بلقیس بانو کےگینگ ریپ اور ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو اگست 2022 میں گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک شیلیش بھٹ بھی تھے، جو گزشتہ سنیچر کو ایک سرکاری تقریب میں بی جے پی ایم پی جسونت سنگھ بھابھور، ان کے بھائی اور بی جے پی ایم ایل اے شیلیش بھابھور کے ساتھ ڈائس پر موجود تھے۔
گجرات حکومت کے ایک پروگرام میں ڈائس پر بی جے پی ایم پی اور ایم ایل اےکے ہمراہ بلقیس معاملے کے ایک ملزم شیلیش بھٹ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@jsbhabhor)
نئی دہلی: 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے 11 مجرموں میں سے ایک، جنہیں گزشتہ سال گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت رہا کیا گیا تھا، سنیچر کے روز ایک سرکاری تقریب میں بی جے پی کے داہود ایم پی جسونت سنگھ بھابھور اور ان کے بھائی شیلیش بھابھور، جو لمکھیڑا سے بی جے پی کے ایم ایل اے ہیں، کے ہمراہ ڈائس پر موجود تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، بلقیس بانو کیس میں قصوروار63 سالہ شیلیش بھٹ اور بھابھور برادران نےداہود ضلع کے سنگواڑ تعلقہ کے کرماڑی گاؤں میں گجرات واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (جی ڈبلیو ایس ایس بی) کے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، ایم پی جسونت سنگھ نے خود بھی اس سرکاری پروگرام کی تصویریں ہفتہ کو ٹوئٹر پر شیئر کی تھیں۔ ٹوئٹ میں اسکیم کے فوائد کے بارے میں جانکاری دی گئی۔ ان میں سے ایک تصویر میں بھٹ بھی نظر آ رہے ہیں۔
داہود ضلع انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ پروگرام کی تصویروں میں بھٹ جسونت سنگھ بھابھور اور سنگھواڑ تعلقہ پنچایت صدر کانتا ڈامور کے درمیان بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ اسٹیج پر وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، پانی کی فراہمی کے وزیر کنور جی باولیا اور جسونت سنگھ بھابھور کی تصویریں لگی ہیں۔
بھٹ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،یہ (جی ڈبلیو ایس ایس بی) ایک عوامی پروگرام تھا جس میں میں نے شرکت کی تھی…مجھے اور کچھ نہیں کہنا ہے۔
تاہم ،ایم پی جسونت سنگھ بھابھور نے بھٹ کی موجودگی پر سوالات کا جواب نہیں دیا، لیکن ان کے بھائی شیلیش بھابھور نے کہا،ایک ایم ایل اے کے طور پر میں پروگرام میں اتنا مصروف تھا کہ میں نے نہیں دیکھا کہ ڈائس پر کون بیٹھا ہے۔میں دیکھوں گا کہ کیا وہ (بھٹ) تقریب میں موجود تھے۔
داہود کے ضلع ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ بھٹ کو تقریب میں کس نے مدعو کیا تھا۔
جی ڈبلیو ایس ایس بی داہودکے ڈپٹی انجینئر پردیپ پرمارنے کہا، دعوت نامہ پانی کی فراہمی کے محکمے کی طرف سے نہیں بھیجا جاتا ہے، حالانکہ یہ تقریب ہمارے محکمہ کی طرف سے منعقد کی گئی ہو… تعلقہ کے پنچایت ممبران نے مہمانوں کو مدعو کیا ہوگا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ڈائس پر بیٹھنے کا انتظام کس نے کیا تھا۔ ممکن ہے کہ لمکھیڑا میں جی ڈبلیو ایس ایس بی کے مقامی انجینئر کو اس فہرست کا علم ہو۔
اس واقعہ کے بعد ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا نے سوموار کو اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ٹوئٹر پر اس حوالے سے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے انھوں نے لکھا، ‘بلقیس بانو کے ریپسٹ گجرات سے بی جے پی کےایم پی ایم ایل اے کے ساتھ اسٹیج پر نظر آئے۔ میں ان راکششوں کو دوبارہ اس جیل میں دیکھنا چاہتی ہوں، جس کی چابی پھینک دی جائے۔ اور میں چاہتی ہوں کہ انصاف کا مذاق اڑانے والی اس ظالم حکومت کو اقتدار سے ہٹا دیا جائے۔ میں چاہتی ہوں کہ ہندوستان کو اس کی اخلاقیات واپس ملے۔
