پی ایم جے وائی ایمپینلڈ پرائیویٹ ہسپتال ایسوسی ایشن (پی ای پی ایچ اے جی) نے کہا ہے کہ وہ 26 سے 29 فروری تک اس اسکیم کے تحت مریضوں کو ‘علامتی احتجاج’ کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسکیم کے تحت تقریباً 300 کروڑ روپے کے بقایہ جات کب ادا کیے جائیں گےحکومت کی طرف سے اس بات کی کوئی تحریری یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: گجرات میں پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم –جے اے وائی) سے وابستہ اسپتالوں کو پچھلے دو سالوں سے ان کے بقایہ جات ادا نہیں کیے گئے ہیں۔ اس بات کی کوئی تحریری یقین دہانی نہیں ہے کہ اس اسکیم کے تحت تقریباً 300 کروڑ روپے کے بقایہ جات کب ادا کیے جائیں گے۔
پی ایم جے وائی ایمپینلڈ پرائیویٹ ہسپتال ایسوسی ایشن (پی ای پی ایچ اے جی) نے اس کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 789 نجی اور خیراتی ہسپتال اس ایسوسی ایشن سے وابستہ ہیں۔
ایسوسی ایشن نے گزشتہ جمعرات (22 فروری) کو کہا کہ وہ 26 سے 29 فروری تک اس اسکیم کے تحت مریضوں کو ‘علامتی احتجاج’ کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 13 فروری کو احمد آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن نے الزام لگایا تھا کہ حکومت نے ابھی تک پچھلے دو سالوں کے بقایہ جات ادا نہیں کیے ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت سے نجی اور ٹرسٹ کے زیر انتظام اسپتال ‘دیوالیہ ہونے کے دہانے پر’ ہیں۔
ایسوسی ایشن نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس سلسلے میں مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویہ سمیت مختلف سرکاری عہدیداروں کو کئی میمورنڈم دیے گئے ہیں، لیکن کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
پالنپور میں مقیم ایسوسی ایشن کے میڈیا ترجمان ڈاکٹر رمیش چودھری نے کہا، ‘پریس کانفرنس کے بعد ہمیں 21 فروری کو گجرات کے وزیر صحت رشی کیش پٹیل کے دفتر سے ملاقات کے لیے فون آیا۔ ہم نے پرنسپل سکریٹری (صحت) دھننجے دویدی اور دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی، لیکن انہوں نے ہمیں صرف زبانی یقین دہانی کرائی کہ ہمارے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ ہمیں تحریری طور پر کچھ بھی دینے سے انکار کر دیا۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم اپنا علامتی احتجاج جاری رکھیں گے۔ ہسپتالوں نے 26 سے 29 فروری تک پی ایم جے وائی کے تحت کسی بھی مریض کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر اس کے بعد بھی ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے تو ہم پی ایم جے وائی کے تحت مریضوں کو غیر معینہ مدت تک قبول نہیں کریں گے اور اپنے احتجاج کو تیز کریں گے۔’
ایسوسی ایشن کے اراکین نے انشورنس کمپنی بجاج الیانز کی جانب سے ‘غیر وضاحتی کٹوتیوں اور دعووں کو مسترد کرنے’ کے بارے میں بھی شکایت کی ہے۔