپیندر سنگھ جھالا کو دو بار اعزاز سے نوازا تھا۔ 8 فروری کو، گاندھی نگر میں دیویہ بھاسکر اخبار کے ایک پروگرام میں وزیر اعلیٰ نے جھالا کو ‘پرائیڈ آف گجرات-2024’ ایوارڈ سے نوازا تھا۔
اس کے بعد، 29 فروری کو، ‘زی 24 کالکا’ کے زیر اہتمام ایک تقریب میں بھوپیندر پٹیل نے جھالا کو ‘ ایکسی لینس ان بزنس سیکٹر’ کی ٹرافی دی تھی۔
‘زی 24 کالکا’ کے پروگرام میں گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر جھالا کو اعزاز سے نواز تے ہوئے۔
جس تعلیمی ادارے کے لیے بی جے پی کے اتنے بڑے لیڈر اکٹھے ہوئے تھے وہ بھی اس گھوٹالے کے مرکز میں ہے۔ اس ادارے کے مالیاتی لین دین میں
چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔ جھالا کابی زیڈ گلوبل ایجوکیشن کیمپس پہلے گرومور ایجوکیشن ہوا کرتا تھا۔
پولیس کے مطابق، جھالا نے گرومور کو 125 کروڑ روپے میں خریدا، پھر اس انسٹی ٹیوٹ کی تزئین و آرائش کے لیے انسٹی ٹیوٹ کو ہی گروی رکھ کر بینک سے 10 کروڑ روپے کا قرض لیا اور اس سے 8 کروڑ روپے بی زیڈکے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے۔
گجرات بی جے پی کے ریاستی میڈیا کے سربراہ یگنیش دوے نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے یہ ماننے سے انکار کردیا کہ بھوپیندر جھالا بی جے پی کے کارکن ہیں۔ جبکہ وہ پارٹی کے لیے سرگرمی سے کام کرتے رہے ہیں اور ہمت نگر کے ایم ایل اے وریندر سنگھ جھالا کے لیے مہم چلائی ہے۔
ویریندر سنگھ جھالا کی انتخابی مہم میں بھوپیندر جھالا کا شیئر کیا گیا پوسٹر؛ بھوپیندر جھالا اور وریندر سنگھ جھالا ایک ساتھ۔
وریندر جھالا کے ساتھ بھوپیندر جھالا کا ایک ویڈیو بھی ہے، جس میں وہ صحافیوں سے کہہ رہے ہیں، ‘میں بی جے پی میں ہوں۔ کل بھی بی جے پی میں تھا۔ میں مستقبل میں بھی بی جے پی میں رہوں گا۔ پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس کے مطابق کام کروں گا۔’
گجرات اسمبلی انتخابات 2022 کے دوران بی جے پی کے ممکنہ امیدواروں میں بھوپیندر جھالا کا نام میڈیا میں چل رہا تھا۔
اس پورے معاملے پر گجرات کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر منیش دوشی کہتے ہیں،’بی جے پی نہ صرف گھوٹالوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے ، بلکہ گھوٹالے کرنے والوں کے ساتھ بھی نظر آتی ہے۔ بھوپیندر جھالا کے معاملے میں ایسا ہی ہوا ہے ، جس پر 6000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے اور وہ بی جے پی کے قریبی ہیں۔ بہت سی تصویریں سامنے آ رہی ہیں۔ اور معاملہ صرف تصویروں کا نہیں ہے ، ایسے کئی مواقع ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ بی جے پی کے قریبی ہیں … اتنے بڑے اسکینڈل کے بعد بھی ای ڈی ، سی بی آئی اب تک گجرات کیوں نہیں آئی ؟’
‘پونزی’ اسکیم: دو سالوں میں پیسے ڈبل
گجرات سماچار کے مطابق ، بھوپیندر جھالا نے بھاری منافع کا وعدہ کرکے لوگوں کو سرمایہ کاری پر آمادہ کیا۔ اس پونزی اسکیم میں اساتذہ، ڈاکٹروں، انجینئروں، وکلاء، ریٹائرڈ ملازمین اور کسانوں کی بڑی تعداد نے سرمایہ کاری کی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ، گجرات سی آئی ڈی کرائم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی، قومی اور آئی پی ایل کرکٹرز سمیت کئی اعلیٰ شخصیات نے بھی بی زیڈ گروپ کے 6000 کروڑ روپے کے مبینہ چٹ فنڈ گھوٹالے میں سرمایہ کاری کی ہے اور ممکنہ طور پر ان کی رقم کا نقصان ہوا ہے۔
گجرات سماچار نے سی آئی ڈی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ گجرات کی آئی پی ایل فرنچائز گجرات ٹائٹنز کے کھلاڑی شبھم گل، راہل تیوتیا، موہت شرما سمیت پانچ کرکٹرز نے جھالا کی کمپنی میں سرمایہ کاری کی تھی۔
تاہم،
سی آئی ڈی کرائم کے ایڈیشنل ڈی جی پی راج کمار پانڈین نے کہا، ‘یہ ممکن ہے کہ کرکٹرز کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ جھالا فرار ہو جائے گا اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو جائے گا۔ ہم ان سے ان کی مبینہ سرمایہ کاری کے بارے میں بات کرنے کے عمل میں ہیں۔’
احمد آباد مرر کے مطابق ، تفتیش کاروں نے بی زیڈ گروپ کے 11 ذیلی اداروں اور 27 بینک اکاؤنٹ کو منجمد کر دیا ہے۔ بھوپیندر جھالا نے گجرات کے تقریباً تمام اضلاع میں اپنا کاروبار پھیلا دیا تھا اور گجرات سے باہر راجستھان میں بھی شاخیں کھول رکھی تھیں۔ اس معاملے میں اب تک سات افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جھالا کے گھر سے
تین لگژری کاریں ضبط کی گئی ہیں ۔