غورطلب ہے کہ 27 فروری 2002 کو سابرمتی ایکسپریس کے کوچ میں تشدد کے بعد 59 کار سیوکوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ہونے والے تشدد کے دوران بلقیس بانو، جو اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، اپنی بچی اور دیگر 15 افراد کے ساتھ اپنے گاؤں سے بھاگ گئی تھیں۔
تین مارچ 2002 کو داہود ضلع کے لمکھیڑا تعلقہ کے رندھیک پور گاؤں میں بلقیس کے خاندان پر درانتی، تلوار اور لاٹھیوں سے لیس 20-30 لوگوں کے ہجوم نے حملہ کیا تھا۔ یہاں بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا، جبکہ ان کے خاندان کے سات افراد کو قتل کر دیا گیا۔ دیگر چھ لوگ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
بلقیس کے اس معاملے کو لے کر قومی انسانی حقوق کمیشن پہنچنے کے بعد سپریم کورٹ نے سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا۔ کیس کے ملزمان کو 2004 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مقدمے کی سماعت احمد آباد میں شروع ہوئی تھی، لیکن بلقیس بانو نے خدشہ ظاہر کیا تھاکہ گواہوں کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، ساتھ ہی سی بی آئی کے جمع کردہ شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے اگست 2004 میں کیس کو ممبئی منتقل کر دیا۔
بتادیں کہ 21 جنوری 2008 کو سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے سات افراد کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے 11 ملزمین کوعمر قید کی سزا سنائی تھی۔ انہیں تعزیرات ہند کے تحت ایک حاملہ خاتون کی عصمت دری، قتل کی سازش کرنے ، قتل اور غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونے کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔
خصوصی عدالت نے دیگر سات ملزمین کو ثبوت کے فقدان میں بری کر دیا۔ وہیں مقدمے کی سماعت کے دوران ایک ملزم کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد 2018 میں، بمبئی ہائی کورٹ نےملزمین کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے سات لوگوں کو بری کرنے کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا۔
بلقیس نے اس وقت کہا تھا،سپریم کورٹ نے میرے درد، میری تکلیف اور 2002 کے تشدد میں کھوئے ہوئے میرے آئینی حقوق کو واپس حاصل کرنے کی میری جدوجہد کو سمجھا۔ حکومت کے ہاتھوں کسی بھی شہری کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، جس کا فرض ہماری حفاظت کرناہے۔
اپریل 2019 میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے معاوضہ، سرکاری نوکری اور رہائش فراہم کرنے کا
حکم دیا تھا۔
بتادیں کہ مجرموں کو 15 اگست 2022 کو یوم آزادی کے موقع پر 2002 میں ہوئے بلقیس بانو گینگ ریپ اور اس کی بچی سمیت خاندان کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تمام 11 مجرموں کی سزا معاف کر دی گئی تھی اور ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ریپ اور قتل کے لیے قصوروار ٹھہرائے گئے ان لوگوں کا استقبال مٹھائی کھلا کر کیا جا رہا ہے۔ جس پر کارکنوں نے
شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔اس کے علاوہ سینکڑوں خواتین کارکنوں سمیت
6000 سے زائد افراد نے سپریم کورٹ سے مجرموں کی سزا کی معافی کے فیصلے کو رد کرنے کی اپیل کی تھی۔
اس فیصلے سے مایوس ہوکر بلقیس نے بھی اپنے وکیل کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں گجرات حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔
تاہم مجرموں کی رہائی کو
سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس پر سماعت جاری ہے۔ مہوا موئترا بھی عرضی گزاروں میں شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ گجرات اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے ان مجرموں کو ‘
سنسکاری برہمن‘ کہنے والے
ایم ایل اے کو انتخابی ٹکٹ دیا تھا۔