یہ معاملہ بھروچ ضلع کے داہیج تھانہ حلقہ کا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ نوجوان کو پاس کے گاؤں کے 5 نوجوانوں نے پیٹا ہے۔ ہم نے ان کی تلاش شروع کر دی ہے۔
نئی دہلی: گجرات کے بھروچ میں پچھلے ہفتہ ایک 22 سال کے مسلم نوجوان سے مبینہ طور پر پہلے نام پوچھا گیا اور پھر پانچ لوگوں کے گروپ نے اس کی پٹائی کر دی۔ متاثرہ نوجوان کا نام فیصل خان ہے اور وہ ممبئی کے اندھیری ویسٹ کے اندرا نگر کا رہنے والا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس معاملے میں بھروچ پولیس نے اتوار کو شکایت درج کی اور وہ ملزمین کی تلاشکر رہی ہے۔
فیصل خان کے ذریعے درج شکایت کے مطابق، واقعہ سنیچر کو اس وقت ہوا جب فیصل اپنے آفس سے ہارڈویئر کی دکان پر کچھ خریدنے کے لئے جا رہا تھا۔ فیصل بھروچ کے جولوا گاؤں میں ٹائر بنانے والی کمپنی میں کام کرتا ہے۔ وہ سپروائزر کے طور پر چھے جولائی کو کمپنی میں شامل ہوا تھا۔اس نے بتایا، ‘ میں بائیک سے نکلا اور 100 میٹر کے بعد مجھے پانچ نوجوان ایک دوسرے نوجوان کے ساتھ بحث کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ میں نے اس طرف دھیان نہ دیتے ہوئے سائڈ سے نکلنے کی کوشش کی۔ تبھی مقامی زبان میں بولنے والے ایک شخص نے مجھے پکڑ لیا اور مجھ سے میرا نام پوچھا۔ ‘
فیصل نے بتایا، ‘ جب میں نے اپنا نام بتایا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میں کس کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ میں نے ان کو کمپنی کا پتا دیا لیکن اسی بیچ تین لوگوں نے مجھے تھپڑ مارنا شروع کر دیا۔ جب میں نے ان سے اپنی غلطی پوچھی تو انہوں نے مجھے مارا۔ کسی طرح میں اپنی بائیک لے کر وہاں سے بھاگا۔ میں تھوڑی دوری پر چھپ گیا اور اپنے ایک دوست امتیاز شیخ کو واقعہ کے بارے میں مطلع کیا۔ ‘
فیصل کے مطابق، ‘ جب پانچ میں سے تین لوگ جائے واردات سے چلے گئے تو میں نے کمپنی واپس جانے کا سوچا۔ حالانکہ، دو نوجوانوں نے پھر اس کو روکا اور اس کی پٹائی شروع کر دی۔ ‘اس نے کہا، ‘ میں نے اپنے بچاؤ میں بیلٹ نکالی لیکن انہوں نے اس کو چھین لیا اور میری اس سے پٹائی کر دی۔ میں بائیک سے وہاں سے بھاگا اور کمپنی کے گیٹ پر پہنچا۔ انہوں نے میرا پیچھا کیا اور پھر مجھے پیٹا۔ کمپنی کا سکیورٹی گارڈ میری مدد کرنے کے بجائے وہاں سے بھاگ گیا۔ اسی بیچ تین دیگر نوجوان بھی وہاں پہنچے اور انہوں نے مجھے ایک آٹو میں بٹھایا۔ اس کے بعد مجھے ایک سنسان جگہ پر لے گئے اور پیٹا۔ جب وہ تھک گئے تو مجھے وہاں چھوڑ دیا۔ ‘
اس کے بعد فیصل نے اپنے دوستوں کو فون کیا جو اس کو بھروچ کے پٹیل ویلفیئر ہاسپٹل لے گئے۔ ہاسپٹل انتظامیہ نے واقعہ کے بارے میں پولیس کو مطلع کیا۔داہیج پولیس اہلکار اتوار کو ہاسپٹل پہنچے اور انہوں نے متاثرہ کا بیان درج کیا۔ اس کے بعد پانچ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 323، 504، 114 اور 506 (2) کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔ فیصل کو سوموار کو ہاسپٹل سے چھٹی مل گئی اور وہ ممبئی واقع اپنے گھر واپس چلا گیا۔
داہیج پولیس کے سب انسپکٹر ایس این پاٹل نے کہا، ‘ ہم نے متاثرہ کا بیان لے لیا ہے اور پانچ نوجوانوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ ہمیں جانکاری ملی ہے کہ گجراتی میں بات کرنے والے پانچوں نوجوان پاس کے گالندہ گاؤں کے رہنے والے تھے۔ ہم نے کمپنی کے سی سی ٹی وی کیمرے کی جانچ کی ہے اور پتا چلا کہ متاثر ہ کی پانچوں نوجوانوں نے پٹائی کی ہے۔ ہم نے ان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ ‘
اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر کمپنی کے ایک کانٹریکٹر نے کہا، ‘ جب یہ واقعہ ہوا تب میں ہاسپٹل میں بھرتی تھا۔ میں ممبئی سے داہیج آج (سوموار) دوپہر کو واپس لوٹا ہوں اور واقعہ کے بارے میں پتا کرنے میں لگا ہوں۔ میں فیصل سے ملا اور کمپنی کے دیگر لوگوں سے واقعہ کی تصدیق کی۔ جب یہ واقعہ ہوا تب کمپنی میں 70 لوگ کام کر رہے تھے۔ فی الحال اس کے بارے میں کچھ بھی کہنا صحیح نہیں ہوگا۔پولیس اس کی جانچ کر رہی ہے۔’