ریاست میں 17 نومبر کو جونیئر کلرک اور آفس اسسٹنٹ کی بحالی کے لیے امتحان ہوئے تھے۔ گاندھی نگر میں طلبا نے اس کاسوال نامہ لیک ہونے اور بے ضابطگی کا الزام لگاتے ہوئے بڑی تعداد میں مظاہرہ کیا اور امتحان رد کرنے کی مانگ کی۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرہ کر رہے طلبا کو حراست میں لے لیا۔
نئی دہلی: گجرات کے گاندھی نگر میں طلبا نے جونیئر کلرک اور آفس اسسٹنٹ کی بحالی کے لیے ہونے والے امتحان میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے امتحان رد کرنے کی مانگ کو لےکر مظاہرہ کیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان طلبا نے امتحان میں بے جابطگی اور پیپر لیک کا الزام لگاتے ہوئے ایگزام رد کرنے کی مانگ کی۔ اس کے بعد ضلع پولیس انتظامیہ نے تقریباً700 مظاہرہ کر رہے طلبا کو حراست میں لیا۔
ریاست کے وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے کہا کہ اس بے ضابطگی میں دو لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کل 39 شکایتوں کی جانچ کر رہا ہے۔یہ مظاہرہ سکریٹریٹ سے لگ بھگ تین کلومیٹر دور ادیوگ بھون کے پاس گاندھی نگر میں ہو رہا ہے۔ پولیس حراست سے رہا ہونے کے بعد بدھ کی رات کو بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونے لگے۔
مظاہرین کے رہنما یوراج سنگھ جڈیجہ نے کہا کہ جب تک سرکار ایگزام رد نہیں کر دیتی، وہ مظاہرہ کرنا جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم نے ریاستی حکومت کو پیپر لیک اور بے ضابطگی کو لے کر بہت ثبوت دیے، ہیں۔’بناسکانٹھا سے ایک دیگر چھاتر سریش ٹھاکور نے کہا، ‘میں نے سکریٹریٹ کلرک ایگزام دیا تھا ۔ اب میں چاہتا ہوں کہ یہ ایگزام رد ہو جا ئے کیونکہ سوالنامہ لیک ہو گیا تھا اور ایگزام میں بہت گڑ بڑی ہوئی تھی۔’
یہ ایگزام 17 نومبر کو ہوا تھا۔ ایم ایل اے جگنیش میوانی نے پرسوال نامہ لیک ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کو نو دسمبر کو گجرات اسمبلی کے باہر اکٹھا ہونے کو کہا تھا۔ایگزام کے بعد ریاست کے مختلف حصوں سے پیپر لیک اور بے ضابطگی کی شکایتیں آئیں۔ بدھ کو ہزاروں کی تعداد میں طلبا گاندھی نگر کے ستیہ گرہ چھاؤنی میں اکٹھا ہوئے، جس کے بعد پولیس نے طلبا پر طاقت کا استعمال کر کے ان کو حراست میں لیا۔
گاندھی نگر پولیس سپرنٹنڈنٹ میور چاوڑا نے کہا، ‘ہم نے لگ بھگ 700 مظاہرین طلبا کو حراست میں لیا۔ مظاہرے کے دوران کانگریس کے تین ایم ایل اے کریٹ پٹیل، گلاب سنگھ راجپوت اور سی جے چاوڑا کو بھی حراست میں لیا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔’ایس پی نے کہا کہ طلبا کو حراست میں لیا گیا کیونکہ وہ انتظامیہ سے بنا منظوری کے اکٹھا ہوئے تھے۔ مظاہرہ بڑھنے کے دوران جڈیجہ نے کہا کہ ایگزام کے لیے پیپر لیک نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘جی ایس ایس ایس بی کو پانچ ضلعوں سے بے ضابطگی کو لے کر 39 شکایتیں اور 26 وہاٹس ایپ پیغام ملے تھے۔ سبھی شکایتوں کی جانچ کی جا رہی ہے، متعلقہ ایگزام سینٹرس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ بہت بڑا کام ہے اور اس میں ایک سے دو دن لگ سکتے ہیں۔ مجرموں کے خلاف ضروری کارروائی کی جائےگی۔’
ریاست کے وزیر داخلہ نے بھی کہا کہ جہاں سے ایگزام میں بے ضابطگی کی شکایتیں آ رہی ہیں، وہاں کے ایگزام سینٹرس کے ایڈمنسٹریشن، بلاک سپروائزرس اور کلاس سپروائزرس سے جی ایس ایس ایس بی رابطہ میں رہے گا اور مجرم پائے جانے پر ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ان کو سریندرنگر، بناسکانٹھا اور گر سومناتھ ضلعوں سے وہاٹس ایپ کے ذریعے بے ضابطگی کی شکایتیں ملیں، جن کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ وہیں، اپوزیشن کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ اگر سرکار ایگزام رد نہیں کرتی ہے تو وہ نو دسمبر کو اسمبلی کیمپس تک مارچ کریں گے۔