اس سے پہلے ہائی کورٹ نے اپنے ایک آرڈر میں کہا تھا کہ سرکار کے ذریعے چلائے جارہے احمدآباد سول ہاسپٹل کی حالت قابل رحم اور کال کوٹھری سے بھی بدتر ہے۔ اس کے بعد اس بنچ میں تبدیلی کی گئی تھی۔
نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ نے کورونا وائرس سے متعلق ایک پی آئی ایل کو اپنی جانکاری میں لیتے ہوئے اپنے تازہ آرڈر میں کہا کہ کووڈ 19سیاسی نہیں بلکہ انسانی بحران ہے۔کورٹ نے کہا کہ محض سرکار کی تنقید کرنے سے نہ تو معجزاتی طور پرلوگ ٹھیک ہونے لگیں گے اور نہ ہی مر چکے لوگ زندہ ہونے والے ہیں۔
عدالت نے وبا کے خلاف جنگ میں ریاستی حکومت کی مدد کے لئے ‘تعاون ، سوجھ بوجھ اوراصلاحی تنقید’ کرنے کی بات کہی۔چیف جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس جےبی پردیوالا کی بنچ نے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی کہ وبا سے نپٹنے کو لےکر سرکار کے بارے میں کیے گئے عدالت کی حالیہ تبصرے پر سوشل میڈیا اور دوسرے پلیٹ فارموں پر غیر ضروری بحث اورتبصرےکیے گئے اور غلط منشا سے ان کااستعمال کیا گیا۔
عدالت نے کہا، ‘بحران کے وقت ، ہمیں جھگڑنے کے بجائے ساتھ آنا چاہیے۔ کووڈ 19 سیاسی نہیں، انسانی بحران ہے۔ لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ اس مدعےپر سیاست نہ کی جائے۔’عدالت نے اپوزیشن سے ایسے وقت میں تنقید میں مشغول رہنے کے بجائے مدد کا ہاتھ بڑھانے کے لئے کہا۔ بنچ نے کہا کہ ریاست کی حالت کو سنبھالنے میں صرف خامیاں نکالنا اور نااتفاقی دکھانا لوگوں کے دل میں خوف پیدا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی سے لے کر گجرات ہائی کورٹ تک، کیا بنچ میں تبدیلی سرکار کو بچانے کے لیے ہوتی رہےگی؟
دراصل جسٹس جےبی پردیوالا اور جسٹس آئی جے کی بنچ نے اسی عرضی پرشنوائی کرتے ہوئے 22 مئی کو اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ سرکار کے ذریعے چلائے جانے والے احمدآباد سول ہاسپٹل کی حالت ‘قابل رحم اور کال کوٹھری سے بھی بدتر ہے۔’اس ہاسپٹل میں اب تک 415 کووڈ 19 مریض دم توڑ چکے ہیں۔ عدالت کے اس تبصرے کو لےکر اپوزیشن نے سرکار کو گھیرنا شروع کر دیا تھا۔
معلوم ہو کہ جسٹس جےبی پردیوالا اور الیش جے وورا کی بنچ نے کو رونا کو لےکر ریاستی حکومت کوصحیح ڈھنگ اور ذمہ دار ہوکر کام کرنے کے لیے کئی اہم ہدایت دی تھی۔ حالانکہ پچھلے ہفتے اس بنچ میں تبدیلی کر دی گئی۔اب بنچ میں تبدیلی کیے جانے کی وجہ سے کو رونا معاملوں کی شنوائی چیف جسٹس وکرم ناتھ کی قیادت والی بنچ کر رہی ہے، جس میں جسٹس جےبی پردیوالا بطور جونیئر جج شامل ہیں۔
اس بنچ میں اچانک تبدیلی کیے جانے کو لےکر مختلف طبقوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ کہیں یہ پچھلی بنچ کے ذریعے دیے گئے احکامات کو کمزور کرنے کے لیے تو نہیں کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)